خواتین عام طور پر خون کی کمی کا شکار ہوتی ہیں۔ خون کے ایک انتہائی اہم جزو ہیموگلوبن کی کمی سے خواتین بے شمار مسائل کا شکار ہوسکتی ہیں۔ کیلے میں یہ خصوصیت ہوتی ہے کہ وہ خون میں شامل ہیموگلوبن کی پیداوار کو متحرک کردیتا ہے۔
بہت سے لوگوں کو کیلے پسند نہیں ہیں اور ممکن ہے ان لوگوں میں آپ بھی شامل ہوں لیکن اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ اس مضمون کو پڑھنے کے بعد آپ کیلے کی طرف اس طرح نہ دیکھیں جیسے پہلے دیکھا کرتے تھے۔ کیلا کھاتے ہی جسم میں فوری توانائی کی مسلسل فراہمی شروع ہوجاتی ہے اور یہ توانائی بھی ایسی ہوتی ہے جو محسوس ہو۔ ریسرچ سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ صرف دو کیلےکھا کر جسم میں اتنی توانائی بھر جاتی ہے کہ آپ 90 منٹ تک سخت محنت والا کام انجام دے سکتے ہیں لہٰذا اس بات پر کسی کو حیرت نہیں ہونی چاہیے کہ دنیا کے ممتاز کھلاڑیوں کا سب سے پسندیدہ پھل کیلا ہے اور یہی وہ پھل ہے جسے دنیا میں سب سے زیادہ کھایا جاتا ہے لیکن کیلا صرف توانائی فراہم کرکے ہمیں فٹ نہیں رکھتا بلکہ یہ متعدد قابل ذکر بیماریوں پر قابو پانے اور ان سے محفوظ رکھنے میں بھی کردار ادا کرتا ہے اس کی یہی خوبیاں اسے ہماری روزمرہ خوراک میں شامل کرنے کا تقاضا کرتی ہیں۔
ڈیپریشن: ایک فلاحی تنظیم MIND نے حال ہی میں ذہنی افسردگی اور یاسیت کے شکار افراد کا سروے کیا تھا جنہوں نے بتایا کہ کیلا کھانے کے بعد ان کی طبیعت میں فرحت کا احساس ہوا اور مایوسی بڑی حد تک دور ہوگئی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کیلے میں ایک پروٹین Tryptophan شامل ہوتا ہےجسے جسمSerotonin میں تبدیل کردیتا ہے۔ یہ وہ کیمیائی مرکب ہے جو آپ کو سکون کا احساس بخشتا ہے آپ کے موڈ کو بہتر بناتا ہے اور عمومی طور پر آپ خود کو شاداں محسوس کرتے ہیں۔ نسوانی تکالیف: بلوغت کے بعد خواتین کو ہر ماہ ایام کے مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے۔ جس میں بعض اوقات جسمانی علامات کے ساتھ جذباتی علامتیں بھی دیکھی جاتی ہیں۔ ان نسوانی تکالیف کو (پی ایم ایس) کہا جاتا ہے جس سے بچنے کیلئے خواتین کو کبھی کبھی دواؤں کا سہارا بھی لینا پڑتا ہے لیکن انہیں چاہیے کہ گولیوں کو بھول جائیں اور ایک کیلا کھا لیا کریں۔ اس مین شامل وٹامن B6 خون میں شکر کی سطح کو مناسب سطح پر لاتا ہے جس سے موڈ خوشگوار ہوجاتا ہے۔خون کی کمی: خواتین عام طور پر خون کی کمی کا شکار ہوتی ہیں۔ خون کے ایک انتہائی اہم جزو ہیموگلوبن کی کمی سے خواتین بے شمار مسائل کا شکار ہوسکتی ہیں۔ کیلے میں یہ خصوصیت ہوتی ہے کہ وہ خون میں شامل ہیموگلوبن کی پیداوار کو متحرک کردیتا ہے اور یوں اینیمیا کی شکار خواتین کی مدد ہوتی ہے۔بلڈپریشر: گرم خطوں میں کاشت کیا جانے والا یہ پھل اپنے اندر پوٹاشیم کی قابل ذکر مقدار رکھتا ہے جبکہ اس میں نمک کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے بلڈپریشر کم کرنے کیلئے اسے مثالی پھل قرار دیا جاسکتا ہے۔
دماغی طاقت: انگلستان کے ٹوئکن ہام اسکول کے 200 طلبہ پر اس سال یہ تجربہ کیا گیا کہ انہیں ناشتہ، بریک اور لنچ میں کیلے کھانے کی تاکید کی گئی جس کےنتیجے میں ان کی ذہنی صلاحیتوں پر اچھا اثر پڑا اور انہوں نے امتحان میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ریسرچ سے یہ بات بھی ثابت ہوچکی ہے کہ پوٹاشیم بھرا یہ پھل طالب علموں کی سیکھنے کی صلاحیت بڑھاتا ہے اور انہیں چوکس رکھتا ہیے۔قبض: کیلے میں چونکہ ریشے (فائبر) کی بہتات ہوتی ہے اس لیے آنتوں کی تحریک کو یہ بحال رکھتا ہے اور قبض میں مبتلا افراد کیلے کھا کر، قبض کشا دواؤں کے بغیر اپنا یہ مسئلہ حل کرسکتے ہیں۔سینے میں جلن، تیزابیت: کیلا کھانے سے جسم میں قدرتی طور پر تیزابی مادے تحلیل ہوجاتے ہیں‘ اس لیے جب کبھی آپ کو سینے میں جلن کی شکایت ہو یا کھٹی ڈکاریں آرہی ہوں تو کیلا کھالیں‘ آرام ملے گا۔ دوران حمل جی متلانا: وہ حاملہ خواتین جو (Morning Sickness) کا شکار ہوتی ہیں یعنی صبح اٹھتے ہی ان کا جی متلانے لگتا ہے یا ابکائی آنے لگتی ہے وہ صبح ناشتے‘ اسی طرح دوپہر کے کھانے اور رات کے کھانے کے مابین کیلا کھا لیا کریں تو اس سے خون میں شکر کی سطح بہتر اور متلی کی شکایت رفع ہوجاتی ہے۔ اعصاب پرسکون:کیلے میں وٹامن بی کی قابل ذکر مقدار ہوتی ہے جس سے ہمارا اعصابی نظام پرسکون رہتا ہے۔ السر:کیلے کا گودا چونکہ بے انتہا نرم اور چکنا ہوتا ہے‘ اس لیے آنتوں کے عوارض میں اس کا استعمال مفید رہتا ہے خاص طورپر آنتوں کے زخم (السر) کے اندمال میں اس سے مدد لی جاسکتی ہے۔ اسی طرح معدے میں تیزابیت اور سوزش کو بھی یہ اس کی اندرونی دیواروں پر حفاظتی لیپ چڑھا کر کم کردیتا ہے۔
گرمی کم کرنے والاپھل: دنیا کے بہت سے خطوں میں کیلا ٹھنڈا پھل تصور کیا جاتا ہے‘ خاص طور پر متوقع ماؤں کےجسمانی اور جذباتی درجہ حرارت کو کم کرنے کے لیے انہیں کیلا کھلایا جاتا ہے۔ تھائی لینڈ میں حاملہ خواتین کو اس لیے کیلے کھلائے جاتے ہیں کہ دنیا میں آنے والا بچہ ٹھنڈے دماغ والا ہے۔
مچھر کے کاٹنے کی سوزش: مچھر جب اپنی سونڈ ہماری جلد میں پیوست کرکے خون چوستا ہے تو اس سے جلن محسوس ہوتی ہے۔ اس تکلیف کو کم کرنے کیلئے اکثر لوگ متٓاثرہ مقام پر کوئی کریم یا لوشن لگاتے ہیں لیکن ان کی جگہ آپ کیلے کے چھلکے کا اندرونی حصہ جسم پر مل کر اسی طرح کے فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔ اس سے جلن اور سوجن کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں