Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

مندر میں لاش کی جگہ حافظ قرآن مسکرا رہا تھا

ماہنامہ عبقری - اکتوبر 2018ء

ابن بطوطہ ۷۰۳ھ بمطابق ۱۳۰۴ میں مراکش میں پیدا ہوا۔ ان کا اصل نام محمد ابن عبداللہ ابن بطوطہ ہے۔ ابن بطوطہؒ بچپن سے ہی سیر و سیاحت کا شوقین تھا بائیس سال کی عمر میں دنیا کی سیر کو نکلا اور یوں اس نوخیز جوان نے ماہ رجب ۷۲۵ھ میں طنجہ سے دنیا کا پہلا سفر مکہ المکرمہ کی جانب سے شروع کیا اور پورے تیس سال تک ملک ملک، شہر شہر، بستی بستی کی خاک چھان کر باقی دنیا کے تمام آباد حصوں کا سفر کر کر ۷۵۵ھ میں 120,700 کلو میٹر کا فاصلہ طے کرکے اپنے وطن واپس لوٹ آیا اور 75سال کی عمر میں یہ عالی ہمت سیاح اس جہان فانی سے جہان باقی کی طرف کوچ کرگیا۔ ان کی کتاب ’’سفرنامہ ابن بطوطہ‘‘ دنیا کے شہرہ آفاق کتابوں میں شامل ہے۔ اردو، فرانسیسی، انگریزی سمیت دنیا کے تمام مشہور بڑی زبانوں میں اس کے تراجم ہوچکے ہیں۔ ہماری تاریخ کے بہت سے حوالے اسی سفرنامہ کے مرہون منت ہیں۔ انہوں نے اپنے مذکورہ سفر نامہ میں جزائر مالدیپ کے باشندوں کے سبب قبول اسلام کے عنوان کے تحت قرآن کے کرشمہ کا ایک انتہائی دلچسپ واقعہ تحریر فرمایا ہے جس میں ہم جیسے قران سے غفلت برتنے والوں کے واسطے صدہا عبرت آموز اسباق موجود ہیں۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں ان جزائر کے بہت سے ثقہ اور معتبر آدمیوں نے جیسے کہ ’’فقیہ عیسیٰ‘ یمنی فقیہ معلم علی اور قاضی عبداللہ وغیرہ نے مجھ سے بیان کیا کہ ان جزیروں کے باشندے پہلے بت پرست تھے۔ بتوں کی پوجا (عبادت) کیا کرتے تھے۔ اسلام اور مسلمانوں سے کچھ واقفیت اور لگائو نہیں رکھتے تھے۔ ان پر خدا کی طرف سے ایک بلا مسلط کردی گئی تھی۔ ہوتایہ تھا کہ ہر ماہ سمندر کی طرف سے ایک بڑا جن آتا تھا جس کی شکل ایسی ہوتی تھی گویا ایک سمندری جہاز ہے اور اس میں بڑی بڑی قندیلیں آویزاں کی گئی ہیں ان کا ملکی دستور تھا کہ جس وقت اس کو دیکھتے تھے تو ایک کنواری دوشیزہ کو بنائو سنگار کر کے دلہن بناکر ڈولی میں بٹھا کے سرشام سمندر کے کنارے واقع بت خانہ میں چھوڑ آتے تھے اور یوں وہ بیچاری شب بھر وہیں رہتی۔ صبح سویرے اس کے رشتہ دار‘ ہمسایہ اور دیگر لوگ آتے تو اس کو مردہ پاتے اور اس کی بے جان لاشہ کو اٹھا کر ساتھ لے جاتے تھے اس طرح ہر مہینے آپس میں قرعہ ڈالتے جس کے نام قرعہ نکلتا اس کو ہر صورت اپنی بیٹی بھیجنی پڑتی تھی۔ یہ اس جن کا ہر ماہ کا معمول بن چکا تھا۔ ہر ماہ کسی نہ کسی والدین کو اپنی ننھی لاڈلی بیٹی سے ہاتھ دھونا پڑتے تھے۔ یہ لوگ اس خونی رسم سے دق آچکے تھے۔ ان جنات کے سبب اکثر جزائر غیر آباد ہوگئے تھے لوگ اپنا وطن چھوڑ کر کہیں اور جا بسے تھے۔ آخر کار خدا نے ان کو ایک حافظ قرآن کی وجہ سے اس عظیم مصیبت سے نجات بخشی اور یہی ان کے مسلمان ہونے کا سبب بنا۔ وہ اس طرح کہ ایک مغربی (اندلس کا رہنے والا) جس کا نام ابوالبرکات تھا کہیں سمندری سفر کرتے ہوئے اس جزیرہ میں اترا۔ اللہ کی شان یہ حافظ قرآن بھی تھا یہ اس جزیرہ میں ایک بڑھیا ! ماں کے گھر بطور مہمان ٹھہرا۔ ایک روز اس نے بڑھیا کے گھرسے دل خراش درد انگیز چیخ و پکار کی آوازیں سنیں جیسا کہ کوئی ماتم ہوگیا ہو اس سے رہا نہ گیا وہ گھر کے اندر داخل ہوا دیکھا تو بڑھیا اور اس کے رشتہ داردھاڑیں مار مار کر رو رہے ہیں۔ اس نے رونے کا سبب پوچھا! اسے بتایا گیا پر زبان نہ سمجھنے کی وجہ سے اس کی سمجھ کچھ نہ آیا۔ آخر ترجمان کو بلایا گیا۔ ترجمان نے اسے کل حال سنایا اور کہا ’’کہ آج دراصل اس بڑھیا کے نام قرعہ پڑا ہے اور اس کی فقط اکلوتی بیٹی ہے جو اس کی امیدوں کا سہارا اور آنکھوں کا تارا ہے۔ اب یہ اس کو بھیجے گی اور وہ جن اسے مار ڈالے گا اس نے کہا! کہ اماں فکر نہ کرو میں آج تمہاری بیٹی کی جگہ میں جائونگا۔ اللہ کی شان یہ شخص فطرتی پیدائشی طور پر بے ریش تھا۔ جیسا کہ عام مغربی لوگ ہوا کرتے ہیں جب شام آئی تو اسے خوب سنوار کر زیورات وغیرہ سے آراستہ کر کے مندر میں چھوڑ آئے۔ اس نے اسی وقت وضو کیا اور قرآن کی تلاوت بلند آواز میں کرنے لگا۔ جب دھیرے دھیرے رات چھانے لگی ہر شے خاموشی کا لبادہ اُوڑھنے لگی تب سمندر کے موجوں میں تلاطم اٹھنے لگا پھر کیا ہوا جن ظاہر ہوا اور اس کے قریب آیا لیکن خدا کے پاک اور سچے کلام کی تاب نہ لاتے ہوئے واپس سمندر کی طرف بھاگا اور غائب ہوگیا۔ صبح کو بڑھیا اور اس کے رشتہ دار حسب معمول اس کی لاش لینے کو آئے تو کیا دیکھا کہ مغربی صحیح زندہ سلامت کھڑا تلاوت کررہا
تھا۔ اس حافظ کو وہ اپنے بادشاہ کے پاس لے گئے جس کا نام شنورازہ اس کو سارا ماجرا سنایا تو اس کو نہایت تعجب ہوا اور وہ کافی متاثر بھی ہوا مغربی نے اس کو مسلمان ہونے کی ترغیب دی۔ بادشاہ نے کہا ابھی نہیں اگلے ماہ تک تم صبر کرو اگر اگلے مہینے بھی تم اس جن سے بچ نکلے تو تب میں مسلمان ہو جائوں گا۔ مغربی وہاںٹھہر گیا ابھی مہینہ پورا نہیں ہو پایا تھا کہ بادشاہ مع اپنے اصرار وزراء رشتہ داروں کے مسلمان ہوگیا۔ جب مہینہ پورا ہوگیا اور مقررہ تاریخ آن پہنچی تو مغربی کو پہلے کی طرح دوبارہ اٹھا کر بت خانہ میں رکھا آئے اس دفعہ بھی جن اسے کچھ نقصان نہ پہنچا سکا صبح تڑکے جب بادشاہ اور عوام آئے تو اس کو حسب سابق تلاوت کلام پاک میں مشغول پایا۔ اسی وقت بادشاہ نے مندروں کے ڈھانے کا حکم دیا۔ چنانچہ مندر ڈھا دیئے گئے بت خانے صنم خانے مسمار کردیئے گئے بت توڑ کر خاک میں ملا دیئے گئے اور اس جزیرہ کے گل باشندے مسلمان ہوگئے۔ انہوں نے آہستہ آہستہ بقیہ جزیروں کے باشندوں کو بھی مسلمان کرلیا۔ آخر تک یہ لوگ مغربی کی بڑی تعظیم کرتے رہے۔ اس مغربی کے سبب یہ لوگ بھی کل امام مالکؒ کے مذہب کے پیروہوگئے۔ یہ لوگ اب تک مغرب کے لوگوں کی انتہائی تعظیم کرتے ہیں اور ایک مسجد بھی تعمیر کر رکھی ہے جو اب تک حافظ ابوالبرکات کے نام سے مشہور ہے۔ اس مسجد کے دیوار پر ایک کتبہ کھدا ہوا ہے اس پہ یہ عبارت کندہ کی گئی ہے ’’سلطان احمد شنورازہ ابوالبرکات مغربی کے ہاتھ پر مسلمان ہوا‘‘ اس بادشاہ نے ان جزیروں کے گل مماصل کا تہائی۔ مسافروں کے لیے مقرر کردیا کیونکہ اس کے مسلمان ہونے کا سب ایک مسافر بنا تھا۔ اب تک وہی عملدرآمد چلا آرہا ہے ان جنات کے سبب اکثر جزیرے غیر آباد ہوگئے تھے جب میں ان جزیروں میں آیا تو میں نے ایک رات کو دیکھا کہ لوگ کلمہ اور تکبری زور زور سے پڑھ رہے ہیں بچے سروں پر کلام اللہ اٹھائے ہوئے ہیں عورتیں طشت اور تانبے کے برتن بجا رہی ہیں مجھے تعجب ہوا کہ یہ کیا کرتے ہیں، میں نے سب دریافت کیا تو انہوں نے سمندر کی طرف دیکھنے کا اشارہ کیا میں نے دیکھا تو ایسا معلوم ہوا کہ ایک بڑا جہاز جس میں چراغ اور مشعلیں جل رہی ہیں ساحل سمندر کی طرف بڑھ رہا ہے انہوں نے کہا یہ جن ہے مہینہ میں ایک دفعہ سمندر سے نمودار ہوتا ہے ہم اس طرح کرتے ہیں تو واپس چلا جاتا ہے اور کوئی نقصان نہیں کرتا۔ ختم شد۔

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 950 reviews.