Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

غم کو خوشی میں کسیے بدلیں؟ (عزیز الرحمن، پشاور)

ماہنامہ عبقری - مارچ 2009ء

میری والدہ محترمہ اللہ ان کی قبر پر اپنی رحمتوں کی بارش کرے اور ان کی قبر کو اپنی مہربانیوں سے اپنے نور سے بھر دے اور ان کو اپنے فضل و کرم سے جنت الفردوس میں ارفع مقام عطا کرے۔ (آمین) میری والدہ ماجدہ نے کبھی بھی کسی انسان کو بددعا نہیںدی وہ بلاتخصیص مرد، عورت اور بچوں پر تو مرحومہ انتہا درجہ کی مہربان تھیں۔ دوسروں کی خدمت کرنا اور دعائیں لینا اور ہر حال میں خوش رہنا اور رب العزت سے برکت کی دعا مانگنا ان کا مشغلہ تھا۔ یہ ان ہی کی تربیت اور نیک اعمال تھے کہ ہم نے ہمیشہ دوسروں کی خدمت کرنا اپنا شعار بنا لیا۔ یہ میرا ریکارڈ ہے کہ آج تک کوئی بھی فرد مجھ سے ناراض نہیں ہوا۔ یہ تو خدائے مہربان کی عنایت سے ہی ہوا۔ میری والدہ ماجدہ کا نام سکینہ بی بی تھا۔ ان کی شادی شہر کے ایک گنجان آباد علاقے کریم پورہ میں ہوئی جہاں ہندوئوں کی آبادی زیادہ تھی۔ صرف ایک گلی جس میں مسجد بھی تھی اس میںان کا 30/40 سال پراناگھر تھا۔ جس گلی کا ذکر ہوا یہ آگے سے بند تھی۔ اس لیے اس طرف سے کسی کا گزر ممکن نہ تھا ماسوائے اہل علاقہ کے۔ مرد حضرات فجر کی نماز اور اس وقت کے مطابق جو ناشتہ ہوتا تھا کرکے اپنے اپنے کام کاج کیلئے روانہ ہو جاتے۔ خواتین صبح صبح اپنے گھر کے کام کاج سے فارغ ہونے کے بعد اسی گلی کی ایک خاتون جن کو پَپاّں کی ماں کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ (اس کا اصل نام کسی کو معلوم نہ تھا) کے پاس جمع ہو جاتیں۔ایک دن 9/10بجے صبح ایک بوڑھی خاتون آگئیں اور پوچھنے لگیں کہ یہاں کوئی بیوی جی ہیں (بی بی جی پڑھی لکھی سید زادی کو کہتے ہیں)پَپاّں کی ماں نے جواباً کہا کہ آپ کل تشریف لے آئیں۔ کل جمعرات کا دن ہے لہٰذا آپ ظہر کی نماز کے بعد تشریف لے آئیں ۔آپ کا کام (جو پوچھنا ہو پوچھ لینا) کل بیوی جی ہونگی اور ان کے سَر والے جب حاضر ہونگے تو تم سوال کرنا۔ لہٰذا وہ خاتون چلی گئی دوسرے دن ٹھیک 10بجے آگئی۔ اب اس نے یعنی پَپاّں کی ماں نے تو صرف مذاق کرنے کیلئے اسے بلوایا تھا لیکن وہ خاتون اپنے ساتھ ایک دوسری خاتون جو کہ قدرے جوان تھی، کو ساتھ لیکر آگئی۔ پَپاّں کی ماں نے میری والدہ کو بلوایا اور انہیں سب کچھ سمجھا دیا تھا کہ یہ خاتون جو سوال کرے مناسب جواب دینا۔ میری والدہ آگئیں۔ بہرحال نماز ظہر تک انتظار کرنا پڑا۔ نماز کے بعد پَپاّں کی ماں نے کچھ ویسے ہی بڑبڑانا شروع کر دیا اور میری والدہ کی طرف رخ کرکے بیٹھ گئی۔ پھونک مارنے والے انداز میں ہونٹوں کو سکیڑا اور میری والدہ چارپائی پر گرنے والے انداز سے گر گئیں اور ان پر چادر ڈال دی گئی۔ اگربتی جلا کر خوشبو کر دی گئی۔ تھا تو ڈرامہ ہی۔ اس بوڑھی خاتون نے سوال کیا کہ میرا بیٹا جو کہ 3سال سے لاپتہ ہے۔ مہربانی فرما کر اس کی معلومات کرکے مجھے بتلایا جائے.... میں نے تو اپنی سی کوششیں کر لیں مگر پورا ہندوستان چھان مارا لڑکے نے نہ ملنا تھا نہ ملا۔ میری والدہ نے کہا کہ تیرا بیٹا ہسپتال میں ہے اور بیمار ہے۔ ٹھیک آج کے دن (یعنی آٹھویں دن بعد) آپ کو آپ کے لڑکے کا خط مل جائیگا اور واقعی ایسا ہی ہوا کہ آٹھویں دن اس کی ڈیوڑھی میں ڈاکیہ خط پھینک گیا تھا۔ جو کہ کلکتہ سے کسی ہسپتال سے آیا تھا کہ میں ہسپتال میں ہوں آپ کو خط لکھ رہا ہوں کہ میرے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ مجھے صحت عطا فرمائے (آمین ثم آمین)۔ لیکن ماں ماں ہی ہوتی ہے‘ ممتا کی ماری کلکتہ کیلئے تیاری کرنے لگی کہ دوسرے دن ایک اور خط آیا جس میں اس خاتون کے لڑکے کی موت کی خبر تھی۔ دوسری خاتون نے ایک عرضی پیش کی کہ اس کا خاوند عرصہ 6/7ماہ سے عدم پتہ ہے۔ بی بی آپ مہربانی فرمائیں کہ میرے شوہر کی معلومات کرکے بتا دیں کہ میرا شوہر کہاں چلا گیا ہے۔ بی بی تمہارا شوہر تو اسی شہر میں ہے اور شہر کے ایک چوک میں جس میں پیپل کا درخت ہے اس درخت کے پیچھے ایک نانبائی کا تندور ہے وہاں تمہارا خاوند اندر چھپا بیٹھا پیڑے بنا رہا ہے۔ جلدی کریں کہیں دوسری طرف نہ بھاگ جائے۔ اندر اندھیر ہے (دن کو بھی اندھیرا رہتا ہے) دوسری خاتون (شوہر والی) نے پورا شہر چھان مارا کہ کینٹ کے علاقہ کے ایک چوک جو کہ آخری چوک تھا۔ جب وہ خاتون وہاں پہنچی تو ان کا شوہر نامدار سر جھکائے پیڑے بنا رہے تھے۔ جب اس نے اپنی زوجہ کو دیکھا تو ہکاّ بکاّ رہ گیا۔ گھبرائے ہوئے انداز میں ہکلاتے ہوئے اس نے کہا کہ تم یہاں تک کیسے پہنچ گئی، میں نے تو کسی کو بتایا بھی نہیں۔ کسی نے بتایا ہو گا کہ میں یہاں ہوں۔ اور پھر وہ اپنی بیگم کے ساتھ اپنے گھرآگیا۔ اب تو نانبائی کی بیگم تو خوشی سے پھولی نہیں سما رہی تھی مگر جس خاتون کا بیٹا کلکتہ میں انتقال کر گیا وہ بیچاری اس کے دل کی حالت تو ماسوائے اللہ کے جو دلوں کے بھید خوب جانتا ہے اور کوئی نہیں جان سکتا۔ خوشی والی خاتون تو خوشی کا اظہار کرنے کیلئے مٹھائی، نقدی اور کپڑوں کے جوڑے پھولوں کے ہار لیکر آگئی۔ میری والدہ جو کہ حساس قسم کی خاتون تھیں اس نے سب کچھ واپس کر دیا۔ اس کے اصرار پر تھوڑی سی مٹھائی لے لی۔ یہ تھی تو مذاق کی بات مگر اللہ پاک نے سچ کر دکھایا۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 743 reviews.