قارئین! میرا غم طویل‘ میرا قصہ ناقابل بیان لیکن کیا کروں اب میرا دل مجھے مزید اجازت نہیں دےرہا کہ اس طویل غم کو دل ہی دل میں چھپا کر رکھوں میں کچھ ماہ آپ سے لوں گا‘ موبائل‘ انٹرنیٹ اور کھلے عام میل ملاپ کابہت زیادہ دخل ہے۔ اس غم میں آپ بھی میرے شریک بنیں ۔ میرا ساتھ دیجئے گا میرے ساتھ رہیے گا اور اس کا حل ضرور بتائیے گا۔ خط نمبر8: بیٹے کی بدچلن بیوی:محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! مجھے اپنے بیٹے کے بارے میں بڑی پریشانی ہے۔ اس نے ہمیں بہت مجبورکرکے لومیرج کی۔ جس کو اب سات ماہ ہوچکے ہیں۔ اس لڑکی نے ہمارے گھر کے پورے نظام کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے‘ اس لڑکی سے ہم بہت پریشان ہیں۔ وہ لڑکی شادی سے پہلے بھی’’ بُرے کام‘‘ پیسوں کیلئے کرتی تھی اور اب بھی کرتی ہے۔ میرا بیٹا اس کے پیار میں اندھا ہوچکا ہے۔ وہ روکتا ہے تو کہتی ہے مجھے طلاق دے دو‘ جواب میں بیٹاطلاق کے بجائے کہتا ہے مَرجاؤں گا یا ماردوں گا طلاق نہیں دوں گا۔ وہ لڑکی حال ہی میں ایک ماہ بیرون ملک رہ کر آئی ہے۔ میرا بیٹا اس کی یاد میں شراب پی کر وقت گزارتا رہا ہے۔ آگے لکھنے کی مجھ میں ہمت نہیں مہربانی فرما کر مجھے کوئی حل بتائیے کہ ہمارا گھر اس غلاظت سے نجات پاجائے۔ خط نمبر 9: شرعی پردہ نہ کرنے کا نقصان: محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ پاک کی کروڑوں رحمتیں اور برکتیں ہوں آپ پر اور آپ کی قیامت تک آنے والے نسلوں پر۔ میری ہمتیں ٹوٹ چکی ہیں‘ میں تھک گئی ہوں‘ روز ہنگامہ اور لڑائی جھگڑا ، میرے شوہر نے اب مجھ پر ہاتھ اٹھانا بھی شروع کردیا ہے۔ ایک دن میں چھت پر اپنے خاوند کے پاس گئی تو اس نےمجھے ٹانگوں سے پکڑا اور گھسیٹتا ہوا سیڑھیوں سے نیچے لے آیا۔ اس نے مار مار کر میرا بازو توڑ دیا۔ میرے چہرے پر انتہائی زور زورسے تھپڑ مارے‘ آج بھی میرا جوڑ جوڑ دکھ رہا ہے۔میرے شوہر کے اپنی بھابھی کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں۔ میں اپنا گھر چھوڑنانہیں چاہتی تھی مگر اب اتنا تنگ آگئی ہوں کہ گھر اور بچہ چھوڑنا چاہتی ہوں کیونکہ بچہ سارے حالات دیکھ کر میرا کہنا نہیں مانتا‘ بہت زیادہ تنگ کرتا ہے۔میں اب ڈھیٹ بن کر اس گھر میں رہ رہی ہوں۔ کہتا ہے ماں کے گھر سے واپس کیوں آتی ہو بچے کو لے کر ادھر ہی رہو۔ وہ میری طرف دیکھتا تک نہیں‘ ہزار بار بھی بلاؤں تو بولتا نہیں‘ کوئی ایمرجنسی ہوجائے توفون تک نہیں سنتا۔ بچے سےبالکل بھی پیار نہیں۔ میں کمزور سی عورت ہوں‘ جس کو جذباتی اور معاشی طور پر ایک مرد کے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔ رات کی تنہائیوں میں اس مچھلی کی طرح تڑپتی ہوں جس کو پانی سے نکال کر باہر پھینک دیا جاتا ہے۔ میرا دل اپنے خاوند کے پاس جانےکو چاہتا ہے مگر وہ مجھے پاس نہیں آنے دیتا۔ مرے ہوئے پر صبر آجاتا ہے سامنے دیکھ کر صبر نہیں آتا۔ میری راتیں نہیں کٹتیں‘ میرے پاس الفاظ نہیں میں آپ کو کیسے بتاؤں؟ ساری رات کیسے رو رو کر اور تڑپ تڑپ کر گزار دیتی ہوں۔ نو سال سے سولی پر لٹکی ہوئی ہوں‘ ایک لمحہ بھی سکون کا نہیں ملا۔ جب شوہر گھر آتا ہے تو وہ عورت اس کے آگے پیچھے پھرتی اور اس کے کام کرتی ہے‘ میرے بارے میں ہروقت اس کا ذہن خراب کرتی ہے۔ میرا خاوند صرف اپنی بھابھی کی مانتا ہے۔ ماں بننے تک کا حق مجھ سے چھین لیا ہے۔کچھ تو بتائیں میرا شوہر گھر کی طرف لوٹ آئے۔خط نمبر 10: موبائل اور انٹرنیٹ کی تباہی: محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میرا چھوٹا بھائی بہت تنگ کرتا ہے‘ گالیاں دیتا ہے‘ ہمیں ڈرا کے رکھا ہوا ہے‘ ساری رات گھر سے باہر بُرے لوگوں کے ساتھ گزار دیتا ہے‘ گھر نہیں آتا‘ سگریٹ نوشی کرتا ہے‘ چرس پیتا ہے جبکہ اس کی عمر صرف انیس سال ہے‘ پیسے بھی گھر سے چوری کرکے لےجاتا ہے‘ میں اور میری والدہ بہت مشکل میں ہیں۔ نہ پڑھائی کرتا ہے‘ سارا دن سوتا رہتا ہے اور رات کو گھر سے باہر رہتا ہے۔ پانچ ہزار تو چٹکی میں اڑا دیتا ہے۔ ہمیں شک ہے کہ یہ جوا بھی کھیلتا ہے۔ سختی سے بات کرتی ہوں تو بگڑ جاتا ہے۔ ہروقت موبائل پر مصروف رہتا ہے۔ براہ مہربانی اس کا کوئی حل بتائیں۔ خط نمبر 11: یہ گھروں میں کیا ہورہا ہے؟: محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! ساڑھے تین سال ہوگئے بیوی کوناراض ہوکر میکے گئی ہوئی ہے اور عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے‘ صلح کی بڑی کوشش کی لیکن وہ راضی نہیں ہوتی‘ اس کامطالبہ علیحدہ گھر کا ہے جو میں پورا نہیں کرسکتا ایک بیٹی ہے جس کا پانچ ہزار خرچہ دیتا ہوں پھر بھی عدالت سے جان نہیں چھوٹتی اب تھک ہار کر میں نے ملک چھوڑنے کا سوچا ہے۔ اللہ میری مدد فرمائے۔ اللہ آپ کو صحت اور اس خوبصورت ادارے عبقری کو کامیابیاں عطا فرمائے۔‘‘ قارئین! غمزدہ تحریریں، آپ کی خدمت میں پیش کردی ہیں‘ اس کا ازالہ کیا ہے اور تدبیر کیا ہے؟ میں آپ کے جواب کا منتظر رہوں گا۔(جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں