Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

80 فیصد لوگ خصوصاً نوجوان یہ مضمون پڑھیں!

ماہنامہ عبقری - دسمبر 2016ء

خدانے ہمیں احساس دل دیا، سوچنے والا دماغ بھی دیا تو بھئی آپ کس طرح سے کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے خود کو اپنی سوچ میں قید کرلیا ہے، آخر ہم انسان ہیں روبوٹ نہیں۔ تو آپ کو میں بتاتی چلوں کہ سب سے پہلی کمزوری آپ کے اندر یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو بہت اہمیت دیتے ہیں

ہنسی کے پیچھے کوئی اداسی نہ دیکھ لے!:یوں تو ہم اپنے دل میں طرح طرح کے دشمنوں کی فہرست بنائے رکھتے ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کا سب سے بڑا دشمن کون ہے؟ یاد رکھئے آپ کا پہلا اور سب سے بڑا دشمن ’’خوف‘‘ ہے اور دوسرا ’’مایوسی‘‘۔ آپ اندازہ بھی نہیںکرسکتے ہیں کہ یہ دونوں مل کر آپ کو زندگی اور اس کے دوسرے لطیف پہلوئوں سے کتنا دور لے جاتے ہیں۔ نفسیاتی طور پر ہم سب لوگ اندر سے خوفزدہ ہوتے ہیں۔ ہم میں سے ہر شخص کسی نہ کسی شے سے خوفزدہ ہے، بس ذرا وجوہات مختلف ہیں۔ کہیں کوئی ہمارے ماضی کو نہ چھیڑ دے، کوئی ہماری ان باتوں کو نہ جان لے جو ہم نے سب سے پوشیدہ رکھی ہیں، کوئی ہماری ہنسی کے پیچھے چھپی اداسی نہ دیکھ لے۔ یہ اور اس طرح کی ساری علامات خوفزدہ شخص کی ہیں تو پھر سوال یہ کہ یہ سب کیا ہے؟ ماضی کی باتوں کو اپنے سر پر اتنا سوار کرلینا کسی طور بھی مناسب نہیں ہے۔ کیا آپ کے پاس اتنا فارغ وقت ہے کہ آپ ایک ناخوشگوار واقعہ کو پکڑ کر رکھیں اور ساری زندگی اس کے پیچھے روتے رہیں؟ نہیں ہرگز نہیں۔ آپ کو اپنی منفی سوچ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ جو کچھ چھن گیا سو وہ آپ کے نصیب کا نہیں تھا۔ آپ کوشش بھی کرلیں تو وہ آپ کے پاس کبھی نہیں آئے گا۔ جو چلا گیا سوچلا گیا، اب جو کچھ ہے اس کے ساتھ گزارا کرنے کی کوشش کریں، اپنے اندر کے خوف کو باہر نکال کر اس کا سرکچل دیں۔ یاد رکھیں! کسی کے پاس اتنا فارغ وقت ہے اور نہ ہی دماغ کہ وہ آپ کی ان سوچوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرے جن کو آپ آج تک دوسروں سے چھپاتے چلے آئے ہیں۔ اگر آپ اپنی زندگی کے کسی ’’خاص وقت‘‘ کو روک کر رکھ لیں گے تو آپ کبھی بھی نارمل اور فریش سوچ نہیں رکھ سکیں گے بلکہ ساری زندگی اسی چکر میں چکراتے رہیں گے۔سارا چکر ہمارے احساس کا ہے: ماہرین کے مطابق یہ سارا چکر ہمارے ’’احساس‘‘ کا ہے۔ یاد رکھیں! آپ کے ماضی کا کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ اس وقت تک آپ پر قابو نہیں پاسکتا جب تک کہ آپ اسے لاشعوری طور پر اپنے اوپر خود سوار نہ کرلیں۔ دوسرے الفاظ میں آپ خود ہی تو نہیں چاہیں گے کہ ایک عام سا ناخوشگوار واقعہ (محبت میں ناکامی، لوگوں کے رویوں کا دکھ وغیرہ وغیرہ) آپ کی نظر کے سامنے ایک بڑا بت بن کر سامنے آجائے اور آپ کی پوری زندگی کو اپنے شکنجے میں کس لے۔ اب یہاں سوال یہ پیدا ہوا کہ احساس تو قدرتی شے ہے۔ خدانے ہمیں احساس دل دیا، سوچنے والا دماغ بھی دیا تو بھئی آپ کس طرح سے کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے خود کو اپنی سوچ میں قید کرلیا ہے، آخر ہم انسان ہیں روبوٹ نہیں۔کمزوری آپ کے اندرہے: تو آپ کو میں بتاتی چلوں کہ سب سے پہلی کمزوری آپ کے اندر یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو بہت اہمیت دیتے ہیں اگر ہمارے ساتھ کوئی ناخوشگوار واقعہ ہوجائے تو ہم بار بار اپنے آپ کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ ہمارے ساتھ بہت ہی برا ہوا۔ دوسرے الفاظ میں اس طرح سوچ سوچ کر ہم اس واقعے کی ’’شدت‘‘ کو بڑھاتے ہیں۔ اس سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ اس واقعہ کے بارے میں سوچنا فوراً بند کردیں۔ ہر اس قسم کے لٹریچر سے خود کو دور رکھیں جو مایوسی کا پیش خیمہ ثابت ہو۔ منفی سوچوں کو اپنے قریب بھی مت پھٹکنے دیں۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ ہم ہر واقعہ کو صرف اپنے حوالے سے دیکھنے کے عادی ہیں، ایسا کرنا فوراً بند کردیں۔ ایک دفعہ آپ اپنی خود ساختہ دنیا کے خول سے باہر آکر دیکھیں، دنیا حسین دکھائی دےگی۔ یہ بات تو قدرتی ہے کہ خوشی اور غم دونوں انسان کی زندگی میں آتے رہتے ہیں۔ ہاں ان کی ’’تراکیب‘‘ ضرور تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔ اکثر یہ ہوتا ہے کہ جو لمحہ خوشی کا ہوتا ہے وہ ہم منصوبہ کرتے ہوئے گزار دیتے ہیں، یہ ایک غلط رحجان ہے، زندگی میں خوشیاں چھوٹی چھوٹی اور سانحے بڑے بڑے ہوتے ہیں لیکن چھوٹی چھوٹی خوشیاں ہماری زندگی کے بڑے بڑے دکھوں کے اثرات کو زائل کردیتی ہیں۔ ہمیں خوشی کے ان چھوٹے چھوٹے لمحوں کو منصوبہ بندی کی نظر نہیں کرنا چاہئے۔خود ترسی کاشکار مت ہوں: خود ترسی کا شکار مت ہوں، اس طرح آپ ناخوشگوار واقعات کو سوچ سوچ کر خود اپنی ’’موت‘‘ کو دعوت دیتے ہیں۔ یہاں موت سے میری مراد جذباتی موت یعنی زندگی سے لاتعلق ہونا، مایوس ہوجانا ہے۔ مایوسی کی ایک بڑی وجہ آج کے زمانے میں محبت کی ناکامی بھی ہے۔ 80 فیصد لوگ خصوصاً نوجوان جو یہ مضمون پڑھیں گے، اس جذبے کے ہاتھوں کبھی نہ کبھی شکار ضرور ہوئے ہوں گے۔ ہم لوگوں نے ذرائع سے متاثر ہوکر بھی یہ سوچنا شروع کردیا ہے کہ بھئی محبت تو ایک بہت اعلیٰ مقام ہے، اس تک تو ضرور پہنچنا چاہئے،یہ تلاش بھی ایک اہم ترین مرحلہ ہوتا ہے۔ نفسیاتی طور پر ہوتا یہ ہے کہ کسی کی کوئی بات ہم لوگوں کو وقتی طور پر متاثر کرجاتی ہے اور ہم اس نکتے کو پکڑ کر ساری زندگی کا روگ بنالیتے ہیں۔ اگر کسی کی کوئی بات اچھی لگ گئی تو ہم اپنے آپ کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ اسی کی ہی ہمیں تلاش تھی۔ ایک وجہ اس کی یہ بھی ہے کہ انسانی فطرت میں بے چینی کا عنصر ہے جو اسے کبھی ایک مقام پر ٹک کر نہیں بیٹھنے دیتا ہے اور نامعلوم کے بارے میں ہمیشہ جاننے پر اکساتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ محبت کی شادیاں اکثر ناکام ہوجاتی ہیں کیونکہ یہ محبت نہیں ہے، یہ Forced Attractionہے جو آپ سمجھتے ہیں کہ دوسرے کو پانے سے مل جاتی ہے۔ بات پھر وہیں جانکلتی ہے کہ آپ نے محبوب کی چھوٹی سی ادا پر اپنی زندگی کا سارا منصوبہ سیٹ کرلیا۔ اسی کی اس ادا کے گرد دائرہ بناکر ساری زندگی خیالی زندگی میں گزاردی اور اصل حقیقت کو سمجھنے کی کبھی کوشش بھی نہیں کی۔ دوسرے الفاظ میں آپ نے اپنے چھوٹے سے احساس کو اتنی ’’شدت‘‘ دے دی کہ وہ آپ پر حاوی ہوگیا۔ مایوسی کی انتہا کچھ لوگوں کو خودکشی کرنے پر بھی آمادہ کرتی ہے۔ آپ یہ سمجھنا شروع کردیں گے کہ آپ کی موت سے سب پر واضح ہوجائے گا کہ وہ غلطی پر تھے۔ وقت بڑا بے رحم ہے: لوگ آپ کے بارے میں سوچتے رہیں گے، اس واقعہ کے محرکات کا جائزہ لیں تو آپ اپنی یہ عادت خود ختم کردیں گے کیونکہ کسی کے پاس اتنا فارغ وقت نہیں ہوتا کہ وہ ان چیزوں کے اثر کو سالوں تک قبول کرلے۔ وقت بڑا بے رحم ہے اور ہر دکھ اور زخم کو مندمل کردینے پر قادر بھی۔ زندگی کی دوڑ میں لوگ اپنے ماں باپ اور اپنے آپ کو بھی بھول جاتے ہیں تو آپ کیا چیز ہیں؟ مرنے والا اپنے ساتھ اپنا نام، شناخت سب کچھ لے کر جاتا ہے اور آپ نے کوئی خاص کارنامہ تو انجام دیا نہیں ہے کہ جس کی بنیاد پر آپ کو کسی تمغہ سے نواز جائے گا۔ آخرت میں جب حساب ہوگا تب آپ کہاں جائیں گے؟ خلاصہ مضمون یہ ہے کہ خودپسندی اور خوف و مایوسی کا شکار مت ہوں، جو ہوا اسے بھلاکر زندگی کی طرف آئیں، یقیناً آپ تبدیلی محسوس کریں گے۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 308 reviews.