جسم کےکھنچے ہوئے سخت حصوں کو مخصوص ورزشوں کے ذریعے سے نرم اور بہتر کیا جاتا ہے۔ ان میں گردن اور پشت قابل ذکر ہیں۔ ورزشوں سے یہ لچکیلے بنائے جاسکتے ہیں۔ لچک پیدا کرنے کیلئے کی جانے والی پھیلاؤ اور کھنچاؤ کی ورزشوں سے سخت پٹھے نرم اور ڈھیلے ہوکر آرام پہنچاتے ہیں۔
حسین سے حسین عورت بھی اگر متناسب الاعضاء نہیں ہے اور اس کی کمر کولہوں سے دس انچ چھوٹی نہیں ہے‘ پیٹ سینے سے چھ انچ اندر نہیں ہوگا تو وہ اس عورت سے زیادہ کشش اور جاذب نظر نہیں ہوگی جو حسن و خوبصورتی میں اس سے کہیں زیادہ کم ہے لیکن اس کا سراپا ان اعدادو شمار پر پورا اتر آتا ہے جو اوپر بیان کیے گئے ہیں تو بلاخوف تردید یہ کہا جاسکتا ہے کہ اگر آپ سمارٹ اور سلم ہیں تو آپ کو ایسی نعمت حاصل ہے جو دنیا جہاں کی دولت سے بڑھ کر ہے آپ بھی اپنے سراپا کو مزید متناسب بنانا چاہتی ہیں تو آپ کیلئے ایک آسان نسخہ حاضر ہے جس پر عمل کرکے آپ محض چند دنوں میں مزید سمارٹ‘ سلم‘ پرکشش اور جاذب نظر بن سکتی ہیں۔ اس پروگرام پر عمل کرکے آپ اپنے بدن سے زائد چربی کم کرسکتی ہیں جس کے نتیجے میں آپ زیادہ پرکشش اور جاذب نظر ہوجائیں گی اور خود کومزید ہلکا پھلکا محسوس کریں گی‘ اس پر عمل کرنے کیلئے چار ہفتوں پر مشتمل ایک ورکنگ چارٹ ترتیب دیا گیا ہے اس پر مرحلہ وار عمل کریں گی تو اس کے نتائج آپ کو جلد ہی نظر آنے لگیں گے۔پہلا اور دوسرا ہفتہ: اس دوران درمیانی رفتار سے چلنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو زیادہ محنت نہیں کرنی پڑرہی۔ کوشش کیجئے کہ اس دوران آپ بیس منٹ میں ایک میل کا فاصلہ طے کریں‘ ورزش کیلئے پانچ سے دس منٹ تک مختصر فاصلے کی واک کے ذریعے خود کو وارم اپ کیجئے۔ گردن‘ بازو‘ پشت‘ کولہے‘ رانیں‘ پنڈلیاں وغیرہ پھیلائیں اور پھر اسی طرح سمیٹ لیں اس دوران مقرر وقت میں زیادہ تیز رفتاری سے چلنا شروع کیجئے‘ آپ کو یہ محسوس ہونا چاہیے کہ آپ مقصد کے حصول کیلئے واقعتاً مشقت کررہی ہیں لیکن ابھی آپ مزید چل سکتی ہیں اور اس دوران کوئی اور مصروفیت بھی اختیار کیجئے جیسا کہ چارٹ میں تجویز کیا گیا ہے۔ یہ مصروفیت پیراکی یا کچھ بھی ہوسکتی ہے۔ اگر آپ کسی پہاڑ یا پہاڑی کےقریب رہائش پذیر ہیں تو آپ ہل ٹریکنگ بھی کرسکتے ہیں۔ اس سے آپ کے بدن کو اضافی مشقت کا سامنا ہوگا اور اس کے نتیجے میں زیادہ کیلوریز ضائع ہوں گی۔
درست سمت میں صحیح اقدام: 1۔ ڈائری رکھیے‘ خود کو متحرک رکھنے کا یہ بہترین طریقہ ہے‘ ایک ماہ میں آپ جتنا وزن گھٹانا چاہتی ہیں اس کا ہدف مقرر کرلیں اس کے ساتھ اپنی خوراک کا چارٹ مرتب کریں جس میں صداقت ہو کہ کیا کھاتی ہیں اور کتنا کھاتی ہیں‘کتنی تیز چلیں اور کتنی دور چلیں اور کیامحسوس کیا؟ اس طرح آپ کو اپنی کمزوریوں اور استعداد کا اندازہ ہوجائے گا جس کی روشنی میں آپ اپنی خوراک کو متوازن اور ورکنگ کو مطلوبہ درجہ تک پہنچانے میں کامیاب ہوجائیں گی۔2۔ دلچسپی اور توجہ رکھئے‘ اپنے ورکنگ روٹ میں یکسانیت کا شکار نہ ہوں بلکہ اسے بدلتی رہیں۔ ایسی جگہوں کا انتخاب کیجئےجہاں اردگرد کے منظر میں واضح فرق پایا جاتا ہے۔ مثلاً کسی پارک کا انتخاب کیا جائے تو کبھی کسی اور لیڈیز پارک بھی نکلا جاسکتا ہے۔ اگر رات کو واک کرنا چاہ رہی ہیں تو گھر میں ایک جگہ مقرر کرلیں یا چھت پر تیز تیز چکر کاٹیں۔ 3۔ کھانا اچھی طرح کھائیے۔ اپنے بدن کو تبدیل کرنے کیلئے آپ کوصحت بخش غذا اورورزش کی ضرورت ہے۔ خوب پکی ہوئی اور مرغن غذاؤں کو آہستہ آہستہ ترک کرکے ان کا متبادل اختیار کیجئے مثلاً سفید چاول کی جگہ بھورے چاول‘ سبزیوں کی مقدار میں اضافہ کردیں۔ غلہ اور دالیں خوب کھائیں۔ اگر ضرورت محسوس کریں تو کھانے کی مقدار میں تھوڑی بہت کمی کرسکتی ہیں تاہم ناشتہ ضرور کریں تاکہ آپ کا نظام ہاضمہ غذا کا جزوبدن بنانے کیلئے حرکت میں رہ سکے‘ ڈھیروں پانی پئیں۔ قدرت کی یہ بیش بہا نعمت جتنی زیادہ اپنے حلق میں انڈیل سکتی ہیں انڈیلیں‘ چربی اور شکر پر نظر رکھیں۔ 4۔چال میں تسلسل رکھیں‘ آپ کوروزانہ دس ہزار قدم اٹھانے چاہئیں جن میں چارہزار سے چھ ہزار تک مسلسل ہونے چاہیں۔ ایک بیرومیٹر کے ذریعے یہ حساب کتاب رکھا جاسکتا ہے کہ آپ نے کتنے قدم اٹھائے اور کتنی کیلوریز جلائیں۔ ورکنگ کی صحیح تکنیک یہ ہے کہ اس طرح چلیں گویا آپ ایک سیدھ میں نشیب میں اتررہے ہیں۔ اپنے قدم ایک دوسرے کے بالکل سامنے رکھئے اس سے وقت بھی بچے گا اور توانائی بھی محفوظ رہےگی۔
ورزش سے آپ کے ہاتھ پاؤں سڈول اور سجیلے ہوجاتے ہیں۔ عضلات ٹھوس ہوکر بہتر طور پر کام کرنے لگتے ہیں۔ آپ خود کو ذہنی اور جسمانی طور پر بہتر محسوس کرتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی بہتر نظر آنے لگتے ہیں۔ اچھے سڈول ڈیل ڈول کیلئے عضلات پھیلانے اور لچکانے والی ورزشیں بھی بہت اچھی اور مفید ثابت ہوتی ہیں۔ ان سے ہاتھ پاؤں وغیرہ ملائم رہتے ہیں۔ ان کا موڑنا اور بل دینا آسان ہوجاتا ہے۔ جسمانی لچک بڑھ جاتی ہے‘ جسم کے زخمی ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے‘ جسم میں توازن برقرار رکھنے کی صلاحیت بڑھتی اور اعضا میں تال میل بڑھ جاتا ہے۔
جسم کےکھنچے ہوئے سخت حصوں کو مخصوص ورزشوں کے ذریعے سے نرم اور بہتر کیا جاتا ہے۔ ان میں گردن اور پشت قابل ذکر ہیں۔ ورزشوں سے یہ لچکیلے بنائے جاسکتے ہیں۔ لچک پیدا کرنے کیلئے کی جانے والی پھیلاؤ اور کھنچاؤ کی ورزشوں سے سخت پٹھے نرم اور ڈھیلے ہوکر آرام پہنچاتے ہیں۔ ورزش کا ایک اور اہم فائدہ یہ ہے کہ ا سے وزن کم ہوتا ہے اور جسم میں جمع زائد حرارے استعمال ہوجاتے ہیں جس سے وزن کم ہونے لگتا ہے۔ حراروں کی زیادہ مقدار جسم میں داخل ہوبھی جائے تو اسے ورزش کے ذریعے سے ٹھکانے لگا کر وزن میں اضافے سے بچاجاسکتا ہے۔ یہ ایک بڑا اچھا اور سیدھاطریقہ ہے۔ اس طرح زیادہ کھا کر بھی انسان کم وزن اور سمارٹ رہ سکتا ہے۔ اگرآپ ایک دفعہ ورزش شروع کردیں اور مستقل مزاجی سے اس شغل کوجاری رکھیں تو اس کے فائدے آپ خود محسوس کرنے لگیں گی اور خود اس کی افادیت کی قائل ہوجائیں گی۔ زندگی بہتر محسوس ہونے لگے گی اور وہ زیادہ پرلطف ہوتی جائے گی۔ ورزش ذہنی دباؤ بھی کم کرتی ہے‘ مزاج بہتر ہوجاتا ہے اور اچھی نیند آتی ہے۔ آپ زندگی پھر زیادہ چاق و چوبند‘ جواں اور سمارٹ نظر آئیں گی۔ صحت اور سدا جوانی کیلئے ورزش سے بہتر کوئی شے نہیں ہے۔ تجدید اور ثباتِ شباب کا یہ آزمودہ طریقہ ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں