Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

قارئین کی خصوصی تحریریں

ماہنامہ عبقری - مئی 2007ء

”اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کسی حکم کو چھوٹا نہ جا نیں“ (ماریہ منصور لاہور) ہارون رشید کی بیوی زبیدہ رحمتہ اللہ علیہ بہت ہی دیندار صاحب علم و فضل خا تون تھی ان کے محل میں ایک ہزار با ندھیا ں چو بیس گھنٹے قرآن پاک کی تلا وت میں مشغول رہتی تھیں۔ ایک دفعہ مکہ مکر مہ میں پانی کی شدید قلت ہو گئی اور پانی کا ایک مشکیزہ دس درہم سے لیکر ایک دینار تک بک گیا۔ حجا ج اکرام کو بہت تکلیف اٹھا نا پڑی ۔ زیبدہ رحمتہ اللہ علیہ کو جب اس کی خبر ہوئی تو ان کو بہت دکھ ہوا۔انہو ں نے اپنے انجےئنیر ئو ں کو جمع کر کے حکم دیا کہ کسی طرح مکہ مکرمہ کے لیے پانی کا بندوبست کر و اور پانی کے چشمے تلا ش کرو چنا نچہ انہوں نے کا فی تگ و دو سے ایک چشمہ طائف کے راستے میں اور دوسرا چشمہ نعمان وادی میں دریافت کیا۔ لیکن ان کا پانی مکہ مکر مہ تک پہنچانا بڑا جا ن جوکھوں کا کام تھا راستے میں پہاڑیا ں تھیں جن کو کھود نا انتہا ئی دشوار تھا لیکن اس نیک خا تو ن نے حکم دیا کہ جتنا بھی خرچ ہو مکہ مکرمہ کے لیے پانی کا بند و بست کیا جائے اور اگر کو ئی مزدور پتھر پر ایک کدال مارنے کی ایک اشرفی بھی طلب کرے تو دے دو۔ چنا نچہ تین سال کی شب و روز محنت کے بعد33 ہزار میٹر (33 کلو میڑ لمبی )نہر تیا ر ہو گئی جس کو ریت سے بچا نے کے لیے اوپر سے ڈھانپا گیا راستے میں کئی جگہ مسافروں کے پانی پینے کے لیے انتظام کیا گیا اور بارش کے زمانے میں بارش کے پانی کو بھی نہر میں ڈالنے کا بندوبست کیا گیا اس میں ایسا مصالحہ استعمال کیا گیا کہ اس کا پانی رِس کر ریتلی زمین میں جذب نہ ہو، نہر کی تیاری پر 70 لاکھ دینا ر خرچ ہو ئے۔ جب حساب کا پرچہ ملکہ کو پیش کیا گیا تو اس وقت وہ دریا ئے دجلہ کے کنا رے اپنے محل میں بیٹھی تھی اس نے وہ پر چہ لیکر اس کو دیکھے بغیر یہ کہہ کر پانی میں بہا دیا کہ ”حساب کو حساب کے دن کے لیے چھوڑا“ اور کہا جس نے مجھ سے اس حساب میںکچھ لینا ہو لے لے ، نہر کے مکمل ہو نے پر بہت خو شی منا ئی گئی اور تعمیر کرنے والوں کو بہت سے انعام و اکرام سے نوازا گیا ۔ اور نہر کا نا م ”عین المشاش“ رکھا گیا ۔ مگر اللہ تعالیٰ کو اس کا یہ عمل ایسا پیارا لگا کہ یہ نہر ” نہر زبیدہ رحمتہ اللہ علیہ “ کے نام سے ہی مشہور ہو گئی ۔ اصل نام تو نا معلوم کتنو ں کو معلو م ہو گا۔ یہ نیک دل خا تون جب فوت ہوئیں تو مرنے کے بعد کسی نے ان کو خواب میں دیکھا اور پوچھاکہ اللہ نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ کیا تو زبیدہ رحمتہ اللہ علیہ نے کہا کہ میرے اللہ نے میری بخشش فرما دی اور اس عورت نے پو چھا کہ کس عمل پر زبیدہ رحمتہ اللہ علیہ نے کہاکہ میں ایک دفعہ ضرورت کے لیے بیت الخلا ءگئی میں اپنی حاجت کے لیے بیٹھنے ہی والی تھی کہ اذان شروع ہو گئی میں فوراً کپڑے سنبھا ل کر باہر نکل آئی اذان کا جواب دیا ۔ حضوصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجا اور اذان کی دعا پڑھی اور اس سے فا رغ ہو کر میں نے اپنی حا جت پور ی کی میرے اللہ نے میرے اس عمل کو پسند فرما کر میری بخشش فرمائی۔ اللہ کی رضا کے لیے کیا ہوا کوئی بھی عمل ہماری بخشش کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ بظاہر ہماری نظر میں اسکی کو ئی وقعت نہ ہو اس کے لیے امیر یا غریب کی کوئی قید نہیں ۔ 8 اکتوبر کا زلزلہ اور جا نوروں کی نشانیا ں ( سعدیہ بلا ل،باغ آذادکشمیر ) السلام و علیکم! حکیم صاحب میں آپکو ایک تحریربھیج رہی ہو ں جو بھی غلطی ہوئی آپ اسکو کا نٹ چھانٹ کر کے شامل کیجئے گا ۔ اس لیے کہ میں پہلی دفعہ کو ئی تحریر لکھ رہی ہو لہذا کوئی غلطی ہو تو معذرت چاہتی ہو ں ۔ میرا موضوع ” زلزلے سے پہلے اور بعد لو گو ں کے احساسات ہے ۔ “8 اکتوبر 2005ءایک ایسا دن جس میں کشمیر کی تاریخ کے اندر سب سے زیادہ تباہی ہوئی ۔ ایک ایسی تباہی کہ جس نے محسوس کی ، وہ اس کو اپنی بقیہ زندگی کے اندر فراموش نہیں کر سکتا ۔ کو ئی بھی تباہی ، خواہ وہ کسی صورت میں ہو ، اللہ تعالیٰ اسکی کوئی نہ کوئی علا مت یا اشارہ ضرور دے دیتے ہیں ۔ وہ اشارہ اتنے سادہ ہو تے ہیں کہ اگر کوئی بھی ذی ہو ش اس کو محسو س کرنے کی کو شش کرے تو آسانی سے کر سکتا ہے ۔ اسی طر ح زلزلے ( 8 اکتوبر )سے پہلے بھی بہت سی علامات ایسی تھیں کہ محسو س کیا جار ہا تھا کہ کچھ ہو نے والاہے ۔ علا قے کے جا نور اور چرند پرند سب نے معمو ل سے زیا دہ چیخنا چلا نا شروع کردیا تھا ۔ گیڈر جوکہ صبح یا مغر ب کے وقت بو لتا ہے انہو ں نے ہر وقت بولنا شروع کر دیا تھا ۔ کیڑو ںسے پو چھا گیا تو انہوں نے بتا یا کوئی ناگہا نی آفت آنے والی ہے ، شاید ملک میں قحط سالی ہو یا کوئی اور بڑا حادثہ ہو نے والا ہے ۔ خیر اتنی بڑی تباہی کا اندازہ تو کسی کو بھی نہیں تھا ۔ زلزلے سے پہلے بارشو ں کا سلسلہ بند ہو گیا تھا ، فصلیں سوکھنے لگی تھیں اس لیے لو گو ں کو اپنی پیشن گو ئیا ں سچ ہو تیں نظر آئیں ۔ زلزلے سے کم از کم چار روز پہلے کنو ئو ں ، نا لو ں وغیرہ میں پانی گدلا ہو گیا تھا ۔ ان سب باتوں کے علاوہ ایک خاص بات یہ کہ ایک بچہ جس کی عمر 15 سال ہے لیکن اس کا ذہن صرف چار، پانچ سال کے بچے جتنی بات سو چنا ہے۔ اس کے بہنو ئی جیل میں تھے انہو ں نے فو ن کیا کہ اپنی بہن سے بات کر ائو ، اس نے کہا کہ کل آپ خود آکر بات کر لینا ، تقریباً پانچ دفعہ یہ بات ہوئی اور پھر یہی ہو ا کہ زلزلہ ہوا اور جیل گر گئی اور گھر آگئے ۔ زلزلے کے دوران “ 8 اکتوبر کی صبح بالکل عام دنو ں کی طر ح تھی ، سب لو گو ں نے معمول کے مطابق سحری کی ، نما ز پڑھی ، تلا وت کی ۔ ان سب کا مو ں کے بعد سب اپنے مطابق کوئی آرام کرنے لگا، جنہو ں نے ڈیوٹی پہ جانا تھا وہ گھروںسے نکل کھڑے ہوئے معصوم بچے اپنی مائو ں سے گلے مل کر ، دعائیں لیکر سکول کی طرف رواں ہوئے 8:52 منٹ پرایک ایسا حادثہ ہوا کہ زمین اپنے پورے زور سے کا نپی اور کم از کم ایک منٹ تک پورے زور سے کانپتی رہی اور اسکے اوپر جو کچھ تھا ہو ہل کر رہ گیا۔ بڑے محلا ت صرف خاک کا ڈھیر بن گئے ہر طرف خوف و ہر اس پھیل گیاہر ایک نے اس سانحہ کو اپنی بساط کے مطابق محسو س کیا لیکن کچھ نیک لوگ ایسے بھی تھے جن کو اس وقت اللہ نے اپنی پناہ میں لے لیا یہ بات میں ایک واقع کے حوالے سے بیا ن کر رہی ہوںایک بزرگ جو میرے ابو کے دوست تھے۔ انکا قصہ ان کی زبانی ”میں چوکی (باغ) میں رہتا ہوں ۔ 8 اکتوبر کی صبح میں نے سحری کی ، نماز پڑھی اور سات دفعہ سورة یسین کی تلا وت کی اور دائیں طرف مڑ کر سوگیا ۔ سنا ہے کہ زلزلہ ہوا اور میریے اوپر دو چھتیں آگریں کم از کم:00 1 بجے مجھے میرے بچو ں نے آ کرنکالا تو میں جاگا اور پو چھا کہ میں کہاں ہوں اور یہ سب کیا ہے ؟ اس وقت مجھے پتہ چلا کہ اتنی بڑی تباہی ہو چکی ہے اور ساراباغ تباہ ہو چکا ہے ۔ غرض انہیں اس سارے قصے کا لوگوں کی زبانی علم ہو ااور وہ اس قیامت صغریٰ کومحسو س کر نے سے محفوظ رہے ۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 313 reviews.