محترم قارئین السلام علیکم! جنات کے متعلق کہانیاں بچپن سے ہی سنا کرتے تھے‘ میرے دادا اور دادی بتایا کرتے تھے کہ جب گندم کی فصل تیار ہوتی تھی تو جنات گندم اٹھالیتے تھے ہمیں احساس ہوتا کہ گندم زیادہ ہونی چاہیے تھی مگر یہ کم ہے‘ آئندہ فصل کے موقع پر ہم حصار کروا لیتے تھے تو وہ گندم نہیں اٹھا سکتے تھے اور شور کرتے تھے کہ آپ لوگوں نے اچھا نہیں کیا‘ ہم تمہیں معاف نہیں کریں گے۔ ہم اللہ والوں کے بتائے ہوئے اعمال کرتے رہتے تھے جس وجہ سے جنات ہمیں نقصان نہیں پہنچاسکتے تھے۔ میرے تایا اور سسر رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتےت ھے کہ جنات ان کے ہاں مدرسہ میں پڑھا کرتے تھے وہ کئی دفعہ انہیں نکاح پڑھوانے کیلئے لے جاتے تھے اور کئی دفعہ تو جنازہ پڑھوانے کیلئے بھی لے کر گئے۔ تایا جان فرمایا کرتے تھے کہ سردیوں کے موسم میں میں تلاوت کیا کرتا تھا تو وہ روشن دان سے دھڑم سے اندر آجاتے تھے میں انہیں کہتا کہ دروازہ سے آیا کرو تو وہ کہتے تھے کہ ہم آپ کو تکلیف نہیں دیتے اس لیے روشن دان سے آکر قرآن سنتے ہیں۔ ہمارے قصبہ کے نزدیک ایک قصبہ ہے وہاں کے لوگ کھیتی باڑی کرتے ہیں اور جانور پالتے ہیں۔ ان کے نزدیک ایک قبرستان ہے۔ جنات رات کو ان کے سارے جانور کھول دیتے اور قصبہ کے اردگرد دوڑانا شروع کردیتے اور مختلف پر روشنیاں بھی کرتے رہتے اور اپنی مرضی سے چلے جاتے اور پھر لوگ جانوروں کو باندھ لیتے۔ یہ نظارہ اپنی آنکھوں سےاکثر دیکھتے رہتے تھے۔ ہمارے گاؤں کی ایک عورت انور مائی کو ایک جنات کا بگولہ مغرب اور عشاء کے درمیان اٹھا کر لے گیا۔ اندھیرا ہوچکا تھا کافی دیر ڈھونڈنے کے بعد تقریباً ایک میل دور نیم بے ہوشی کی حالت میں وہ عورت مل گئی۔ 1971ء کی بات ہے کہ میرے بہنوئی گوشت لے کر ہمارے گاؤں سے اپنے گھر جارہے تھے اور راستہ میں راجباہ پر بوہڑ کے درخت ہیں جب بہنوئی درختوں کے پاس پہنچے تو ایک جننی خوبصورت کپڑے پہنے عورت کی شکل میں سائیکل کے سامنے آکر بہنوئی سے گوشت مانگتی ہے‘ بہنوئی گوشت نہیں دیتے‘ سائیکل کافی بھاری ہوگئی مگر یہ پھر بھی ہمت کرکے چلاتے رہے اور آہستہ آہستہ گھر پہنچ گئے جب حویلی میں داخل ہوا تو بیری کے درخت کے نیچے وہی عورت نظر آئی اور بہنوئی کہ سے کہ یہ گوشت مجھے دے دو‘ بہنوئی نے کہا کہ وہ دیکھو ایک عورت درخت کے نیچے بیٹھی مجھ سے گوشت مانگ رہی ہے اور ساتھ ہی بے ہوش ہوگئے۔ ایک عامل کو بلایا انہوں نے دم وغیرہ کیا تو بہنوئی کو ہوش آگیا‘ اس کے ساتھ ہی انہیں بہت تیز بخار ہوگیا۔ تقریباً چودہ یا پندرہ دن کے بعد جاکر بہنوئی کی طبیعت ذرا بحال ہوئی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں