بناسپتی گھی کے زیادہ استعمال سے بھی کئی امراض معرض وجود میں آتی ہیں چونکہ بناسپتی گھی میں کولیسٹرول ہوتا ہے، جو خون کے خلیات میں شامل ہوکر شریانوں میں جمع ہوجاتا ہے خاص کر یہ کولیسٹرول جب دل والی آرٹری میں جمع ہوجاتی ہے تو اس سے امراض قلب پیدا ہوجاتے ہیں ۔
بسیار خوری:بیماریوں میں دن بدن اضافے کی اہم وجہ بسیار خوری ہے۔ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ کھاتے پیتے گھرانے جن کے پاس اشیاء خوردونوش کا فقدان نہیں ہوتا ہے وہ کھانے پینے میں اکثر احتیاط نہیں کرتے ہیں۔ غذا کا ضرورت سے زیادہ استعمال کرنا ان کا شیوہ بن جاتا ہے۔ اکثر و بیشتر ایسا ہوتا ہے کہ کھانا لذیذ ہو تو بعض لوگ اس حد تک بسیار خوری(Overeating) کرتے ہیں کہ معدہ کثرت غذا کے باعث سخت تن جاتا ہے، جس وجہ سے معدہ پھیل سکڑ بھی نہیں سکتا حتیٰ کہ اس غذا کے دبائو کے باعث معدہ پھیل جاتا ہے اور حجم بھی بڑھ جاتا ہے۔ جسے بعض اشخاص کے پیٹ کافی بڑھے ہوئے ہوتے ہیں۔ اس طرح جب معدہ پھیل جائے تو اس کے اندر کئی قسم کی گندی رطوبتیں اور فضلات جمع ہوجاتے ہیں۔ جو فضلات معدہ میں زیادہ دیر رہ کر گل سڑجاتے ہیں جن کے تعفن سے کئی بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں مثلاً ہیضہ، درد شکم، اسہال، گیس، تبخیر معدہ اور بلڈ پریشر وغیرہ۔ اس کے علاوہ خوراک کے استعمال میں امتیاز پیدا نہ کرنا یعنی ایک غذا کھاکر بلا امتیاز دوسری غذا کا استعمال کرلینا۔ خاص کر ہمارے دیہاتوں میں ایسے واقعات بکثرت رونما ہوتے ہیں۔ ایک غذا استعمال کرکے دوسری متضاد غذا استعمال کرلی تو اس کے ری ایکشن (Rection) سے کوئی نہ کوئی مرض کھڑا ہوجاتا ہے جیسے امراض عامہ، ہیضہ، درد شکم، اسہال، پیچش، تیزابیت معدہ (Acidity) اور گیس ٹربل وغیرہ۔ میدہ آٹا کا استعمال: میں نے اکثر یہ محسوس کیا ہے کہ میدہ آٹا کے استعمال سے کافی امراض معرض وجود میں آرہے ہیں۔ جب سے پتھر کی چکیاں ختم ہوئی ہیں اور ورٹیکل(Vertical) یا گرینڈنگ چکیوں (Granding) کا رواج عام ہوا ہے تو چونکہ ان چکیوں سے اکثر باریک آٹا تیار ہوتا ہے جوکہ میدہ کی طرح ہوتا ہے اور اس آٹا کا نشائستہ جل جاتا ہے اور ایک پیوست کا عمل اس میں پیدا ہوجاتا ہے جوکہ استعمال کرنے سے معدہ و امعاء کی رطوبتیں جذب کرلیتا ہے اور اس وجہ سے فضلات انتڑیوں
میں صحیح ہضم نہیں ہوتے ہیں جس کے نتیجہ میں قبض پیدا ہوجاتی ہے جوکہ ام الامراض مانی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ جب امعاء میں فضلات زیادہ دیر رہ جاتے ہیں تو ان کے تعفن سے بواسیر ریحی، وبادی، بھگندر، قبض، نزلہ، درد سر، ورم زائد اعور (پینڈے سائٹس) وجع الکلیہ بوجہ ریاح غلیظ ورم امعاء اور قولنج جیسی امراض لاحق ہوسکتی ہیں چونکہ آج کل ورم زائدہ اعور( پینڈے سائٹس) کا مرض کثیرالوقوع ہے یہ محض اس میدہ آٹا کے استعمال سے بڑھ رہی ہے اسی طرح بواسیر تو اسیر بھگندر وغیرہ ہے۔ بہرکیف میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر اس طرح کا آٹا استعمال میں نہ لایا جائے اور اس کی جگہ موٹا آٹا سابقہ روٹین کے مطابق استعمال کیا جائے تو ان مندرجہ بالا امراض سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔ چائے کا بکثرت استعمال: چائے کے اجزاء پر اگر بغور مطالعہ کیا جائے تو اس میں غذائیت موجود ہے، یعنی دودھ، چینی ہماری غذا ہیں۔ اس کے جائز استعمال کرلینے میں تو کوئی مضائقہ نہیں ہے، مگر اس کا بکثرت استعمال بھی کئی بیماریوں کا پیش خیمہ بنتا ہے، چونکہ چائے میں ایک عمل پیوت کا موجود ہے جو امعاء پر اثر انداز ہوکر قبض کا مرض پیدا کردیتا ہے اور قبض طب میں ام الامراض تصور کی جاتی ہے جیسا کہ مذکورہ بالا ذکر کیا جاچکا ہے۔ چائے میں دوسرا اہم عمل حرارت کا ہے جو حرارت جسم کو متحرک کرتی ہے اور خون کو گرم کرکے تھکاوٹ کو دور کرتی ہے چائے کے بار بار استعمال سے جسم بار بار متحرک ہوتا ہے اور خون بار بار گرم ہوتا ہے۔ مگر خون کو بار بار گرم کرنے سے اعضاء کا ضرورت سے زیادہ بار بار متحرک ہونا اعضاء کے ضعف کا باعث بنتا ہے، خاص کر مثانہ و گردے چائے کے بکثرت استعمال سے ضعیف ہوجاتے ہیں۔ اس سے سلسل الیول کثرت ’’ بول بول فی الفراش اور ذیابیطس ‘‘ جیسی امراض لاحق ہوجاتی ہیں اس کے علاوہ اس کے بکثرت استعمال سے چونکہ خون گرم ہوتا ہے اور اس گرم خون سے طبوت منویہ بھی رقیق پیدا ہوتی ہے جس سے جریان احتلام، سرعت انزال، ذکاوت حس جیسے جنسی امراض لاحق ہوجاتے ہیں۔ کثرت تمباکو نوشی: ماہرین طب کا اس چیز پر خاصہ اتفاق ہے کہ تمباکو نوشی پھیپھڑے کے کینسر کا موجب ہے۔ ہمارے معاشرے میں صرف دیکھا دیکھی اس چیز کا اس قدر رواج ہوگیا ہے کہ بہت کم لوگ اس لعنت سے محفوظ ہوں گے اکثر لوگ تمباکو نوشی کرکے اپنی شخصیت کو اہم تصور کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ چیز نہایت مضر صحت ہے کیونکہ تمباکو میں نکوٹین کا جوہر پایا جاتا ہے جوکہ ایک سمی چیز ہے اور اس سے امراض قلب پیدا ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دمہ خناق، تپ دق اور سل جیسی موذی امراض کے پیدا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ بناسپتی گھی کا استعمال بناسپتی گھی کے زیادہ استعمال سے بھی کئی امراض معرض وجود میں آتی ہیں چونکہ بناسپتی گھی میں کولیسٹرول ہوتا ہے، جو خون کے خلیات میں شامل ہوکر شریانوں میں جمع ہوجاتا ہے خاص کر یہ کولیسٹرول جب دل والی آرٹری میں جمع ہوجاتی ہے تو اس سے امراض قلب پیدا ہوجاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ بلڈ پریشر، فیٹس (Fats) کی زیادتی، موٹاپا، فالج وغیرہ یہ امراض بھی پیدا ہوجاتے ہیں، اس لئے ان امراض سے بچنے کیلئے بناسپتی گھی کی بجائے کوکنگ آئل استعمال کرنا چاہیے۔ ورزش نہ کرنا: ورزش نہ کرنے سے جسم انسانی مختلف امراض کا شکار ہوتا ہے، ورزش کرنے سے پسینہ آتا ہے اور انسان کے جسم کے اندر سے زہریلے مادے خارج ہوجاتے ہیں۔ اعضاء پھیلتے ہیں، جسم سے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کافی مقدار سے خارج ہوتی ہے اور صاف ستھری آکسیجن گیس انسان جذب کرتا ہے جو انسانی صحت کیلئے بہت ضروری ہے۔ صاف آکسیجن کے میسر ہونے سے خون صاف صاف ہوتا ہے اور انسان کئی امراض سے محفوظ ہوجاتا ہے۔ خصوصاً امراض جلد، خارش، پھوڑے پھنسیاں، آتشک، داد اور چنبل وغیرہ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں