شوہر کی عزت کریں شوہر کے دل میں خودبخود آپ کی عزت پیدا ہوجائے گی‘ شوہر کا ہر جائز حکم کے آگے سرنگوں کریں‘ اس کی ہر جائز خواہش خوش ہوکر پوری کریں اور مرد حضرات سے بھی گزارش ہے کہ شریعت پر عمل کرتے ہوئےعورت کی عزت کریں‘ اپنی بیوی کو خوش ہوکر دیکھیں
دور جدید کے مظلوم شوہر کا حق
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ رب العزت آپ‘آپ کے اہل و عیال اور آپ کی پوری ٹیم کو دن دگنی رات چگنی ترقی‘ ہدایت اور برکت عطا فرمائے۔ آمین۔ عبقری شمارہ اگست 2016 میں پروفیسرہ طاہرہ عمران صاحبہ کا خط پڑھا‘ رب العزت ان کی نسلوں پر اپنی رحمت فرمائے‘ میں بھی اس موضوع پر کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں۔ عورت کو اگر شوہر پسند نہ ہو تو اسلام نے اس کو خلع لینے کا پورا حق دیا ہے مگر نکاح میں رہ کر‘ اس کے کمائی دولت پر عیش کرنے کے باوجود مختلف بہانوں سے اس سے بستر الگ رکھنا صریحاً گناہ ہے۔ مفہوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے رسول ﷺ سے ایک عورت نے پوچھا: میری شادی ہورہی ہے‘ مجھ پر میرے خاوند کا حق کیا ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’تیرے خاوند کے پورے جسم پر زخم ہوں اور ان میں پیپ بھر جائے اور تو اس کو زبان سے چاٹ کر صاف کرے تو بھی خاوند کا حق ادا نہ ہوا‘ خاوند کو راضی رکھنا ہی جنت میں جانے کی دلیل ہے کیونکہ شوہر کی رضا میں رب کی رضا ہے‘ بشرط کہ شوہر شرع کے خلاف کوئی کام کرنے کا حکم نہ کرے۔ مفہوم ہے کہ آپ ﷺ نے شوہر کو بھی فرمایا: تمہارا ذمہ ہے کہ بیوی کی ہر جائز ضرورت پوری کر اور الگ کمرہ کم از کم دینا جس میں کسی اور کی دخل اندازی نہ ہو۔ میں نے آج کے دور میں شوہروں کو ظلم کی چکی میں پستے ہوئے دیکھا ہے‘ والدین کی بھی ذمہ داری ہے کہ بیٹی بیٹے کو یہ باور کرائیں کہ شادی کے بعد ان پر کیا کیا ذمہ داریاں ہیں۔ اولاد کو ایسی باتیں ہرگز نہ سکھائیں کہ شوہر یا بیوی کو کھینچ کر رکھ‘ مائیں لڑکیوں کو بیاہ کر کوشش کرتی ہیں کہ لڑکی ہمارے گھر میں ہی رہے اور داماد گھر ہماری بیٹی کے ساتھ سسرال میں ہی رہے۔ ادھر لڑکے والے بیٹے کی شادی تو کردیتے ہیں مگر ان کی کوشش ہوتی ہے کہ لڑکا اپنی بیوی کی طرف دیکھے ہی نہ۔
ہندو معاشرے کے اثرات نے ہماری زندگیاں تباہ کردی ہیں۔ شادی شدہ جوڑا ماں باپ بزرگوں کے سامنے اکٹھا بیٹھ کر کھانا تک نہیں کھاسکتا۔ گھر میں جوان بچے ہیں میاں بیوی اکٹھے ایک کمرے میں نہیں رہ سکتے‘ سب کے سامنے بیٹھ کر اکٹھے بات نہیں کرسکتے‘ ہنس نہیں سکتے کہ لوگ کیا کہیں گے؟ وغیرہ وغیرہ۔مجھے ڈر ہے کہ کہیں مظلوم مردوں اور خواتین کی آہیں‘ صدائیں عرش کو نہ ہلارہی ہوں جس کے سبب بیماریاں‘ جادو‘ بُرے اثرات ہورے ہیں۔ ظالم کا ظلم چاہے کافر پر ہو رب کیلئے ناقابل برداشت ہے۔مجھے اپنے بڑوں سے کہنا ہے کہ خدارا! خدا کا خوف کریں‘ اپنے بچوں کی خوشیوں کو نہ آگ نہ لگائیں‘ ان کو شریعت کے اندر رہتے ہوئےجینے دیں‘ آپس میں ہنسنے کھیلنے دیں‘ میری ان خواتین سے بھی گزارش ہے کہ خاوند کا حکم مانیں‘ کسی بھی غیرضروری بہانے سے شوہر سے بستر الگ ہرگز نہ کیجئے اس کے متعلق بڑی سخت وعیدیں پروفیسر طاہرہ عمران صاحبہ نے ماہنامہ عبقری کے شمارہ اگست 2016 میں کھل کر بیان کی ہیں۔ مغربی روشن خیالی اور میڈیا کی نام نہاد آزادی نے عورت کو آزاد نہیں ظالم بنادیا ہے‘ اس روشن خیالی نے ہمارے معاشرے کی عورت سے شعور چھین لیا ہے اور اخلاق ختم کردیا ہے‘ محبت الفت ختم کرکے دلوں میں نفرت بھر دی ہے‘ گھروں میں موجود شادی شدہ جوڑوں کے دن رات بے سکون کردئیے ہیں‘ خواتین خود کو آزاد سمجھ کر اپنے شوہروں کے حقوق پورے نہیں کرتیں۔ ظاہر ہے جب رب کی مرضی کے خلاف زندگی ہوگی تو بےسکونی بڑھے گی‘ گھر ابلتے گٹر بنیں گے‘ طلاق کی شرح‘ خودکشیاں بڑھیں گی۔آئیے! سکون کی زندگی چاہتے ہیں تو قرآن و سنت کو اپنا لیں‘ مظلوم بن جائیں‘ چھوٹے بن کر سہہ جائیں‘ رب کا نظام خود ہی آپ کے حق میں ہوجائے گا۔ لوگ آپ کی طرف متوجہ ہوں گے‘ شوہر کی عزت کریں شوہر کے دل میں خودبخود آپ کی عزت پیدا ہوجائے گی‘ شوہر کا ہر جائز حکم کے آگے سرنگوں کریں‘ اس کی ہر جائز خواہش خوش ہوکر پورا کریں اور مرد حضرات سے بھی گزارش ہے کہ شریعت پر عمل کرتے ہوئےعورت کی عزت کریں‘ اپنی بیوی کو خوش ہوکر دیکھیں‘ اس کے حقوق پورے کریں‘ اس کے ساتھ کھیلیں‘ پھر دیکھیں آپ کے گھر جنت کا گہوارہ کیسے بنتے ہیں۔ گھروں میں تلاوت قرآن کریں‘ قرآن کی تلاوت ہر کمرے میں چلائیں‘ فلمیں ڈرامے چھوڑ دیں‘ تسبیح خانہ سے نسبت قائم کریں۔(خواجہ خرم‘ سیالکوٹ کینٹ)
کامیاب زندگی کا منتر! کامیاب تعلقات
ازدواجی زندگی کی 85 فیصد کامیابی تعلقات میں کامیابی سے مشروط ہے اور تعلقات میں کامیابی کیلئے مندرجہ ذیل چار چیزیں انتہائی ضروری ہیں جن کا خیال رکھیں۔ 1۔ شوہر /بیوی کی بات غور سے سنیں‘ ہمارا زیادہ وقت بات سننے میں اور کم وقت بولنے میں صرف ہونا چاہیے‘ بات سنتےو قت وقتاً فوقتاً سر اور گردن کو اوپر نیچے ہلائیں اور ہوں ہاں کریں‘ شریک حیات کی طرف جب بھی دیکھیں چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ او ر بولنے والے کے چہرے کی طرف دیکھیں۔ فوراً اختلاف نہ کریں‘ چھوٹے موٹے ہوں تو انہیں ظاہر ہی نہ کریں‘ جب ایک فریق خاموش ہوجائے تب ہی چند سیکنڈ اس کے مزید بولنے کا انتظار کریں‘ اور پھر اپنی بات کہیں۔
2۔ شریک حیات پر تنقید کم اور تعریف زیادہ کریں‘ تعریف جب بھی کریں وضاحت کیساتھ کریں‘ آپ کو جو چیز شریک حیات میں اچھی لگتی ہے تفصیل سے بتائیں‘ مثلاً مجھے آپ کا مسکرانا بہت اچھا لگتا ہے‘آپ کے جوڑے کا نیلا رنگ اور پھولوں کا ڈیزائن آپ پر بہت خوبصورت لگ رہا ہے‘ یا پھر آپ کی چوڑیاں ہاتھوں بہت بھلی معلوم ہورہی ہیں۔ البتہ تنقید کرنے سے زیادہ سے زیادہ پرہیز کریں‘ کسی خامی پر تنقید کرنے سے بہتر ہے کہ اچھے کام کو فوراٍ نوٹ کرکے اس کی تعریف کردیں‘ اس کے علاوہ ماضی کی غلطیوں پر تنقید کرنے سے بہتر ہے کہ مستقبل کیلئے تجویز دے دی جائے‘ تنقید سے پرہیز کا تیسرا طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنی رائے کا اظہار کریں اور دوسرے انسان کی رائے بھی شوق سے سن لیں اس طرح تعلقات میں توازن قائم رہتا ہے۔
غم اور غصے پر قابو: اگر آپ بہت زیادہ غم اور غصے کی کیفیت میں ہوں تو مندرجہ بالا نکات پر عمل نہیں کرسکیں گے۔ غم و غصہ پر قابو کرنے کیلئے درگزر کے تصور کی مشق کریں اور اس پر باقاعدگی سے عمل کریں اس کے علاوہ غم و غصے کی حالت میں اپنے آپ کو زیادہ مصروف کرلیں۔ مندرجہ بالا تمام کوششوں کے باوجود لوگ آپ کے ساتھ منفی رویہ رکھیں تو ان لوگوں کی منفی عادتوں کوکافی حد تک تسلیم کرلیں۔ آپ کو جو اذیت ان لوگوں کی باتوں سے ہوتی ہے اس کو دور کرنے کیلئے آپ کی زندگی میں چند اچھے ساتھی ضرور ہونےچاہیے جن سے آپ اپنا دکھ درد بیان کرسکیں۔ہمیشہ اپنے شریک حیات کو اہمیت دیں‘ اسے اپنی عادات‘ اپنے الفاظ سے اسے یقین دلائیے کہ آپ اس کے ساتھ مخلص ہیں‘ پھر دیکھیے آپ کے گھر کا ماحول کتنا خوشگوار ہوتا‘ درج بالا کامیاب تعلقات کے معمولی سے منتر ہیں اگر آپ صرف انہیں ہی اپنا لیں تو دیکھئے کہ محبت کی کیسی بہاریں آپ کے آنگن اترتی ہیں۔۔(ناہید بشیر‘ کراچی)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں