نظربد کے علاج کے متعدد طریقے ہیںجن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔
پہلا طریقہ
جس شخص کی نظر لگی ہو اگر اس کا پتہ چل جائے تو اسے غسل کرنے کا کہا جائے، پھر جس پانی سے اس نے غسل کیا ہو اسے نظر بد سے متاثرہ شخص پر بہا دیا جائے، اس طرح انشاءاللہ شفا نصیب ہو گی۔ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے باپ سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ نے غسل کرنے کا ارادہ کیا اور جب اپنی قمیص اتاری تو عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ ان کی طرف دیکھ رہے تھے۔ میرے والد کا رنگ انتہائی سفید اور جلد بہت خوبصورت تھی ۔ عامر نے دیکھتے ہی کہا : میں نے آج تک اتنی خوبصورت جلد کسی کنواری لڑکی کی بھی نہیں دیکھی۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ سہل رضی اللہ عنہ کو شدید بخار شروع ہو گیا چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ قصہ بتایا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ سہل کی حالت یہ ہے کہ وہ سر بھی نہیں اٹھا سکتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تمہیں کسی پر شک ہے؟ انہوں نے کہا : جی ہاں عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ پر شک ہو سکتا ہے۔ سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلوایا اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: ”تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کیوں قتل کرتا ہے؟.... کیا تم بارک اللہ نہیں کہہ سکتے تھے؟ اس کیلئے غسل کرو۔“
عامر رضی اللہ عنہ نے اپنا چہرہ، ہاتھ، کہنیاں، گھٹنے، پاﺅں اور اپنی چادر کے اندرونی حصے دھوئے، پھر اسی پانی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہل رضی اللہ عنہ کے اوپر پیچھے کی طرف سے بہانیکا حکم دیا اور سہل فوراً شفا یاب ہو گئے۔ (صحیح ابن ماجہ :3509)
ابن شہاب زہری رحمتہ اللہ علیہ کا کہنا ہے کہ ہمارے زمانے کے علماءنے غسل کی یہ کیفیت بیان کی ہے۔ جس آدمی کی نظر لگی ہو، اس کے سامنے ایک برتن رکھ دیا جائے، جس میں وہ سب سے پہلے کلی کرے اور پانی اسی برتن میں گرائے پھر اس میں اپنا چہرہ دھوئے، پھر بائیں ہاتھ کے ذریعے اپنی دائیں ہتھیلی پر پانی بہائے، پھر دائیں ہاتھ کے ساتھ بائیں ہتھیلی پر پانی بہائے۔ پھر پہلے دائیں کہنی، پھر بائیں کہنی پر پانی بہائے، پھر بائیں ہاتھ سے اپنا دایاں پاﺅں دھوئے، پھر دائیں ہاتھ سے بایاں پاﺅں دھوئے، پھر اسی طرح اپنے گھٹنوں پر پانی بہائے، پھر اپنی چادر یا شلوار وغیرہ کا اندرونی حصہ دھوئے اور اس پورے طریقے میں اس بات کا خیال رہے کہ پانی برتن میں ہی گرتا رہے اس کے بعد جس شخص کو نظر بد لگی ہو اس کے سر کی پچھلی جانب سے وہ پانی یکبارگی بہا دیا جائے۔ (سنن کبریٰ از بیہقی رحمتہ اللہ علیہ : ج9ص252)
غسل کی مشروعیت:۔(1)رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ۔ ”نظر بد کا لگنا حق ہے اور اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت لے جانے والی ہوتی تو وہ نظر بد ہوتی اور جب تم میں سے کسی ایک سے غسل کا مطالبہ کیا جائے تو وہ ضرور غسل کرے۔“(صحیح مسلم:2188)
(2) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ ”جس شخص کی نظر بد کسی کو لگ جاتی تھی اسے وضو کرنے کا حکم دیا جاتا تھا، پھر اس پانی سے مریض کو غسل کرا دیا جاتا تھا۔“(صحیح ابو داﺅد: 3880،3286) ان دونوں حدیثوں سے یہ بات ثابت کی گئی ہے کہ جس شخص کی نظر کسی کو لگی ہو وہ مریض کے لئے وضو یا غسل کرے۔
دوسرا طریقہ:۔ مریض کے سر پر ہاتھ رکھ کر یہ دعا پڑھیں: (بِسمِ اللّٰہِ اَرقِیکَ مِن کُلِّ شَی ئٍ یُّوذِیکَ مِن شَرِّ کُلِّ نَفسٍ اَوعَینٍ حَاسِدَةٍ اَللّٰہُ یَشفِیکَ بِسمِ اللّٰہِ اَرقِیکَ) (مسلم: 2186)
تیسرا طریقہ:۔ مریض کے سر پر ہاتھ رکھ کر یہ دعا پڑھیں۔
”بِسمِ اللّٰہِ یُبرِیُکَ مِن کُلِّ دَائٍ یَّشفِیکَ، وَمِن شَرِحَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ، وَمِن شَرٍکُلِّ ذِی عَینٍ“ (السلسلة الصحیحة 2060)
”اللہ کے نام کے ساتھ، وہ اللہ تجھے ہر بیماری سے شفا دے گا اور ہر حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے اور ہر نظر بد کے شر سے۔“
چوتھا طریقہ:۔ مریض کے سر پر ہاتھ رکھ کر یہ دعا پڑھیں۔
(اَللّٰھُمَّ اَذھِبِ البَاسَ رَبَّ النَّاسِ اِشفِ اَنتَ الشَّافِی لاَ شِفَائَ اِلاَّ شِفَائُکَ شِفَائً لَّایُغَادِرُ سُقَمًا) (صحیح بخاری: 5675)
”اے اللہ! تو لوگوں کا پروردگار ہے، تکلیف دور فرما اور شفا بخش کیونکہ تو شفا بخشنے والا ہے تیری شفا کے علاوہ کوئی شفا نہیں، ایسی شفا عطا فرما جو بیماری کو جڑ سے اکھاڑ دے۔“
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں