دھوپ سے ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں
سورج کی روشنی اور دھوپ کی اہمیت کو صدیوں سے تسلیم کیا جارہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاں جسمانی نشوونما کیلئے اس کی اہمیت مسلمہ ہے وہاں ذہنی کیفیت پر بھی اس کے اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔حیاتین، (وٹامن ڈی) کی کمی کے باعث پیدا ہونے والی بیماری سوکھا کے علاج میں بھی سورج کی روشنی کی اہمیت کو مانا جاتا ہے۔ بیسویں صدی کے آغاز میں دق و سل (تپ دق) کے علاج کے سلسلے میں بھی دھوپ کو ضروری سمجھا جاتا تھا۔ حال ہی میں برطانیہ میں ایک کتاب شائع ہوئی ہے جس کے مصنف نے اپنی کتاب میں اس بات پر زور دیا ہے کہ دھوپ سینکنے کے سلسلے میں توازن رکھا جائے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ بیسویں صدی کے آغاز میں جو معالج شمسی معالجہ کرتے تھے وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ شمسی غسل کا بہترین وقت صبح سویرے کا ہے۔ ڈاکٹر بیڈے کے خیال میں اس بات کا اظہار کہ ہمارے جسم کو کس قدر دھوپ درکار ہے دراصل اسی بات پرمنحصر ہے کہ عمر کتنی ہے؟ غذا کیا ہے؟ جلد کس طرح کی ہے اور صحت کا کیا حال ہے؟ یہ کوئی بھی نہیں کہتا کہ دن بھر آدمی دھوپ میں لیٹا رہے خواہ جلد جل جائے۔ بہت زیادہ اور اچانک تابکاری یقینا خطرناک ہے لیکن سورج سے بالکل کترانا نہیں چاہیے۔ اعتدال سے کام لینا چاہیے۔ مصنف کے خیال میں سورج کی روشنی سے ہمیں یہ فوائد حاصل ہوتے ہیں۔
ہڈیاں
دھوپ سے ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں اور ان کے ٹوٹنے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ دھوپ کی وجہ سے جسم میں حیاتین ”د“ (وٹامن ڈی) زیادہ پیدا ہوتا ہے جو کیلشیم جذب کرنے میں مدد کرتا ہے ۔ عام خیال یہی ہے کہ دھوپ کی کمی سے ہڈیاں کمزور اور بھربھری ہو جاتی ہیں‘ دھوپ کی کمی، بوسیدگی استخواں (آسٹیوپورسس) کا سبب تو غالباً نہیں بنتی لیکن اس سے کولہے کی ہڈی ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بعض جائزوں سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ بڑی عمر کے جن لوگوں کے جسم میں حیاتین”د“ کی کیمیائی ترکیب درست نہیں رہتی ان کے جسم میں اس حیاتین کی کمی ہو جاتی ہے۔
کولیسٹرول
یہ تو سب کو معلوم ہے کہ خون میں کولیسٹرول بڑھ جانا خطرے سے خالی نہیں لیکن یہ بات کم ہی لوگوں کو معلوم ہوگی کہ انسانی جسم کو لیسٹرول کی سطح پر قابو پانے کیلئے بالائے بنفشی شعاعوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ جلد میں اس کو الین نامی ایک کیمیائی مادہ ہوتا ہے جو دھوپ میں حیاتین ”د“ کی شکل اختیار کر لیتا ہے لیکن اگر جسم کو دھوپ نہ ملے تو پھر یہ مادہ کولیسٹرول میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
فشار خون
سورج کی شعاعوں کا فشار خون (بلڈ پریشر) پر بھی اثر پڑتا ہے۔ عام طور سے سردی میں فشار خون سب سے زیادہ اور گرمی میں سب سے کم ہوتا ہے کیونکہ گرمی میں بالائے بنفشی شعاعیں اپنے عروج میں ہوتی ہیں۔
سرطان
چھاتی‘ کولوں اور غدہ مثانہ کے سرطان جو خاصے عام ہیں ان میں اکثر اس لیے اضافہ ہو جاتا ہے کہ لوگوں کو دھوپ کم ملتی ہے۔ ہمارے جسم میں حیاتین ”د“ بنتا ہے اور یہ حیاتین سرطان والےخلیوں کو بے اثر بناتا ہے۔
مرض قلب
سال کے بقیہ حصوں کی بہ نسبت سردی کے موسم میں قلب کے باعث زیادہ اموات ہوتی ہیں جس کی اک وجہ یہ ہو سکتی ہے سردی میں دھوپ سے واسطہ کم ہوتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ سردی میں حیاتین ”د“ جسم میں کم پیدا ہوتا ہے واضح رہے کہ حیاتین ”د“ قلب کی حفاظت کرتا ہے۔
دماغی صحت
یہ ایک حقیقت ہے کہ دن روشن ہو تو طبیعت ہشاش رہتی ہے اور سورج نہ نکلے تو طبیعت میں اضمحلال، (ڈپریشن) پیدا ہوتا ہے۔ (ڈپریشن) کی ایک قسم Sad ہے جو سردی کے موسم میں ہوتی ہے اور اس کی وجہ یہی بتائی جاتی ہے کہ اس موسم میں دھوپ کی کمی ہوتی ہے۔
ذیابیطس
شاید کوئی ملک ہو جہاں ذیابیطس کا مرض عام نہ ہو۔یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ دھوپ کی شعاعیں انسولین پر اثرانداز ہو کر خون میں گلوکوز کی سطح کو کم کرتی ہے۔ اس طرح دھوپ ذیابیطس کو روکنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ شیر خوار بچوں کو حیاتین ”د“ کی گولیاں کھلائی جائیں تو یہ انہیں آگے چل کر انسولین پر انحصار کرنے والی ذیابیطس سے محفوظ رکھنے میں مدد دیتی ہیں۔
جلد
دھوپ سے جلد کیشادابی کم ہوجانے اور جھریاں پڑجانے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ جن لوگوں کے چہروں پر کیلیں ہوں وہ بہت زیادہ دھوپ نہ سینکیں۔ گلٹیاں بن جاتی: 1960 میں سائنس دانوں نے بتایا کہ مرکب تصلب کا تعلق بھی دھوپ کی کمی و بیشی سے ہے۔ یعنی جسم کو سال بھر میں اور سردی کے موسم میں کسی قدر دھوپ ملتی ہے۔ سائنس دانوں کا یہ بھی خیال تھا کہ شمسی تابکاری اور بیماری سے بچائو میں مدد دیتی ہے۔دانت: دھوپ سے دانتوں کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔ ایک امریکی جائزے سے یہ معلوم ہوا کہ موسم سرما میں بچوں کے دانتوں میں موسم گرما کے مقابلے میںزیادہ خرابیاں پیدا ہوئیں۔ مطلب یہ ہوا کہ جس موسم میں حیاتین ”د“ جسم میں سب سے زیادہ ہوتا ہے اس موسم میں دانت زیادہ مضبوط ہوتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں