قیامت کے دن ایک ایسے شخص کو حاضر کیا جائے گا جس کے میزان کے دونوں پلڑے نیکی اور بدی کے برابر ہوں گے اور ایسی کوئی نیکی نہیں ہوگی جس سے نیکی کا پلڑا جھک جائے پھر اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے فرمائیں گے کہ لوگوں میں جاکر تلاش کرو کہ تمہیں کوئی نیکی مل جائے جس سے تم کو جنت میں پہنچاؤں۔ وہ شخص بہت حیران و پریشان لوگوں میں تلاش کرتا رہے گا لیکن ہر شخص یہی کہے گا مجھے اپنے بارے میں ڈر ہے کہ میری نیکی کا پلڑا ہلکا نہ ہوجائے اور میں تجھ سے نیکی کا زیادہ محتاج ہوں‘ وہ شخص بہت مایوس ہوگا‘ اتنے میں ایک شخص پوچھے گا تجھے کیا چاہیے؟ وہ کہے گا مجھے ایک نیکی چاہیے! اور میں بہت لوگوں سے مل چکا ہوں جن کی ہزاروں نیکیاں ہیں لیکن ہر ایک نے مجھ سے بخیلی کی۔۔۔ وہ شخص کہے گا میں نے بھی اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی تھی اور میرے صحیفے میں صرف ایک ہی نیکی ہے اور مجھے یہ گمان ہے کہ اس سے میرا کوئی فائدہ نہیں ہوگا لہٰذا تو ہی اس کو میری طرف سے ہدیہ لے جا۔ (اور اپنی جان بچا)۔وہ شخص اس کی نیکی کو لے کر بہت مسرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے ملے گا اللہ تعالیٰ اپنے علم کے باوجود اس سے پوچھیں گے کہ تیری کیا خبر ہے؟ وہ کہے گا: اے میرے رب! اس نے اپنا کام اس طریقہ سے پورا کیا (وہ شخص اپنی پوری حالت وہاں بیان کرے گا) پھر اللہ تعالیٰ اس شخص کو حاضر کرے گا جس نے اس کو نیکی دی تھی اور اس سے اللہ تعالیٰ کہے گا آج کے دن میری سخاوت تیری سخاوت سے کہیں زیادہ ہے لہٰذا اپنے بھائی کا ہاتھ پکڑ اور تم دونوں جنت میں چلے جاؤ۔ (التذکرۃ جلد1 صفحہ 310، زرقانی جلد12 صفحہ 360)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں