اگر تجھے میری یہ بات پسند ہے تو اس کا کام بھی بنادے اور میرے مسئلے بھی حل کردے‘ پھر میرے کام بنتے بھی ہیں۔ پہلے دعا رتو ہوتی تھی مگر توجہ نہیں ہوتی تھی مگر اب مانگتی ہوں اور کئی بار ایسی کیفیت بن جاتی ہے کہ مجھے یقین ہوجاتا ہے کہ جو مانگ رہی ہوں وہ بس مل گیا ہے
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں اپنی زندگی کے حالات و تجربات لکھتی رہتی ہوں جو کچھ ملا ہے درس سے اور اعمال سے وہ بیان کروں تو میری تحریر بہت لمبی ہوجائے گی مجھے یہاں سے جو قیمتی چیز ملی وہ یقین سے مانگنا ملا ہے حضرت میرے کچھ تجربات ہیں جن کی وجہ سے اللہ کی ذات پر یقین اتنا پختہ ہوا ہے کہ میں نے اب یہ سوچنا چھوڑ دیا ہے کہ کچھ ناممکن بھی ہے بس یقین ایسا ہو کہ مانگا اور لے کر ہی اٹھنا ہے میں نے سب سے پہلے اللہ کے حضور سچے دل سے اپنے کچھ گناہوں سے توبہ کی اور اللہ سےتوبہ پر استقامت مانگی میرا اللہ بڑا کریم ہے اس نے مجھے میری توجہ پر استقامت عطافرمائی میرے کئی سالوں کے کام ایسے تھے جن کیلئے میں دعائیں کرکر کے تھک گئی مگر وہ ہونہیں رہے تھے مگر اب ایک ایک کرکے سارے کام ہورہے مجھے اب کوئی بھی مسئلہ ہو میں یہ ہی عمل کرتی ہوں میں رات کو عشاء کی نماز کےبعد سوتی نہیں قرآن پاک پڑھتی ہوں‘نوافل پڑھتی ہوں اور میں اپنا ہر کام نفلوں سے کروا لیتی ہوں۔ عمل یہ ہے: رات کو جب سب سوجاتے ہیں تو تقریباً ایک بجے وضو کرکے سب سے پہلے توبہ کے نوافل پڑھتی ہوں سورۂ فاتحہ اور اخلاص کے بعد آیۃ کریمہ پڑھتی ہوں جب تک کھڑی رہ سکوں‘ پہلی رکعت میں پڑھتی ہوں مگر جو خاص بات ہے وہ یہ کہ آیۃ کریمہ پڑھتے ہوئے میں اس کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھتی ہوں اور اس کے معنی کو ذہن میں دھراتی ہوں اور میں یہ ہی خیال رکھ کر کہ یہ جو میں پڑھ رہی ہوں وہ سچ ہے‘ میں نے ہی گناہ کیا‘ میں ہی گنہگار ہوں اللہ تو پاک ہے بس مجھے معاف کردے‘ بس میں اسی خیال سے پڑھتی ہوں کہ یہ میرے لیے ہی ہے‘ کئی بار گناہوں کا خیال آتا ہے تو ندامت سے آنسو بھی آجاتے ہیں اسی طرح پڑھتے جب تھک جاتی ہوں تو پھر رکوع اور سجدہ کے بعد دوسری رکعت بھی ادا کرتی ہوں ہاتھ پھیلا کر (سیدھے رکھ کر) اپنے گناہوں کی معافی مانگتی ہوں پھر اٹھ کر میں حاجت کے نوافل کی نیت کرکے دو نفل ادا کرتی ہوں‘ ان نوافل میں میں سورۂ فاتحہ اور اخلاص کے بعد سورۂ مائدہ کی آیت جو کہ میں پچھلے دو سالوں سے رمضان میں پڑھ رہی تھی وہ اکیس بار پڑھتی ہوں دھیان یہ ہوتا ہے کہ اللہ کریم سے لینا ہے‘ اللہ کریم کے خزانے کھلے ہوئے ہیں اور مجھے مل رہا ہے‘ پھر رکوع اور سجدہ کے بعد دوسری رکعت ادا کرتی ہوں پھر میں بعد سلام گیارہ بار یہی آیۃ پڑھ کر اور حاجت کو ذہن میں رکھ کر لمبی دعا کرتی ہوں مگر میں دعا میں پہلے تمام امت کیلئے پھر خود کیلئے مانگتی ہوں‘ میرا کام نہ ہو ممکن ہی نہیں ہے کیونکہ مجھے اللہ کی ذات پر اور اس کے کلام پر اتنا ہی یقین ہے جتنا کہ اپنی موت کے بعد دوبارہ زندہ ہوکر اللہ کے حضور پیش ہونے پر شرط یہ ہے کہ یقین پختہ اور دھیان اللہ کی طرف ہو تو ہر جائز حاجت پوری ہوگی میں نے کئی بار آزمایا ہے اگر میری حاجت جو کہ میں چیز مانگ رہی تو میں اللہ کریم سے دعا کرتی ہوں کہ یااللہ تو جانتا ہے جو بہتر ہے اگر یہ میرے حق میں بہتر ہے تو عطا کردے اگر نہیں تو اس سے بہتر عطا کر میں نے اپنے اور اپنے بچوں کے تمام معاملات کے فیصلے تجھ پر ہی چھوڑ دئیے کیونکہ تو اپنے بندوں کا بُرا نہیں کرسکتا میں تیرے عرشی فیصلوں پر راضی ہوں تو مجھ سے راضی ہوجا‘ میں اللہ کو اس کی نعمتیں گنواتی ہوں جو اسنے مجھے دیں پھر شکر ادا کرتی ہوں‘ دو نوافل شکرانے کے بھی ادا کرتی رہتی ہوں‘ میں قسم کھا کر کہتی ہوں کہ ملتا ہے بس اللہ پر یقین پختہ ہو کہ جو مانگا ہے وہ لینا ہے یہ میرے پاس اسم اعظم ہے۔ مجھے اللہ سے لینا آگیا‘ جب آپ سے ملاقات کا وقت ملنا شروع ہوتا ہے میں مسلسل کوششیں کرتی ہوں اور میرا اللہ میری مدد کرتا ہے مجھے وقت ملتے ہیں مگر میں وہ ٹائم ان کو دے دیتی ہوں جو پہلی بار آنے والے ہوں کیونکہ میں اعمال اور درس کا سب کو بتاتی ہوں‘ لوگوں کو ٹائم دے کر پھر اللہ کے سامنے منگتی بن جاتی ہوں کہ یااللہ تیرے دکھی بندے کو تیرے ہی ایک نیک بندے کے پاس بھیجا ہے اگر تجھے میری یہ بات پسند ہے تو اس کا کام بھی بنادے اور میرے مسئلے بھی حل کردے‘ پھر میرے کام بنتے بھی ہیں۔ پہلے دعا رتو ہوتی تھی مگر توجہ نہیں ہوتی تھی مگر اب مانگتی ہوں اور کئی بار ایسی کیفیت بن جاتی ہے کہ مجھے یقین ہوجاتا ہے کہ جو مانگ رہی ہوں وہ بس مل گیا ہے۔ اللہ نے دے دیا ہے‘ کئی بار میں اللہ سے کہتی ہوں کہ مجھے لینا ہے اور مجھے پتہ ہے جس سے مانگ رہی ہوں وہ ضرور دے گا ‘ میں پھر حقیقت بیان کررہی ہوں خدا کی قسم لے لیتی ہوں‘ ملتا ہے جن کو نہیں ملتا ان کو مانگنا نہیں آتا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں