Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

معصوم جانورکے انوکھے مشاہدات (ام جمیلہ‘ سیالکوٹ)

ماہنامہ عبقری - جون 2010ء

آسٹریلیا میں پایا جانے والا کینگرو جس کی زندگی عجائبات سے معمور ہے کہتے ہیں اڑھائی تین سو سال پہلے ایک یورپی سیاح دنیا کے سب سے چھوٹے براعظم میں پہنچا تو اس نے ایک عجیب وغریب جانور ادھر ادھر اچھلتے کودتے دیکھا۔ وہ بہت حیران ہوا۔ ایسی ڈیل ڈول والی مخلوق اسے پہلے کہیں نظر نہیں آئی تھی۔ اس کے پیٹ کے نیچے تھیلی سی تھی جس میں سے جھانکتا بچہ اسے بہت ہی پیارا لگا۔ اس نے قریب کھڑے ایک مقامی باشندے سے اس جانور کا نام پوچھا مگر وہ شخص شاید اس کی بات نہ سمجھا اور اس نے مقامی زبان میں معذرت کرتے ہوئے کہا ”کینگرو“ (میں نہیں جانتا)۔ سیاح یہ سمجھا کہ اس نے اس عجیب الخلقت جانور کا نام ”کینگرو“ بتایا ہے۔ اس نے ڈائری میں یہ نام نوٹ کیا اور آگے بڑھ گیا۔ اس حسن اتفاق سے یہ معصوم صورت جانور دنیا بھر میں ”کینگرو“ کے نام سے مشہور ہوا۔دنیا کی عجیب و غریب مخلوقات میں سے بعض چیزیںبڑی حیران کن خصوصیات کی حامل ہیں اور آسٹریلیا کا جانور کینگرو ان میں سرفہرست ہے۔ اس کا تعلق دنیا کے ان قدیم حیوانات سے ہے جن کی نسل تیزی سے مٹتی جارہی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ان تھیلی دار جانوروں کے آباءو اجداد جنوبی امریکہ سے انٹارکٹکا کے راستے اس دور میں آسٹریلیا آئے تھے جب یہ دوسرے براعظموں سے نہیں کٹا تھا اس وقت آسٹریلیا اور اس کے ملحقہ جزیروں میں تھیلی دار جانوروں کی بے شمار نسلیں موجود تھیں جن میں سے اب صرف چھپن باقی ہیں اور یہ بھی اس لیے بچ گئیں کہ انہیں ایک الگ تھلک براعظم میں باہر سے زیادہ ترقی یافتہ جانوروں کی آمد کا خطرہ درپیش نہ تھا۔بعض کینگرو ایسے ہیں جن کی شکل و شباہت اور جسمانی حالت ہرن‘ بارہ سنگھے یا خرگوش سے ملتی جلتی ہے۔ بعض ریچھ سے مشابہ ہیں۔ کچھ کینگرو ایسے بھی ملتے ہیں جو بندروں کی طرح اونچے درختوں پر آسانی سے چڑھ جاتے ہیں۔ کوئنز لینڈ میں بکثرت بسنے والے کینگرووں میں سے دو اقسام بڑی دلچسپ ہیں جن کا وزن ایک پونڈ اور لمبائی فٹ سے زیادہ نہیںہوتی اور شکل چوہوں سے ملتی جلتی ہے جبکہ سرخ کینگرو کا وزن دوسو پونڈ اور قد سات فٹ تک اونچا ہوتا ہے اور یہ میدانی علاقوں میں رہتا ہے۔ آسٹریلیا کا یہ سرخ کینگرو عجیب شان کا جانور ہے کہ جب یہ کھلے میدان میں پوری قوت سے فضاءمیں چھلانگ لگاتا ہوا دوڑتا ہے تو بڑا دلکش منظر دیکھنے میں آتا ہے۔ اس کی رفتار پچیس تیس میل فی گھنٹہ ہے جبکہ چیتا اتنے ہی وقت میں75 میل سفرطے کرلیتا ہے۔ گویا کینگرو کی رفتار چیتے کی رفتار کا ایک تہائی ہے۔ کہتے ہیں کہ کوئنز لینڈ میں پائے جانے والے کینگرووں کے پنجے قدرت نے اس انداز میں بنائے ہیں کہ جب وہ پتھریلی چٹانوں پر دوڑتے ہیں تو ان کے پیر‘ پتھروں پر اچھی طرح جم جاتے ہیں اور پھسلنے نہیں پاتے۔ اگر ان کے اندر یہ خوبی نہ ہوتی تو ان کی نسل بہت جلد ختم ہوجاتی کیونکہ بلند اور نوکیلی چٹانوں پر کودنا اور دوڑنا خطرے سے خالی نہ ہوتا۔ فطرت نے کینگرو کی ایک چھوٹی نسل ”رو“ میں یہ خوبی رکھی ہے کہ وہ سخت چارے پر بھی گزارا کرلیتا ہے جبکہ دوسرے تھیلی دار جانور اسے پسند نہیں کرتے۔ آسٹریلیا کے شمال مغربی جزیرے ”بیرو“ میں ایک سیاح نے ایسا ہی ایک کینگرو تصویریں اتارنے کیلئے پکڑا اور اس کے سامنے پھل اور سلاد سے بھرا کارد بورڈ کا ایک ڈبہ رکھ دیا۔ اسے دیکھ کر کینگرو کے منہ میں پانی بھر آیا اور وہ اس کی جانب لپکا۔ سیاح نے جو بڑی دلچسپی سے اس کی حرکات کا جائزہ لے رہا تھا فوراً کیمرہ کندھے سے اتارا مگر اس سے پہلے کہ وہ کینگرو اور ڈبے کی تصویریں بناتا ڈبہ غائب ہوچکا تھا قریب جاکر دیکھنے پر معلوم ہوا کہ پھل اور سلاد تو جوں کے توں پڑے تھے جبکہ ڈبہ کینگرو صاحب چٹ کرگئے تھے۔ ”بومر“ کینگرو اکیلا کبھی نہیں پھرتا بلکہ ہمیشہ اپنے گروہ کے ساتھ علی الصبح گھاس چرنے نکل کھڑا ہوتا ہے اور رات گئے لوٹتا ہے۔ گرمیوں کے دنوں میں ان کا ٹھکانہ گھنے درخت اور اونچے پودے ہوتے ہیں۔ ہاتھیوں اور گینڈوں کی طرح کینگرووں کے قبیلے کا بھی ایک سردار ہوتا ہے جو ان سب میں اونچا مضبوط اور زیادہ عمر رکھتا ہے۔وہ جدھر جاتا ہے‘ تمام کینگرو اس کی پیروی کرتے ہوئے وہی راہ اپناتے ہیں۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 557 reviews.