Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

حلقہ کشف المحجوب

ماہنامہ عبقری - مارچ 2012

 

ہر ماہ توحید و رسالت سے مزین مشہور عالم کتاب کشف المحجوب سبقاً حضرت حکیم صاحب مدظلہ پڑھاتے ہیں‘ قارئین کی کثیرتعداد اس محفل میں شرکت کرتی ہے۔ تقریباًدو گھنٹے کے اس درس کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔

 (آئندہ حلقہ کشف المحجوب25 مارچ بروز اتوار کو ہوگا)

پیر علی ہجویری رحمة اللہ علیہ کی اس کتاب کشف المحجوب کے اس باب کا نام معرفت و شریعت ہے۔ انسان کو امور الٰہی اور خدا کی معرفت کا ہونا ضروری ہے اور انسان پر مصلحت علم بھی فرض ہے جو انسان کی بوقت ضرورت اس کے کام آتا ہے۔ اس کا ظاہر و باطن دو قسم کا ہے ایک علم اصول‘ دوسرا علم فروغ‘ علم اصول کا ظاہر حکم شہادت ہے اور باطن معرفت الٰہی کی تحقیق اور علم فروغ کا ظاہر معاملات دینی کو عمل میںلانا ہے اور اس کا باطن نیت کا صحیح کرنا ہے یعنی نیک کام کرنے سے پہلے اپنے جذبے کو خالص اللہ کیلئے کرنا لیکن ان میں سے ہر علم کا وجود یا قیام دوسری قسم کے علم کے بغیر محال ہے۔ قرآن کریم میں حضرت خضر علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا قصہ دراصل انہی علوم کی وضاحت ہے۔ یہ صرف ایک قصہ نہیں بلکہ سالکین اور راہ حق کے طابعین کیلئے اس میں بہت سے نکات ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا اللہ پاک سے یہ عرض کرنا کہ کیا مجھ سے بھی کوئی بڑھ کر ہے اور باوجود نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کے اللہ کا ان کو حضرت خضر علیہ السلام سے ملاقات کیلئے بھیجنا یعنی علم کے حصول کی طلب اتنی عظمت کی چیز ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خود صاحب علم سے ملاقات کیلئے سفر کررہا ہے پھر حضرت شیث علیہ السلام جو کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے خادم تھے سفر میں ان کا حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ معاملہ اور ان کی باتیں ماننا اس میں سالکین حق کیلئے نصیحت اور نشان منزل ہے۔ پھر حضرت خضر علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا سفر کیلئے روانہ ہونا۔

حضرت خضر علیہ السلام کا شرط لگانا کہ آپ سوال نہیں کریں گے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا باوجود برگزیدہ ہونے کے ان کی بات تسلیم کرنا۔ یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کسی درویش اللہ والے مرشد کے ساتھ جب راہ سلوک کی منازل طے کی جاتی ہیں تو اس کی باتوں کو خاموشی سے تسلیم کیا جاتا ہے اور زیادہ سوالات نہیں کیے جاتے اور اکثر اوقات زیادہ سوالات نقصان دہ ہوتے ہیں۔ اسی لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر حضرت موسیٰ علیہ السلام خاموش رہتے تو اور بہت کچھ مشاہدات کرتے۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 815 reviews.