قارئین! حضرت جی! کے درس‘ موبائل (میموری کارڈ)‘ نیٹ وغیرہ پر سننے سے لاکھوں کی زندگیاں بدل رہی ہیں‘ انوکھی بات یہ ہے چونکہ درس کےساتھ اسم اعظم پڑھا جاتا ہے جہاں درس چلتا ہے وہاں گھریلو الجھنیں حیرت انگیز طور پر ختم ہوجاتی ہیں‘ آپ بھی درس سنیں خواہ تھوڑا سنیں‘ روز سنیں ‘ آپ کے گھر‘ گاڑی میں ہروقت درس ہو۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! انسانیت کی جو خدمت اللہ جل شانہٗ آپ سے لے رہا ہے‘ اللہ تعالیٰ آپ کو اور آپ کی نسلوں کو اس خدمت کیلئے قبول کئے رکھے اور دنیاو آخرت میں آپ کو اور آپ کی نسلوں کو اس کا بہترین اجر دے۔ آمین ثم آمین۔ محترم حضرت حکیم صاحب! میری زندگی بے راہ روی میں بھٹکی ہوئی تھی۔ میں ایک پرائیویٹ ادارے میں منیجر کی پوسٹ پر فائز تھی۔ میں نے یہ پوسٹ انتہائی محنت، لگن اور جدوجہد سے حاصل کی۔ الحمدللہ! میں نے کبھی اپنے کام سے ناانصافی نہیں کی تھی۔ ہمارے آفس میں مردوخواتین اکٹھے کام کرتے تھے جس کی وجہ سے ہروقت بدنظری کا گناہ جاری رہتا جو شاید اس وقت میری نظر میں گناہ ہی نہ تھا۔ میرے کمرے کے سامنے ہمارے ڈپٹی ڈائریکٹر کا کمرہ تھا جس سے روزانہ مختلف امور پر گھنٹوں گفتگو رہتی۔ ہم دونوں اکیلے کمرے میں کام کررہے ہوتے۔ میں نے کچھ عرصہ بعد محسوس کیا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر صاحب کی گفتگو اور لہجہ میں دن بدن میرے لیے تبدیلی آتی جارہی ہے۔ آفس ٹائم کے علاوہ بھی وہ اکثر مجھے گھر پر فون کرتے اور حال احوال پوچھتے۔ پھر ایک مرتبہ عیدالفطر کی چھٹیوں کے بعد جب میں آفس آئی تو انہوں نے مجھے اپنے کمرے میں بلایا اور اپنے جذبات کا کھل کر اظہار کردیا۔ میں نے ان سے سوچنے کیلئے وقت لیا۔ نامعلوم مجھے کیا ہوا چند دنوں کے بعد میں نے بھی ان کی ہاں میں ہاں ملا دی۔ یوں ہمارا معاشقہ چل نکلا۔ چند سال تک میں گناہوں کی دلدل میں دھنستی چلی گئی۔ یہ سب کچھ چلتا رہا مگر میرے دل میں ایک کسک تھی کہ یہ سب بہت غلط ہورہا ہے مگر جب وہ میرے سامنے آتا میں سب کچھ بھول جاتی۔ آہستہ آہستہ پورے دفتر میں ہمارے معاشقہ کی باتیں ہونا شروع ہوگئیں۔ ہمارے دفتر میں سردیوں کی دس چھٹیاں ہوتی تھیں‘ ہمیں بھی وہ چھٹیاں ہوئیں‘ میری چھوٹی بہن عبقری ہر ماہ خریدتی اور انٹرنیٹ پر آپ کے درس بھی سنتی ہے۔ چھٹیوں کے دوران میں ایسے ہی اس کے کمرے میں گئی تو وہاں درس چل رہا تھا اس نے مجھے بھی سننے کو کہا میں بیٹھ گئی۔ وہ حلقہ کشف المحجوب کا درس تھا‘ میں جیسے جیسے سنتی گئی میری روح کانپتی گئی۔ مجھے خود سے نفرت ہونا شروع ہوگئی۔ درس سننے کے بعد میں نے خود کو اپنے کمرے میں بند کرلیا اور نامعلوم کب تک روتی رہی۔ مجھے اپنے اس ناجائز تعلق پر اتنی شدید ندامت ہوئی کہ میں نے اُس شخص سے اپنا تعلق ہمیشہ کیلئے ختم کرلیا۔ میں نے اپنی بہن سے ویب سائٹ کا اڈریس لیا اور روزانہ درس سننے شروع کردئیے۔ آپ کا ایک ایک بول مجھے برائی کے راستے سے واپس کھینچ لایا۔ میں نے نماز شروع کردی‘ موبائل کی سم تبدیل کرلی۔ گناہوں سے توبہ کی۔ چھٹیوں کے بعد جب آفس گئی تو میں نے ڈپٹی ڈائریکٹر سے سب کچھ کہہ دیا کہ آج کے بعد میرا اور آپ کا یہ ناجائز تعلق ہمیشہ کیلئے ختم ہے۔ میں آپ سے اس سلسلے میں کبھی کوئی بات نہ کروں گی۔ انہوں نے مجھ سے کچھ نہ کہا۔ اس کے بعد میرا ان سے صرف پروفیشنل رابطہ رہا جو ایک منیجر اور ڈپٹی ڈائریکٹر کے درمیان ہوتا ہے۔ کبھی کبھی دل بہت بے چین ہوتا مگر جب دھیان اللہ کی طرف کرتی تو اللہ کیلئے اور زیادہ بے چین ہوتا۔ ان کی طرف دل تھوڑی دیر کیلئے مائل جبکہ اللہ کی طرف بہت زیادہ۔ اللہ سےباتیں‘ رونا‘ فریاد بہت زیادہ ہوگئی‘ اللہ کی محبت ہوتے ہوئے دل میں غیر کیوں آیا؟ حلال محبت میں حرام محبت کیسے شامل ہوگئی؟ انٹرنیٹ کے ذریعے میں آپ سے بیعت ہوئی۔ آپ کو خط لکھا تو آپ نے مجھے وظیفہ دیا۔ جو میں روزانہ تقریباً ہزار مرتبہ کبھی کم یا زیادہ پڑھ لیتی ہوں۔ تہجد نصیب ہورہی ہے‘ روزانہ چار یا چھ نفل تہجد کے ضرور پڑھتی ہوں۔ عبقری رسالہ سے دیکھ کر مراقبہ بھی شروع کردیا ہے۔ مراقبہ میں توجہ اور دھیان نصیب ہوجاتا ہے‘ مراقبے میں بہت مزہ آتا ہے۔ سب کچھ کرنے کے باوجود پھر دل میں مکمل سکون نہ تھا جو شاید بدنگاہی کی وجہ سے جو میرے دفتر میں تھی۔ میں نے بالکل آخر زندگی کا تلخ ترین فیصلہ کیا اور نوکری چھوڑ دی۔ میں روزانہ سارا دن انٹرنیٹ سے آپ کے درس سنتی ہوں۔ایک رات میری زندگی کا خوشگوار ترین لمحہ بھی آیا جب مجھے میرے پیارے آقا حضور نبی کریم ﷺ کا دیدار نصیب ہوا۔ میں نے خواب میں حضور نبی کریم ﷺ کا دیدار کیا آپ ﷺ نے مجھے سفید نور کی چادر عطا فرمائی۔ میں بہت خوش ہوتی ہوں، پھر آپ ﷺ میرے سر پر تاج رکھتے ہیں جو نورانی سا ہوتا ہے۔ اس کے بعد میری آنکھ کھل جاتی ہے۔ اب میں الحمدللہ ہماوقت باوضو رہتی ہوں۔الحمدللہ آپ کے کشف المحجوب کے مکمل درس سن چکی ہوں۔ اب نوچندی جب آپ کا درس سنتی ہوں تو ذکر نفی اثبات میں میری کیفیت عجیب ہوتی ہیں۔ شدید سردی میں بھی مجھے سردی نہیں لگتی۔ میرے قلب میں کچھ گرم پرسکون کیفیت تھی۔ اللہ بہت قریب جیسے کچھ ہوجائے گا‘ گہرا سکون!!! بس کیا بتاؤں۔ پھر دوران دعا بہت زیادہ روتی ہوں۔ اب جب ذکر کرتی ہوں تو ایسا مزہ آتا ہے کہ میں الفاظ میں بیان نہیں کرسکتی۔ آپ کے درس سننے سے پہلے میں شدید ٹینشن میں رہتی تھی کبھی اس راہ کو چھوڑنے کا خیال نہیں آیا۔اب جب سے میں نے اس راہ کو چھوڑا ہے میرے اپنے میرے مخالف ہوگئے ہیں‘ میری والدہ‘ ہمسائے سب کہتے ہیں کہ کتنی پاگل ہے اتنی اچھی پوسٹ چھوڑ کر گھر بیٹھ گئی ہے۔اتنا پڑھنا لکھنا ڈگریاں کس کام کیں۔ مگر میں انہیں اب کیسے سمجھاؤں کہ میں کتنے سکون میں ہوں۔بس دعا کریں اللہ مجھے ہمت دے کہ میں گھر والوں کی شدید ملامت سننے کے باوجود بھی ثابت قدم رہوں۔ الحمدللہ بہت سکون ہے۔ اب میں روحانیت سے بھرپور زندگی گزارنا چاہتی ہوں۔ بس اللہ مجھے قبول کرلے۔ آمین (پوشیدہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں