حسن افزا صابن
میرا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے۔ کالج میں لڑکیاں آپس میں باتیں کرتی ہیں کہ فلاں کریم رنگ نکھارتی ہے‘ لوشن لگانے سے جلد نرم رہتی ہے‘ صابن استعمال کرنے سے رنگت صاف ہوتی ہے۔ وہ طرح طرح کے نام لیتی ہیں۔ میرا دل چاہتا ہے کہ میں بھی کریم استعمال کروں اچھے صابن خریدوں‘ مگر میں کچھ نہیں کرسکتی۔ آج کل میرا رنگ بہت خراب ہورہا ہے۔ جلد بھی چکنی ہوگئی ہے۔ مجھے کوئی آسان سا ٹوٹکہ بتائیے تاکہ میں استعمال کرسکوں اور رنگ بھی صاف ہوجائے۔ (ریحانہ نسرین‘ حیدرآباد)
مشورہ:ریحانہ بی بی! آج کل لڑکیوں کو نت نئی کریمیں خریدنے کا خبط ہوگیا ہے۔ بہت سی لڑکیوں کے خط آتے ہیں کہ کریم سے جلد خراب ہوگئی‘ دانے نکل آئے۔ بعض کو ایگزیما ہوجاتا ہے۔ الرجی تو عام طور پر ہوتی ہے۔ ہمارے وقتوں میں بیسن سے منہ دھوتے تھے۔ سرسوں کی کھل پانی میں بھگو کر اس سے منہ ہاتھ اور سر کے بال بھی دھوئے جاتے تھے۔ فیشن کی ضرورت پڑتی اور نہ کریموں کی۔
آپ ایک لیموں کے دوٹکڑے کیجئے اور گھر میں جو صابن استعمال کرتی ہیں وہ ان ٹکڑوں پر اچھی طرح ملیے۔ باقی جو بچے وہ آپ ہاتھوں اور بازووں پر مل سکتی ہیں۔ اس کے بعد آپ تازہ پانی سے منہ دھو لیجئے۔ اس سے رنگ بھی صاف ہوجائے گا اور چہرہ بھی نکھر جائے گا۔ جن لڑکیوں کی جلد حساس ہو وہ یہ ٹوٹکہ استعمال کرنے سے گریز کریں۔
سینے پر گلٹیاں اور داڑھی ندارد
میری شادی خاندان سے باہر ہوئی ہے۔ شادی کو دو سال ہوگئے ہیں۔ میرے شوہر کے ساتھ ایک مسئلہ ہے۔ ان کا سینہ خاصا ابھرا ہے اور داڑھی کے صرف چند گنتی کے بال ہیں۔ میرے چچا سسر کے سینے میں بھی یہی مسئلہ ہے بلکہ ان کو ایک چھوٹے آپریشن کی ضرورت پڑتی ہے۔ سرجن سینے میں سے گلٹیاں نکال دیتے ہیں‘ لیکن پھر کچھ ماہ بعد یہ شکایت ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹر نے میرے شوہر کو بتایا ہے کہ اولاد ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔ اب میں بہت پریشان ہوں۔ اس مسئلے میں آپ کچھ مدد کرسکتی ہیں تو ضرور بتائیے۔
مشورہ:بی بی! اولاد کی خواہش سب کو ہوتی ہے اور یہ ساری باتیں ہمارے پیارے رب کے اختیار میں ہیں۔ آپ نماز پڑھ کر دعا کیجئے۔ انشاءاللہ ضرور قبول ہوگی۔ آپ اپنے شوہر کی ساری کیفیت لکھ کر بھیجئے۔ ان کی عمر‘ رنگ‘ قد‘ مزاج اور یہ کہ درد تو نہیں ہوتا۔ پھر میں آپ کو ڈاکٹروں سے مشورہ کرکے جواب دوں گی۔ داڑھی کیلئے بھی کوئی نسخہ آپ کو خط اور پتہ آنے پر بھیج دوں گی۔
اپنی ہنسی کی آواز بھول گئی ہوں
تیس برس کی عمر میں مجھے معاشرے نے اتنے دکھ دئیے ہیں کہ میں اپنے آپ کو بھول گئی ہوں۔ مجھے معلوم نہیں میں کتنے برس پہلے ہنسی تھی۔ اپنی ہنسی کی آواز بھول گئی ہوں۔ سوتیلی ماں کے ظلم وستم سہے‘ شوہر ملا تو وہ بھی آوارہ اور بدمزاج۔ سسرال والوں نے کسی طرح رہنے نہیں دیا۔ایک بچہ ہوا وہ بھی علاج نہ ہونے کے سبب مرگیا۔ شوہر نے مار پیٹ کے گھر سے نکال دیا اور طلاق دیدی۔ اب میں کسی کے گھر میں رہتی ہوں۔ ایک فالج زدہ عورت کی خدمت کرتی ہوں۔ چند دنوں سے مجھے ایسا لگ رہا ہے اس عورت کا بیٹا مجھ میں دلچسپی لے رہا ہے اور مجھ سے نکاح کرنا چاہتا ہے۔ اس کی ایک ٹانگ خراب ہے‘ کسی حادثہ میں ہڈی چکنا چور ہوگئی تھی۔ گھر میں اور کوئی نہیں ہے مجھے اس گھر میں پندرہ سو روپے اور کھانا کپڑا مل جاتا ہے۔ نوکری چھوڑتی ہوں تو کہاں جاکر رہوں گی۔ مجھے ایسا لگتا ہے گھر والے میرے حال پر رحم کھارہے ہیں اور ان کو مفت کی ایک ایماندار مخلص نوکرانی کی ضرورت ہے۔ اب آپ بتائیے میں کیا کروں؟ کہاں جاوں؟ (ایک دکھیاری)
مشورہ: آپ کے حالات پڑھ کر افسوس ہوا اب وقت گزر گیا‘ سوچنے سے کیا حاصل ہوگا‘ اب آپ تین برس سے اس گھرانے میں رہتی ہیں۔ سارے گھر کا نظام آپ کے ہاتھ میں ہے گھر کے نوکر سے آپ کھانا پکواتی ہیں‘سارے کام کرواتی ہیں۔ فالج زدہ عورت کی دیکھ بھال کرتی ہیں۔ آپ کی ایمانداری‘ خلوص‘ ان تھک محنت نے ماں بیٹے کو موہ لیا ہے۔ آپ ان پر شبہ نہ کریں۔ وہ آپ کو گھر کی مالکہ بنانا چاہتے ہیں۔ مفت کی نوکرانی تو نہیں۔ آپ یوں کیجئے کہ رات کو دو نفل پڑھ کر سارے معاملات اللہ تعالیٰ کے سپرد کردیجئے اور خاتون سے اشارتاً کہہ دیجئے کہ مجھے منظور ہے۔ وہ خاتون نیک ہمدرد ہیں وہ آپ کا برا نہیں چاہ رہیں۔
ٹانگ کے خراب ہونے کی پرواہ نہ کیجئے۔ شادی کے بعد کوئی حادثہ ہوجاتا تو کیا آپ شوہر کو چھوڑ دیتیں۔ رہی ہنسی کی بات تو آپ بالکل پریشان نہ ہوں۔ شادی کے بعد بھولی بسری خوشیاں آپ کے دامن میں بسیرا کرلیں گی اور وہ ہونٹ جو مسکرانا بھول گئے ہیں خودبخود خوشی سے آراستہ ہوجائیں گے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ کیلئے یہ شادی ایک انعام ہے۔ آپ اسے بالکل نہ ٹھکرائیے۔
غصہ بہت آتا ہے
میری عمر 18سال ہے۔ میری مرضی کے خلاف کوئی بات ہوجائے تو میں غصے سے چیخنے لگتی ہوں۔ بعض دفعہ تو برتن بھی توڑ دیتی ہوں۔ میری سہیلیاں کہتی ہیں کہ تم جیسی لڑکی سے کون شادی کرے گا۔ یہ بات میرے دل کو لگتی ہے مجھے بتائیے غصہ کیسے کم ہوسکتا ہے اور میں ایک اچھی خوش مزاج لڑکی کیسے بن سکتی ہوں۔ (ر۔الف)
مشورہ: بی بی بری بات پر غصہ آجائے تو تھوڑی دیر بعد ختم ہوجاتا ہے۔ آپ نے تو اپنے آپ کو گھروالوں پر رعب جتانے کیلئے ایک ”حوا“ بنالیا ہے اور یہ بات تو بہت اچھی ہے کہ سہیلیوں کی بات دل کو لگ گئی۔ مجھے پورا یقین ہے کہ آپ غصہ پر قابو پالیں گی ۔ مذہب سے دوری ہم کو تباہ کردیتی ہے۔ ماں باپ نے آپ کو پالا‘ پرورش کی‘ جان ومال قربان کیا‘ تعلیم دلائی‘ ہر بات کا خیال رکھا۔ آپ کو پتہ ہے کہ ماں باپ کے ہم پر کتنے حقوق ہیں اور آپ بجائے ان کا کہنا ماننے کے غصہ دکھاتی ہیں‘ برتن توڑ تی ہیں‘ والدین کا رتبہ بہت بلند ہے۔نماز پڑھنے کی عادت ڈالیے‘ نماز برائیوں سے روکتی ہے۔ غصہ آجائے تو آپ تین بار لَاحَولَ وَلَاقُوَّةَ اِلَّابِاللّٰہِ العَلِیِّ العَظِیم آہستہ آہستہ پڑھئے۔ پھرٹھنڈے پانی کا ایک گلاس بسم اللہ پڑھ کر پی لیجئے۔ کھڑی ہوں تو بیٹھ جائیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں