Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

قرآن کی قسم اٹھانے کا انجام (احمد جبار گل‘لاہور)

ماہنامہ عبقری - جون 2010ء

قرآن مجید نے آج سے 14 سو سال پہلے جہالت میں ڈوبے ہوئے اور گناہوں کی سیاہی میں گھرے ہوئے عربوں میں ایسا عظیم انقلاب پیدا کیا جس کی مثال نہیں ملتی ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر جب قرآن نازل ہوا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم دن ہو یا رات قرآن کی تلاوت فرماتے منکرین جب قرآن کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے سنتے تھے اور بے تاب ہوجاتے اور سجدے میں گر جاتے اور مسلمان ہوجاتے۔ قرآن اللہ کا کلام تمام کلاموں کا بادشاہ مسلمانوں پر تو اس کے اثرات پڑتے ہی ہیں مگر آج دنیا بھر کے غیر مسلموں پر ہمیں قرآن کے اثرات نمایاں نظر آرہے ہیں۔ جن ذرائع سے قوم کے نونہالوں کو قرآن و حدیث کے اسباق سناکرہم نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ستارے بنانا تھا وہاں سے انہیں فسق و فجور حسن و عشق کا سبق دیا جارہا ہے اور جدید تحقیقات کے نام پر نونہالوں کو قرآن سے دور کیا جارہا ہے آج کے اس معاشرے میں قرآن کی عظمت نونہالوں کے دلوں سے ختم کی جارہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بات بات پر لوگ قرآن کی قسمیں اٹھانے پر تیار ہوجاتے ہیں جبکہ سکھ پاکستان کے اکثر اضلاع میں نہیں ہیں، ہماری نئی پود نہیں جانتی کہ ان کے مذہبی رسم و رواج کیا تھے۔ یقینا ہمیں جاننے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ یہاں ان کی مذہبی کتاب گرنتھ صاحب کے بارے میں ایک واقعہ لکھا جارہا ہے۔ یہ 1947ءسے پہلے کا واقعہ ہے۔ دسوہہ سے ہوشیارپور جانے والی سڑک پر دو سکھ جنہوں نے بڑے بڑے ڈنڈوں کے آگے جھاڑو باندھ رکھے تھے۔ سڑک صاف کرتے جارہے تھے۔ ان سے تھوڑے فاصلے پر دو سکھ عطر کا چھڑکاﺅ کرتے جارہے تھے اور ساتھ ساتھ لوگوں کو بڑے ادب و احترام کے ساتھ سڑک سے پیچھے ہٹنے کا کہہ رہے تھے۔ عطر کی خوشبو سے سارا راستہ معطر ہورہا تھا۔ ان کے پیچھے چار اور سکھ تھے جنہوں نے ایک پالکی اٹھا رکھی تھی جس کی چھولداری پر طلائی ماروں سے کشیدہ کاری کی ہوئی تھی۔ دو بہت ہی معزز سکھ مور کے پروں سے دائیں بائیں گرد و غبار کے علاوہ اپنی مذہبی کتاب کو مکھیوں سے محفوظ رکھتے جارہے تھے۔ ہمیں بعد میں بزرگوں نے بتایا کہ یہ سکھ گرنتھ صاحب کو لئے جارہے ہیں۔ جو ان کے گرنتھی کسی مجمع عام میں پڑھ کر سنائیں گے۔ یہ ذہن نشین رکھیں کہ یہ گرنتھ سکھوں کے مذہبی رہنما گرونانک کی دستی تحریر ہے جو چھوٹی چھوٹی منظوم پوتھیوں پر مشتمل ہے۔ دوسرا واقعہ ایک عیسائی عورت کا ہے کہ ایک بہت بڑے مسلمان سردار کے گھر ایک عیسائی بیوہ عورت ملازمت کرتی تھی۔ ایک دن سردار صاحب کی بیٹی کے سونے کے کڑے گم ہوگئے۔ جو بقول سردار صاحب بیس ہزار روپے کے تھے۔ کڑوں کی چوری کا الزام سردار صاحب نے عیسائی ملازمہ پر لگادیا۔ اس الزام سے عیسائی عورت کا خون خشک ہوگیا۔ وہ ساری عمر بمعہ اپنے بچوں کے سردار صاحب کی غلامی کرتی تو بھی بیس ہزار روپیہ پورا نہ ہوتا۔ عیسائی عورت نے ہر طرح سے اپنے بے گناہ ہونے کا ثبوت مہیا کیا مگر سردار صاحب کسی طرح راضی نہ ہوئے۔ وہ اس بات پر بضد تھے کہ کڑے اسی عورت نے چرائے ہیں۔ آخر طے یہ پایا کہ اگر وہ عورت انجیل پر ہاتھ رکھ کر حلف اٹھائے کہ کڑے اس نے چوری نہیں کئے تو ہم اعتبار کرلینگے۔ بلاشبہ ملازمہ سچی تھی۔ علاوہ اس کے کہ وہ اپنے مذہبی عقائد سے ناآشنا تھی۔ اس نے انجیل پر حلف اٹھانے کی حامی بھرلی۔ دن مقرر ہوگیا۔ اس گاﺅں میں کافی گھر عیسائیوں کے تھے جب انہوں نے بیوہ کے انجیل اٹھانے کے وعدے کے متعلق سنا تو تمام گھروں میں تشویش پھیل گئی۔ جس دن انجیل پر حلف لیا جانا تھا تمام عیسائی اکٹھے ہوگئے۔ انہوں نے دو ہزار روپیہ فی گھر چند اکٹھا کرکے سردار صاحب کو دے دیا جو سردار صاحب نے بخوشی قبول کرلیا۔ عیسائیوں نے مجمع عام میں بڑے فخر سے کہا کہ ہم جان دے سکتے ہیں لیکن اپنی جان اور مال بچانے کے لئے اپنی مذہبی کتاب کی آڑ نہیں لے سکتے۔ ایک بیوہ عیسائی عورت سے بغیر کسی ثبوت کے محض شک و شبہ کی بنا پر بیس ہزار روپیہ وصول کرکے سردار صاحب کو جن دل خراش واقعات سے گزرکر قضا و قدر کے خفیہ ہاتھوں سے ہلاک ہونا پڑا وہ ایک علیحدہ داستان ہے۔ زمانہ گزرگیا ہے۔ اب بھی سردار صاحب کی حسرت ناک موت یاد آتی ہے تو دل لرزنے لگتا ہے۔ قارئین! سوچئے فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے کیا ہم کلاموں کے بادشاہ قرآن کی اس قدر عظمت واحترام کرتے ہیں ؟
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 513 reviews.