شدید اصرار پر مجھے اپنی ایک رشتہ دار کے ہاں جانا ہوا جس کے شوہر کے ذرائع آمدن ’’مشکوک‘‘ ہیں ایک دو بار تو روزہ رکھ کر اور کبھی کوئی بہانہ بناکر جان چھڑائی۔ مگر ایک بار جانا ہی پڑا مگر اس شرط پر کہ میں ’’پرہیزی کھانا‘‘ کھاتی ہوں۔ وہاں پہنچنے پر کھانے کے وقت میں نے اپنا کھانا کھولا اور گھر والے معنی خیز نظروں سے کبھی مجھے اور کبھی کھانے کو دیکھنے لگے۔ بہن کو تو علم تھا ہی مگر دوسرے گھر والے (ساس، نند، جیٹھانی، دیوارانی وغیرہ) پوچھنے لگے کہ بھئی یہ کیا مذاق ہے آپ کو ’’پرہیزی کھانا‘‘ ہم بنادیتے گھر سے لانے کی کیا ضرورت تھی؟ کچھ کچھ ان کو شک بھی ہورہا تھا کہ شاید ہمارے گھر سے کھانا پسند نہیں۔ موقع محل اچھا تھا بولنے والے کو تو بولنے کا بہانہ چاہیے۔ مَیں نے کہا دراصل جب شدید تکلیف دہ بیماری لگنے یا بڑھنے کا خدشہ ہو اور ڈاکٹر نے بھی بتایا ہوکہ پرہیز نہ کیا تو بظاہر لذیذ مگر بیمار کردینے والے کھانے بیماری کا سبب بن جاتے ہیں تو احتیاطاً انتظام کرکے ہی نکلنا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی اصل گفتگو شروع ہوگئی کہ دیکھو ایک ڈاکٹر کے کہنے پر تو ہم بیماری کے ڈر سے من پسند کھانے چھوڑ دیتے ہیں، جی نہ چاہتے ہوئے بھی تھکے جسم کے ساتھ صبح کی سیر کو مجبوراً نکلتے ہیں کیونکہ بیمار جسم ہمیں نظر آرہا ہے لیکن افسوس صد افسوس کہ ہماری ’’بیمار روح‘‘ ہمیں نظر نہیں آرہی اور نہ ہی کسی روحانی معالج (کسی اللہ والے) سے اس کا علاج کروا رہے ہیں۔ ہمارے سب سے بڑے ڈاکٹر، سب سے بڑے سرجن حضرت محمدﷺنے فرمایا کہ اللہ کی نافرمانیاں چھوڑدو، گناہ کا پرہیز کرو ورنہ روح کی شدید بیماری لگنے کا خطرہ ہے اور اگر احتیاط نہ کی تو پھر استغفراللہ دوزخ کا عذاب جھیلنا پڑے گا
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں