آخرکار کافی منت سماجت کے بعد جرمن ڈاکٹر نے بتایا کہ بہت سال پہلے میں ہندوستان اور پاکستان گیا تھا اور وہاں سے ہاضمہ کی بیماریوں کا علاج وہاں کے اطباء اور ویدوں سے سیکھ کر آیا تھا لگتا ہے کہ آپ نے وہاں کسی اچھے طبیب سے علاج نہیں کروایا اور اتنی دور چلے آئے۔
لسی صر ف پنجاب ہی نہیں اور بھی بہت سے ممالک کے لوگوں کی جسمانی صحت کاراز اور پہچان ہے۔ جو لوگ لسی پینے کے عادی ہوتے ہیں انہیں معدے کی بیماریاں کبھی لاحق نہیں ہوتیں‘ ابھی چند ماہ قبل ایران میں دو گروپ 90 اور 140 کی تعداد میں تشکیل دئیے گئے اور ان لوگوں کو جن کی عمریں35 سے65 برس تک تھیں‘ 90 دن تک انہیں پانچ سو ملی گرام وٹامن ڈی اور اڑھائی سو ملی لیٹر دہی کی لسی اور اڑھائی سو گرام کیلشیم دیا گیا۔ ان کے ٹیسٹ سے ثابت ہوا کہ ان کو ٹائپ ٹو کی ذیابیطس میں کافی حد تک افاقہ ہوا۔
اسی طرح ترکی میں دہی اور لسی کا استعمال بہت زیادہ ہے‘ تقریباً ہر کھانے کے بعد دہی یا لسی جسے ترکی میں یوگرٹ اور آئران کہتے ہیں ضرور پی جاتی ہے۔ ترکی کے لوگوں کی صحت اور حسن کا ثانی کہیں نہیں ہے ترکی کی ایک ڈش یوگرٹ کباب بہت مقبول عام ہے۔ یورپ اور امریکہ میں بھی دہی کی جانب عوام الناس کا رجحان دن بدن بڑھتاجارہا ہے۔ امریکہ میں تو آئس کریم پارلرز کی طرز پر یورگرٹ پارلرز بہت مقبول ہورہے ہیں۔ ہمارے ایک دوست کے دوست جو بہت امیر کبیر تھے ان کا ہاضمہ بگڑگیا اور کئی سال تک معدے کے معالجین کے علاج سے بھی ٹھیک نہیں ہوا تو کسی نے مشورہ دیا کہ آپ لندن جاکر کسی امراض معدہ کے سپیشلسٹ سے مشورہ کریں۔ وہ صاحب لندن تشریف لے گئے اور وہاں معدے کے اعلیٰ سے اعلیٰ ڈاکٹرز سے علاج کروایا مگر صحت یابی نہیں ہوئی۔ لندن کے قیام کے دوران انہیں کسی دوست نے مشورہ دیا کہ جرمنی میں ایک ماہر نظام ہاضمہ ڈاکٹر ہے اسے بھی ایک بار آزمالیں۔ چنانچہ وہ حضرت جرمنی پہنچ گئے جس شہر میں وہ جرمن ماہر رہتا وہاں پہنچ کر معلوم ہوا کہ ڈاکٹر صاحب بہت ضعیف ہوچکے ہیں اور انہوں نے پریکٹس چھوڑ دی ہے مگر گاہے بگاہے اکا دکا کیس لے لیتے ہیں۔
ان صاحب نے ڈاکٹرصاحب کو استدعا کی آخرکار ڈاکٹرصاحب نے انہیں بلایا۔ موصوف جب ڈاکٹر صاحب کے گھر پہنچے تو انہیں اپنا احوال سنایا اور بیان کرنے کے بعد کہا کہ میں خاص طور پر پاکستان سے صرف علاج کروانے یہاں آیا ہوں۔
یہ بات سنتے ہی جرمن ڈاکٹر جو پہلے انتہائی خاموشی اور توجہ سے مریض کا احوال سن رہا تھا یکایک آگ بگولہ ہوگیا اور غصہ سے کانپنے لگا اور موصوف سے کہا کہ یہاں سے فوراً نکل جاؤ۔ مریض صاحب کو جرمن ڈاکٹر کے اس رویے سے کافی حیرانی ہوئی آخرکار کافی منت سماجت کے بعد جرمن ڈاکٹر نے بتایا کہ بہت سال پہلے میں ہندوستان اور پاکستان گیا تھا اور وہاں سے ہاضمہ کی بیماریوں کا علاج وہاں کے اطباء اور ویدوں سے سیکھ کر آیا تھا لگتا ہے کہ آپ نے وہاں کسی اچھے طبیب سے علاج نہیں کروایا اور اتنی دور چلے آئے۔ آپ اپنے ملک واپس جائیں اور وہیں کسی ماہر طب کو دکھائیں۔ مریض صاحب نے ڈاکٹر سے کہا کہ اب میں جرمنی آہی گیا ہوں اور آپ سے بعد مشکل ملاقات بھی ہوگئی ہے تو آپ میرا علاج بھی تجویز فرمادیجئے۔ آخرکار ڈاکٹر مان گیا اور اس نے کہا کہ کل صبح دس بجے آنا۔ اگلے دن جب مریض جرمن ڈاکٹر کے گھر پہنچا تو ڈاکٹر نے انہیں صراحی میں سفید رنگ کی مائع گلاس میں ڈال کر دی اور اس میں دو چھوٹی شیشوں میں سے پاؤڈر سیاہ اور سفید رنگ کا ملایا اور کہا کہ یہ تمہارا علاج ہے۔ یہ لسی ہے اور باریک شے کالی مرچ اور سفید نمک ہے۔ تم لسی میں کالی مرچ اور نمک ملا کر پیا کرو‘ انشاء اللہ صحت یاب ہوجاؤگے۔ موصوف پاکستان واپس آگئے اور دو تین ماہ کے مستقل لسی بمع نمک اور کالی مرچ کے استعمال سے صحت یاب ہوگئے۔ پس لسی ہاضمے کے امراض کے لیے سو دواؤں کی ایک دوا ہے لیکن اس میں کالی مرچ اور نمک ضرور ملاہونا چاہیے۔ یعنی کالی مرچ اور نمک اس کے لازمی جزو ہیں۔ میٹھی اور برف والی لسی میں وہ فائدہ نہیں جو نمکین لسی اور کالی مرچ کی وجہ سے حاصل ہوتے ہیں۔ برف ویسے بھی دانتوں اور معدے کیلئے شدید مضر ہے۔ بچوں اور نوعمر لڑکے لڑکیوں کو چائے ہرگز نہیں پینی چاہیے کیونکہ چائے ان کی طبعی نشوونما کو روک دیتی ہے۔ آج کل مغرب میں بھی کافی اور چائے کی بجائے دودھ اور دہی کی ترغیب دی جارہی ہے۔ روزمرہ کے کھانوں میں بھی دہی کا استعمال انتہائی سودمند ثابت ہونے کے علاوہ ذائقے کو بھی بہتر بناتا ہے۔ اگر ہر ہانڈی میں ایک چٹکی کلونجی اور تھوڑی سی دہی ڈال دی جائے تو اس کے بے انتہا فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں