قارئین!یہ ایک سچا واقعہ ہے۔اس کے کرداروں کے نام فرضی رکھے ہیں۔ بڑی سوچ بچار کے بعد لکھنے بیٹھا ہوں کہ کیسے ایک باوفا شوہر کو ایک عورت نے صرف اپنا انا کی تسکین کیلئے دھوکہ دیا اور کیسے بربادی اس کا مقدر بن گئی۔ قارئین! دل تھام کر پڑھیے اور نسلوں کیلئے رب سے ہمیشہ خیر مانگیے۔ جیراں ایک خوبصورت اُونچی لمبی عورت تھی اس کی شادی اپنی برادری کے ایک شخص فیاض سے ہوگئی۔ فیاض پہلے ہی دن سے اسے پسند نہیں آیا حالانکہ شکل و صورت میں کوئی وہ بھی کم نہیں تھا لیکن اب مسئلہ یہ تھا کہ جیراں کا پہلے ہی اپنے خالہ زاد بھائی غیاث کو پسند کرتی تھی۔ غیاث شادی شدہ اور تین بچوں کا باپ تھا اس لیے جیراں کے ماں باپ نے زبردستی جیراں کی شادی دوسری جگہ کردی جیراں آئے دن روٹھ کر میکے چلی جاتی کیونکہ اس کا بسنے کا ارادہ ہی نہیں تھا۔ ماں باپ کبھی پیار سے کبھی ڈانٹ کر اسے بہلا پھسلا کر واپس اس کے گھر بھیج دیتے۔ اب جیراں نے مستقل فیاض سے پیچھا چھڑانے کا سوچا حالانکہ اسی دوران وہ ایک بچی کی ماں بھی بن چکی تھی لیکن وہ اپنے حسن کے غرور میں اندھی ہوچکی تھی دن رات اس کی کوشش تھی کہ کسی طرح فیاض اسے طلاق دیدے۔ فیاض ایک شریف آدمی تھا سوچتا تھا آہستہ آہستہ اسے عقل آجائے گی لیکن وہ جیراں ہی کیا سمجھ جائے بلکہ مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔ ماں باپ تو جیراں کی اس بے وقوفی میں ساتھ دینے کو تیار نہیں تھے اب جیراں کو کسی ساتھی کی ضرورت تھی جو طلاق کے معاملے میں اس کی مدد کرے اس نے اپنے اردگرد لوگوں پر نگاہ ڈالی اور اپنی نند کے خاوند مختیار کو اپنے مطلب کا پایا۔ مختیار کےساتھ بات چیت کرنا شروع کی اور اسے ورغلایا کہ اگر تم میرا ساتھ دو تو میں فیاض سے طلاق لیکر تجھ سے شادی کرلونگی۔ مختیار کی باچھیں کھل گئی اور وہ اس کا ساتھ دینے کو تیار ہوگیا۔ اس نے فیاض کے کان بھرنے شروع کردیئے کہ میاں ایسی بیو ی کو چھوڑ ہی دے تو اچھا ہے روزانہ تجھ سے لڑتی ہے‘ تیری عزت بالکل نہیں کرتی‘ میکے جاکر دو دو مہینے روٹھ کر بیٹھ جاتی ہے‘ کیا فائدہ ایسی بیوی کا ابھی تو ایک بچی ہے اور بچے ہوگئے اور اس کا یہی وطیرہ رہا تو کیا کرو گے؟
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں