محترم شیخ الوظائف صاحب السلام علیکم!ہم جس گھر میںرہ رہے تھے وہاں کچھ مسائل تھے جس وجہ سےہم اپنی رہائش کے لئے کہیں اور گھر لینا چاہتے تھے۔ان دنوں ایک اچھے علاقے میں بڑا اور مناسب قیمت پر گھر مل رہا تھا۔جن لوگوں نے گھر بیچنا تھا ان کو فوری پیسوں کی ضرورت تھی۔ہمارے پاس اتنے پیسے نہ تھے مگر ہمارا ایک پلاٹ تھا جسے بیچ کر ہم وہ رقم ادا کرسکتے تھے مگر ایسا فوراً ہوتا دکھائی نہ دے رہا تھا اس لئے ہم نے اپنے عزیز رشتہ داروں سے 96 لاکھ کا قرض لیا اور مزید کچھ پیسے کر کے وہ گھر خرید لیا۔
نیا گھر وبال جان بن گیا
یہ طے ہوا کہ تین سے چھ ماہ میں ہمارا پلاٹ بک جائے گا اور ہم رقم کی ادائیگی کردیں گے۔ جتنی جلدی ہوسکے پلاٹ بیچنے کیلئے بابا نے چچا کو کہہ دیا کیونکہ وہ ان پربہت بھروسہ کرتے تھے دن رات اکٹھے گزارتے گئے‘ لیکن وہ پلاٹ نہ بِک سکا اور قرض ہمارے لیے وبال جان بن گیا۔ اب ہماری عزت جن رشتہ داروں میں پیروں جیسی تھی پیسے وقت پر واپس نہ کرنے پر خراب ہونے لگی۔نئے گھر کی خریداری ہمارے لئے وبال جان بن گئی۔بابا جان کی ہمسایوں اور رشتہ داروں میں بہت زیادہ عزت تھی اور وہ بہت زیادہ خود دار تھے ساری زندگی کبھی کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلایا تھا اور اب اس قرض کی وجہ سے عزت بالکل نہیں تھی۔معاشی حالات بھی بگڑچکے تھے اور اب دو سال کا وقت پورا ہوچکا تھا جو قرض واپس کرنے کی آخری حد تھی۔
والد صاحب کو فالج کا اٹیک
والد صاحب بھی ان دنوں سخت پریشانی کا شکار تھے ‘اسی پریشانی کی وجہ سےبابا کے دماغ کی شریان پھٹ گئی اور انہیں فالج ہو گیا۔یہ صدمہ ہمارے لئے ناقابل برداشت تھا لیکن اللہ کی بے حد رحمت‘ اس کا کرم اور احسان تھا کہ اللہ نے بابا کو بچالیا۔ الحمدللہ ان کی زندگی بچ گئی۔قرض واپس کرنے کی تاریخ آچکی تھی مگر والد صاحب کی حالت کو دیکھتے ہوئے جن سے قرض لیا تھا انہوں نے چند ماہ مہلت دی۔مگر جن کے ذمے پلاٹ بیچنا تھا وہ ہمیشہ یہی کہتے کہ گاہک نہیں آتا گاہک نہیں آتا‘ بابا کی اس حالت کی وجہ سے مزید مسائل شروع ہو گئے۔ ہر طرف ذلت اور رسوائی نظر آرہی تھی۔ایسا لگ رہا تھاجیسے اب مکان بیچ کر ہی قرض اتارنا پڑے گا۔بس پھر اللہ نے ’’عبقری‘‘ سے جوڑ دیا جو کہ کسی نعمت اور رحمت سے کم نہیں۔میری ایک دوست نے مجھے عبقری کا رسالہ دیا اس میں وظیفہ لکھا تھا کہ’’ اللہ کو خط لکھیں‘‘۔جب اس تحریر میں لوگوں کی مشکلات کا حل پڑھا تو مجھے بھی یقین آگیا کہ اللہ نے چاہا تو ہمیں بھی قرض سے نجات مل جائے گی۔اللہ کی ذات پاک پر یقین رکھ کر میں نے’’اللہ کو خط‘‘ لکھا اور عبقری کے دو انمول خزانہ(کتابچہ) پڑھتے رہے۔ان دنوں سخت مایوسی اور پریشانی کا عالم تھا مگر اب آخری حل اس عمل میں ہی نظر آرہا تھا۔اپنے مقصد کا سخت تصور کرتے ہوئے ’’اللہ کو خط‘‘ لکھنے والا عمل جاری رکھا ۔اللہ کا شکر ہےپلاٹ کے کچھ گاہک آنا شروع ہو گئے اورچند ماہ میں اللہ کے حکم سے پلاٹ بکنے کی صورت بن گئی اورپھر اچھے داموں میںپلاٹ بک گیا۔
اللہ نے لاج رکھ لی
آخر ساڑھے تین سال بعد ہم نے قرض ادا کیا اس عرصہ میں قرض کے ساتھ بابا کی بیماری نے ہمین حال سے بے حال کردیا تھا گڑگڑا کر دعائیں مانگتے نفل پڑھتے اور اللہ کو خط لکھنا والا عمل کیاجس کے بعد ہماری خلاصی ہوگئی۔اللہ تعالیٰ کو خط لکھنے والے عمل کا طریقہ:کسی باکس والی میتھ کی خالی کاپی کے ہر خانہ پر ’’یااللہ‘‘ لکھیں۔اس دوران سچے یقین اور دھیان کے ساتھ اپنے مسائل کو تصور میں رکھیں پھر جب یہ کاپی مکمل ہوجائے چاہے تو باریک کاپی لے لیں جس میں زیادہ صفحات نہ ہوں اگر زیادہ موٹی کاپی ہو تو زیادہ فائدہ۔ جب کاپی مکمل ہوجائے تو اس کے سارے صفحات علیحدہ علیحدہ کرلیں‘ پھر آٹے کے نارمل سائز کے پیڑے بنا کر ہر صفحہ میں ایک آٹے کا پیڑا لپیٹ دیں اسی طرح سارے صفحات میں آٹے کے پیڑے لپیٹ کر جن پر یااللہ لکھا تھا کسی صاف پانی والی نہر‘ دریا‘ سمندر‘ جھیل وغیرہ میں بہادیں۔ پھر اللہ پر یقین رکھیں اور انتظار کریں‘ ان شاء اللہ مسئلہ ضرور حل ہوگا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں