بیٹے! جب آپ قرآن پڑھتے ہو تو ایسا کیا ہوتا ہے۔ تم اس کے الفاظ شاید نہیں سمجھ سکتے اور ہر چیز یاد رکھ سکتے لیکن جب آپ اسے پڑھتے ہو تو آپ اندر اور باہر سے بدل جاتے اور ہر چیز یاد رکھ سکتے لیکن جب آپ اسے پڑھتے ہو تو آپ اندر اور باہر سے بدل جاتے ہو۔ یہ اللہ کا ہم پر خاص فضل ہے
بچو! رزق حرام سے خود بھی بچیں اوروں کو بھی بچائیں
پیارے پیارے ننھے منے بچو! آج میں آپ کے علم میں یہ بات لانا چاہتا ہوں کہ لقمہ حرام کھانے سے جو کچھ جسم و جان پر عمل اور ردعمل ہوتا ہے وہ شایدآپ کے علم میں نہ ہو تو دل کے کان پوری توجہ اور پوری ہوشیاری سے کھول کر پوری پوری دلجمعی سے پڑھیے اور پوری توجہ سے بات کو دل میں بٹھانا ہی اصل کام ہے اور دل میں رکھنا ہے کیونکہ پیارے بچو کسی بھی وقت اگر ضرورت پڑے تو رکھی ہوئی چیز کو نکال لائیں اورکام میں لائیں۔ کسی بھی بزرگ کی بات کو یاد رکھنا علم سے محبت ہے۔ ہاں تو لقمہ حرام سے جو کچھ ہوتا ہے تمام جسم پر (روحانی و جسمانی) اثر انداز ہوتا ہے۔ ایک خاتون جو کہ بیمار تھیں ان کا شوہر کہیں سے دو عدد انار کسی سے امانت کے طور پر لایا کہ یہ واپسی ضروری ہے میں یہ لے کر واپس جاؤں گا۔ لہٰذا امانت میں دیانت ضروری ہے جب دو چار دن کے بعد امانت رکھوانے والا حاضر ہوا تو اس نے ان کو دو انار واپس کردئیے وہ اسے لے کر واپس اپنے گھر کی طرف لوٹا اور تقریباً چھ سال کے بعد ایک بزرگ بہشتی اپنی مشکیزہ اٹھائے جارہے ہیں کہ ایک بچہ جس کی عمر چھ سے سات سال تھی نے ہاتھ میں سوراخ کرنے والا سوا اٹھایا ہوا تھا اس نے اس سے مشکیزہ میں سوراخ کردیا‘ بابا بہشتی نے پلٹ کر دیکھا تو اس نے کہا کہ یہ بچہ تو مجھے حرام خور لگتا ہے جب یہ بات اس بچہ کے والد بزرگوار تک پہنچی تو اس نے اپنی بیوی پر دباؤ ڈالنا شروع کردیا کہ بتاؤ یہ کیا ماجرا ہے؟ بیوی بڑی نیک سیرت خاتون تھیں ان سے کبھی بھی کوئی غلطی نہ ہوئی تھی۔ لیکن ایک دن اس کے شوہر نے بڑے پیار سے اپنی بیوی کو پھر پوچھا اس وقت شاید انار کھارہے تھے کہ نہ چاہتے ہوئے بھی (یہ انار کھاتے ہی) ان کیلئے ایک عجیب بات سامنے آگئی۔ بیوی نے کہا کہ جب آپ دو عدد انار جو کہ قندھاری تھے آپ لے کر آئے تھے‘ آپ نے کہا تھا کہ یہ کسی کی امانت ہے‘ اس کی حفاظت کرنا ہمارا کام ہے۔ مالک اناردو چار دن کے بعد انار کی وصولی کیلئے آگئے اور اپنا انار لے کر چلے گئے مگر جب میں بیمار تھی اور یہ بچہ میرے پیٹ میں پل رہا تھا تو مجھے شدید خواہش ہوئی کہ میں یہ انار کھالوں مگر تمہاری اجازت نہ تھی مگر میں نے انتہائی خواہش پر ایک انار میں سوئی سے سوراخ کرکے اپنی خواہش کی تکمیل چاہی اور میں نے ایسا ہی کیا۔ یہ اس انار کے چند قطرے جوس پینے کے ہی اثرات ہیں کہ آج ہمارا بچہ اس قسم کی شرارتیں کرتا ہے اور اسی وجہ سے بابا بہشتی نے اس کو حرام خور کہا ہے وہ بالکل ٹھیک کہا ہے۔ پیارے بچو! یہ ایک حرام خور کی کہانی ہے۔ آپ نے دیکھا کہ حرام کھانے کے انسان پر کیا کیا اثرات بد ہوتے ہیں۔ آپ خود بھی حرام سے بچیں اور اپنے والدین کو بھی سمجھائیں کہ ہمیں صرف حلال کا لقمہ کھلائیں تاکہ ہم بڑے ہوکر آپ کا خوب نام روشن کرسکیں۔ شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات۔ (عزیز الرحمٰن عزیز مرحوم‘ پشاور)
قرآن پڑھیں اور گھر والوں کو بھی پڑھائیں
پیارے بچو! ایک بوڑھا آدمی پہاڑوں میں ایک کھیت میں اپنے ایک پوتے کے ساتھ رہتا تھا۔ ہر صبح دادا جی جلدی اٹھتے اور کچن کی میز پر بیٹھ کر اپنا قرآن پڑھتے۔ ان کا پوتا بھی انہیں کاپی کرنا چاہتا تھا اور اسی طرح پڑھنے کی ہر ممکن کوشش کرتا۔ ایک دن پوتے نے کہا دادا جان میں بالکل آپ کی طرح قرآن پاک پڑھنا چاہتا ہوں لیکن مجھے کچھ سمجھ نہیں آتا اور میں کیسے سمجھ سکتا ہوں میں جیسے ہی کتاب کو بند کرتا ہوں سب کچھ بھول جاتا ہوں۔ مجھے قرآن پڑھنے کیلئے کیا چیز کرنی ہوگی۔ دادا جان نے خاموشی سے پتھر، کوئلے بھرنے والی ٹوکری جو چولہے میں ڈالنے کیلئے رکھی تھی اٹھائی اور پوتے کو کہا یہ کوئلے کی ٹوکری لے جاؤ اور دریا میں ڈال دو اور مجھے ایک ٹوکری پانی بھر کر واپس لاکردو۔ لڑکے نے ایسا ہی کیا۔ مگر تمام پانی راستے میں گھر پہنچنےسےپہلے ہی بہہ گیا۔ دادا ہنسے اور کہا کہ تم اگلی بار ذرا تیزی سے ٹوکری بھر کر لےآنا لڑکا پھر گیا مگر پھر خالی ٹوکری۔ سانس لیتے ہوئے اس نے دادا سے کہا یہ مشکل کام ہے کہ ٹوکری پانی کی بھری ہوئی آئے۔ وہ اس کی بجائے ایک ڈول یا بالٹی لے آتا ہے۔ بوڑھے دادا نے کہا مجھے ٹوکری پانی کی چاہیے‘ ڈول نہیں۔ تم زیادہ کوشش نہیں کررہے اور پھر وہ لڑکے کو دیکھنے کیلئےباہر گئے۔ اس وقت لڑکا جاننے لگا کہ یہ ناممکن ہے۔ لیکن وہ اپنے دادا کو دکھانا چاہتا تھا کہ اگر وہ اتنا تیز بھاگتا ہے جتنا کہ بھاگ سکتا تھا مگر پانی اس کے گھر پہنچنے سے پہلے ہی لیک ہوجاتا تھا۔ لڑکے نے دوبارہ ٹوکری دریا کے اندر ڈالی نکالی اور تیز دوڑا، لیکن جب وہ دادا کے پاس پہنچا تو ٹوکری خالی ہوچکی تھی۔ سانس لیے بغیر اس نے کہا دیکھئے دادا جان! یہ بیکار ہے۔ دادا جان نے کہا: بس آپ سوچتے ہو کہ یہ بیکار ہے‘ تم ٹوکری کی طرف دیکھو‘ لڑکے نے ٹوکری کی طرف دیکھا اور پہلی بار اس نے جانا کہ ٹوکری بالکل مختلف ہے۔ یہ گندےپرانے پتھر کے کوئلے کے ساتھ تشکیل دی گئی ہے اور اب یہ اندر اور باہر سے بالکل صاف تھی۔ بیٹے! جب آپ قرآن پڑھتے ہو تو ایسا کیا ہوتا ہے۔ تم اس کے الفاظ شاید نہیں سمجھ سکتے اور ہر چیز یاد رکھ سکتے لیکن جب آپ اسے پڑھتے ہو تو آپ اندر اور باہر سے بدل جاتے اور ہر چیز یاد رکھ سکتے لیکن جب آپ اسے پڑھتے ہو تو آپ اندر اور باہر سے بدل جاتے ہو۔ یہ اللہ کا ہم پر خاص فضل ہے۔ لہٰذا قرآن پڑھتے پڑھتے انسان کے اندر تبدیلیاں آجاتی ہیں۔ آپ پڑھیں اور گھر والوں کو بھی پڑھائیں۔(انتخاب:سانول چغتائی‘ رانجھو چغتائی‘ اماں زیبو چغتائی‘ بُھورل چغتائی‘ احمد پور شرقیہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں