ہم جس چیز کا متواتر دھیان رکھتے ہیں جس کے لیے ہم متواتر کام کرتے ہیں وہ چیز ہمیں ضرور مل جاتی ہے۔ جب ہم ہمیشہ خوف کے خیالات میں رہتے ہیں اس کی طرف ہماری توجہ اور خیال رہتا ہے۔ اس کی بات ہم کرتے ہیں تو ہمارے کام بھی اس کے لیے ہوتے ہیں نتیجہ یہ ہوتاہے کہ وہ خوف مجسم ہوکر ہمارے سامنے عملی صورت میں تبدیل ہوکر آجاتا ہے ڈاکٹروں نے سینکڑوں ایسے کیس دیکھے جب کہ ہیضے کے مریض بیماری کی بجائےبیماری کے خوف کے باعث وقت سے پہلے ہی مرگئے۔ ایک عام مریض کے برعکس خوفزدہ مریض زیادہ لاعلاج ہوتا ہے۔ خوف کا جسم کے مختلف حصوں پر فوری اثر پڑتا دیکھا گیا ہے۔ بہت سے لوگ تار یا ٹیلی گرام دیکھتے ہی زرد پڑجاتے ہیں چاہے اس میں کوئی خوشی کی خبر کیوں نہ ہو۔ ان کا ذہنی توازن درست نہیں ہوپاتا اور وہ گھبرا جاتے ہیں۔ بدنامی یا بے انصافی ہوتے ہی ہمارے دل اور دماغ میں جو فوری دھماکہ سا ہوتا ہے اس سے ہم سب واقف ہیں ان مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے دل میں اور جسم کے سیلز میں کتنا گہرا تعلق ہے۔ ہمارے جسم کا ہر ایک حصہ حساس اور علمی ریشوں کے مجموعے سے بنا ہوا ہے۔ ہر ایک حصے کا اپنا جداگانہ دماغ یا حساس مرکز ہوتا ہے۔ ساتھ ہی یہ سیلز اپنے مرکزی دماغ سے بھی تعلق رکھتے ہیں۔ جب مرکزی دماغ سے کوئی خیال چل کر اعضاء تک پہنچتا ہے تب اس اعضاء کا ایک ایک سیل اس سے متاثر ہوتا ہے۔ ہر ایک سیل اور ہر دماغ سے راغب جذباتی لہروں سے ردعمل اٹھتے ہیں اس لیے ہمارا ہر ایک خیال ہمارا ہر ایک عمل‘ ہر ایک خوف ہر ایک امید جسم کے ہر ایک اعضاء اور عمل پر گہرا اثر ڈالتے ہیں جس طرح صبح کے وقت شبنم کے ہر ایک قطرے میں سورج کا تھوڑا سا عکس جھلکتا ہے اسی طرح ہمارے جسم کے ہر ایک حصے میں ہمارے دماغ کا تھوڑا سا روپ جھلکتا ہے۔جتنی دفعہ ہم غصہ کرتے ہیں جتنی بار ہم فکر کرتے ہیں جتنی بار ہم بے چین ہوتے ہیں اتنی بار اسے اس کے معمول کے کاموں سے روکتے ہیں‘ فکرو نفرت یا خوف وغیرہ دلی نقائص کبھی بھی جسم کے اعضاء پر اچھا اثر نہیں ڈالتے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں