حضرت ذویب بن کلیب بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے یمن کی سرزمین میں سب سےپہلے اسلام قبول کیا تو رسول اللہ ﷺ نے ان کا نام عبداللہ رکھا۔ان کی انتہائی حیرت ناک کرامت یہ ہے کہ اسود عنسی نے جب یمن کے شہر صنعا میں نبوت کا دعویٰ کیا اور لوگوں کو اپنا کلمہ پڑھنے پر مجبور کرنے لگا تو حضرت ذویب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے بڑی سختی کے ساتھ اس کی جھوٹی نبوت کا انکار کرتے ہوئے لوگوں کو اس کی اطاعت سے روکنا شروع کردیا۔ اس سے جل بھن کر اسود عنسی ظالم نے آپ کو گرفتار کرکے جلتی ہوئی آگ کے شعلوں میں ڈال دیا مگر آگ سے بدن تو کیا ان کے جسم کے کپڑے بھی نہیں جلے‘ یہاں تک کہ پوری آگ جل کر بجھ گئی اور یہ زندہ سلامت رہے۔ جب یہ خبر مدینہ منورہ پہنچی تو حضور اکر ﷺ نے اس نادر الوجود کرامت کا تذکرہ فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ یہ شخص میری امت میں حضرت خلیل علیہ الصلوٰۃ والسلام کی طرح آگ کے شعلوں میں جلنے سے محفوظ رہا اور ایک روایت میں ہے کہ حضور اکرم ﷺ کی زبان مبارک یہ خبر سن کر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے بآواز بلند یہ کہا کہ الحمدللہ! ہمارے رسول ﷺ کی امت میں اللہ تعالیٰ نے ایک ایسے شخص کو بھی پیدا فرمایا جو حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی طرح آگ کے شعلوں میں جلنے سے محفوظ رہا۔ (حجۃ اللہ ج2، ص874، و اسد الغابہ ج2،ص148)۔انگلیاں روشن ہوگئیں: حضرت حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی ایک بہت ہی نادرالوجود کرامت یہ ہے کہ یہ لوگ حضور نبی اکرم ﷺ کے ساتھ جہاد میں گئے تھے اتفاق سے حضور اکرم ﷺ کا ساتھ چھوٹ گیا اور یہ چند آدمی سخت اندھیری رات میں ادھر ادھر بکھر گئے نہ کسی کو راستہ ملتا تھا نہ ایک دوسرے کی خبر تھی۔ اس پریشانی و حیرانی کے عالم میں ایک دم اچانک ان کی پانچوں انگلیاں اس قدر روشن ہوگئیں کہ ان کی روشنی میں سب کو راستہ نظر آگیا اور سب بکھرے ہوئے لوگ اکٹھا ہوگئے اور ہلاکت و بربادی سے بچ گئے۔
قبر میں دھماکہ کی آواز: حضرت یعلی بن مرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ رسول خدا ﷺ کے ساتھ ساتھ قبرستان میں گزرے تو میں نے ایک قبر میں دھماکہ سنا‘ گھبرا کر میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہﷺ! میں نے قبر میں دھماکہ کی آواز سنی ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تو نے بھی اس دھماکہ کی آواز سن لی؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں! ارشاد فرمایا ٹھیک ہے‘ ایک قبر والے کو اس کی قبر میں عذاب دیا جارہا ہے۔ یہ اسی عذاب کی آواز کا دھماکہ تھا جو تو نے سنا۔ میں نےعرض کیا یارسول اللہ ﷺ اس قبر والے کو کس گناہ کے سبب عذاب دیا جارہا ہے؟ آپ نے فرمایا یہ شخص چغل خوری کیا کرتا تھا اور اپنے بدن اور کپڑوں کو پیشاب سے نہیں بچاتا تھا۔ (حجۃ اللہ ج2، ص874 بحوالہ بیہقی)
ہانڈی اور پیالے کی تسبیح:حضرت ابوالدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ قبیلہ انصار میں خاندان خزرج سے نسبی تعلق رکھتے ہیں۔ ان کا نام عویمر بن عامر انصاری ہے۔ یہ بہت ہی علم و فضل والے فقیہ اور صاحب حکمت صحابی ہیں اور زہد و عبادت میں بھی ییہ بہت ہی بلند مرتبہ ہیں۔ حضور اقدس ﷺ کے بعد انہوں نے مدینہ منورہ چھوڑ کر شام میں سکونت اختیار کرلی اور 32 ہجری میں شہر دمشق کے اندر وصال فرمایا۔
ایک مرتبہ آپ اپنی ہانڈی کے نیچے آگ سلگا رہے تھے اور حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بھی ان کے پاس بیٹھے تھے۔ ناگہاں ہانڈی میں سے تسبیح پڑھنے کی آواز بلند ہوئی۔ پھر خود بخود وہ ہانڈی چولہے پر سے گر کر اوندھی ہوگئی‘ پھر خود بخود ہی چولہے پر چلی گئی لیکن اس ہانڈی میں سے پکوان کا کوئی حصہ بھی زمین پر نہیں گرا۔ حضرت ابوالدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے حضرت سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے کہا کہ اے سلمان! یہ تعجب خیز اور حیرت انگیزمعاملہ دیکھو۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا کہ اے ابوالدرداء اگر تم چپ رہتے تو اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے بہت سی دوسری بڑی بڑی نشانیاں بھی تم دیکھ لیتے۔ پھر یہ دونوں ایک ہی پیالہ میں کھانا کھانے لگے تو پیالہ بھی تسبیح پڑھنے لگا اور اس پیالہ میں جو کھانا تھا اس کھانے کے دانے دانے سے بھی تسبیح پڑھنے کی آواز سنائی دینے لگی۔ (حلیۃ الاولیاء جلد 1، ص224، ص289)۔
تصویر نے خزانہ بتادیا: حضرت سائب بن اقرع رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو امیرالمومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے ’’مدائن‘‘ کا گورنر مقرر فرمادیا۔ یہ ایک دن ’’کسریٰ‘‘ کے محل میں بیٹھے ہوئے تھے تو دیکھا کہ محل میں ایک ایسی تصویر ہے جو انگلی سے ایک مقام کی طرف اشارہ کررہی ہے چنانچہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے اس مقام کو کھودنے کا حکم دیا تو وہاں سےا یک بہت بڑا خزانہ نکلا جو وہاں مدفون تھا۔ آپ نے مدینہ منورہ بارگاہ خلافت میں اس کی اطلاع دے کر یہ دریافت فرمایا کہ اس خزانہ کو مسلمانوں نے جنگ کرکے حاصل نہیں کیا بلکہ میں نے اس کو تنہا برآمد کیا ہے تو اس رقم کو کیا کروں؟ حضرت امیر المومنین عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے یہ حکم صادر فرمایا کہ چونکہ تم مسلمانوں کے امیر ہو اس لیے اس رقم کو مسلمانوں میں تقسیم کردو۔ (رواہ الخطیب کذافی الکنز ج3 ص305)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں