دعا میں کیا طاقت ہے اور صرف دعا مانگنے سے اللہ جل شانہ کی مدد کس طرح متوجہ ہوتی ہے مجھے اس کا اندازہ اس وقت ہوا جب میں ایک ناگہانی مصیبت میں مبتلا ہو گیا۔ اس وقت میرے پاس دعا کے علاوہ کوئی سہارہ نہیں تھا‘ میں مظلوم تھا اور میرا ہتھیار میری دعا تھی۔ اس دعا نے مجھے اس طرح مصیبت سے نکالا کہ میں خود بھی حیران ہوا اور میرے گھر والے بھی حیرت زدہ ہو گئے۔ دعا کی اہمیت اور قدر دانی کا احساس ہوا‘ دعا انسان کو بڑی سے بڑی پریشانی سے نکال سکتی ہے اور ہر مراد کو پورا کروا سکتی ہے۔
قتل کسی نے کیا لیکن الزام مجھ پر لگا
واقعہ یہ ہو ا کہ ایک دفعہ کسی نے ایک آدمی کو قتل کر دیا اور خود موقع سے فرار ہو گیا۔میں اپنے کام کے سلسلے میں اس طرف گیا ہوا تھا اور اسی دوران یہ واقعہ پیش آگیا۔پولیس نے قتل کے جرم میں مجھے گرفتار کر لیا‘ مجھے حوالات میں بند کر دیا۔ میں نے ان کی بہت منت سماجت کی کہ میں بے گناہ ہوں مجھے جانے دیں میرے گھر والے پریشان ہو رہے ہوںگے لیکن انہوں نے میری ایک نہیں سنی، میرے گھر والوں کو اطلاع ملی تو ا نہوںنے،محلے والوں اور عزیزو اقارب نے میری گواہی بھی دی اس کے باوجود بھی وہ مجھے اس قتل میں ملوث ہی سمجھتے رہے۔ اس طرح مجھے حوالات میں آٹھ دن گزر گئے ۔ مدعی میرے گھر والوں سے بھاری رقم کا مطالبہ کر رہے تھےجبکہ ہم غریب ہیں اور بے قصور بھی۔میں سچے دل سے اللہ سے دعا کرتا رہا یا اللہ کوئی سبب بنا دے مجھے یہاں سے نجات عطا فرما۔ اگلے روز ایک عزیز نے صبح صبح آکر حوالات میں مجھ سے ملاقات کی اور مجھے شیخ الوظائف کا بتا یا ہوا مرادیں پانے کا ایک طریقہ’’صبح فجر کے بعد 40 بار سورۃ فاتحہ پڑھیں اور پھر سارا دن’’آمین ‘‘ کہتے رہیں اور یہ گمان کریں کہ میرے ساتھ فرشتے بھی آمین کہہ رہے ہیں‘ جو دعا بھی دل میں رکھ کر یہ عمل کریں گے وہ ضرور پوری ہو گی ۔
مدعیوں کا بھاری رقم کا مطالبہ
چنانچہ میں نےبھی عمل اس نیت سے شروع کر دیا اور سارا دن اللہ سے دعا مانگتا رہا کہ اے میرے اللہ مجھے اس قید سے نجات عطا فرما تو جانتا ہے میں بے قصور ہوں‘ تو ہر چیز پر قادر ہے تونے حضرت یونسؑ کو مچھلے کے پیٹ سے نکالاتونے یوسفؑ کو کنویں سے نکالا اور قید سے رہائی دی۔
میں نے اگلے ہی دن فجر کی نماز پڑھنے کے بعد40 مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھی ‘ پھر توجہ دھیان اور دل کی گہرائیوں سے آمین کہتا رہا۔ ابھی صبح کے دس ہی بجے ہو ں گے کہ ایک پولیس والا میرے پاس آیا اور کہنے لگا آپ پریشان نہ ہوں‘ ابھی ابھی آپ کی بے گناہی ثابت ہو گئی ہے‘ یہ کہتے ہی تھانے کے ایس ایچ او نے آواز دی کہ اس بندے کو قید سے نکال دو اور اسے گھر جانے دو!
مجھے باہر نکال دیا گیا اب میں نے خدا کا بہت شکر ادا کیا اور میں خود ہی گھر چلا گیا۔ جب میں گھر پہنچا تو میرے گھر والے بھی مجھے دیکھ کر حیرت میں گم ہو گئے کہ مدعیوں نے تو پیسوں کا مطالبہ کیا تھا، میں نے پھر ان کو ساری بات بتائی کہ اس طرح میں نے اللہ سے دعا کی اور مجھے فلاں بندے نے یہ عمل بتایا بس اسی کی برکت سےاللہ نے رہائی دے دی۔ پولیس والوں کے مجھ پر مہربان ہونے پر میرے گھر والوں نے بھی اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کیا۔ میں کہتا ہوں اگر انسان کو دعا مانگنے کا ڈھنگ آ جائے اور وہ دعا کی عظمت کو جان جائے تو اس کے لئے کچھ بھی ناممکن نہ رہے۔(ن‘فیصل آباد)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں