ہریانہ کے ایک سفر کے دوران ہمارے ایک نوجوان رفیق کا فون آیا کہ باہر کی جماعت جس میں ساؤتھ افریقہ، آسٹریلیا اور انگلینڈ کے لوگ ہیں آپ سے ملاقات کے مشتاق ہیں اور وہ لوگ پھلت آنے کو تیارہیں، ابھی چار روز جامعہ نگر کے علاقہ میں رہیں گے اس کے بعد جماعت کا وقت پوراہوجائے گا، اس حقیر نےتیسرےروز ملاقات کا وعدہ کیا، اس پوری جماعت میں جس میں مفتیان علماء اور جماعت کے بہت ذمہ دار اور پرانےساتھی موجود تھے سب لوگوں کی توجہ ایک گورے رنگ کےدسترخوان اسلام پرنووارد انگریز مسلمان کی طرف مرکوز تھی، جو انگلینڈ کے ایک چرچ کے منیجنگ ٹرسٹی تھے اور ابھی چند ماہ پہلےاسلام قبول کرکے محمد یحییٰ جیمس بن گئے تھے، تھوڑی دیر بات کرنے میں جس کیفیت کے ساتھ انہوں نے اپنے قبول اسلام مختصر داستان سنائی اس سے اس حقیر کے دل میں ہفتوں تک یہ خیال آتا رہا اور جماعت کے سب ساتھی بھی اپنے اس تاثر کا اظہار کررہے تھے کہ ان کےساتھ وقت لگا کر ہمیں ایسا لگ رہا ہے کہ کسی صحابی رسول ﷺ کے ساتھ وقت لگا رہے ہیں، ایمان بالغیب ان کا ایسا لگتا ہے جیسے ایمان بالغیب نہیں، مشاہدہ ہے۔ ان کے اسلام قبول کرنے کی وجوہات کے بارے میں معلوم ہوا کہ سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین کی کتابوں کا پڑھنا ان کیلئے ہدایت کا ذریعہ ہوا، سلمان رشدی کا جب ہندوستان کا سفر ہورہا تھا تو غیور مسلمانوں نے اس پر سخت احتجاج کیاتھااورحکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ اس کو ویزا نہ دیاجائے، اس پر مغربی میڈیا نے بڑےمنفی انداز میں سلمان رشدی کی حمایت میں اور مسلمانوں کی بنیاد پرستی کےخلاف اداریے لکھے تھے جس سے متاثر ہوکر انہوں نے سلمان رشدی اور پھر تسلیمہ نسرین کی کتابیں پڑھیں‘ اپنے خاص مغربی ذوق کی وجہ سے وہ ان مسائل میں جن میں دو متضاد آرائیں ہوں صرف ایک فریق کی بات سن کریاپڑھ کر فیصلہ نہیں کرتے خصوصاً منفی رائے سن یا پڑھ کر کسی بُرے سےبُرے آدمی کے خلاف بھی وہ رائے قائم نہیں کرتے۔ جب تک اس آدمی کی یا کسی مثبت رائے رکھنے والے کی بات نہ سن یا پڑھ لیں۔ محمد یحییٰ صاحب نے سیرت پاک کی کتابیں پڑھیں اور ابراہیم گرین صاحب جو انگلینڈ کے مشہور داعی
ہیں اور خود چند سال پہلےمشرف باسلام ہوئے ان کے مرکز جاکر اسلام قبول کیا، بعد میں انہوں نے ابراہیم صاحب سےاس حقیر کی بات فون پرکرائی تو ابراہیم گرین صاحب نے بتایا کہ مغرب میں عام حالات ایسے ہیں کہ میڈیا میں اسلام یا مسلمانوں کے خلاف کوئی خبر زیادہ چھپتی ہے تو اس کے نتیجہ میں اہل مغرب میں منفی خبروں کو دیکھنے کے بعد اسلام پڑھنے کا جذبہ بڑھتا ہے اسلامی کتابوں کی دکانوں میں قرآن مجید اور اسلام پرکتابیں سب بک جاتی ہیں اور اس کے نتیجہ میں سو دو سو اور بعض مرتبہ ہزار پانچ سو لوگ ضروراسلام قبول کرتے ہیں۔ انہوں نے فون پر بتایا کہ ہندوستان میں سلمان رشدی کے سفر کی منفی خبروں سے متاثر ہوکر مسلمان ہونے والے لوگوں کی تعداد میں ہمارا مرکز سروے کررہا ہے تو پتہ چلا کہ دو سو لوگ صرف انگلینڈ میں ایسے ہیں جو اس خبر کے چھپنے سے مسلمان ہوئے ہیں۔
یہ حقیر اس خبر سے خوش ہونے کے بعد لرز گیا کہ ایسا لگتا ہے کہ ہمارے داعیانہ کردار سے مجرمانہ غفلت اور اسلام اور اسلامی صفات سے دوری اور ناقدری کی نحوست کی وجہ سے اللہ تعالیٰ غیرمسلموں خصوصاً اہل مغرب میں اسلامی صفات پیدا کرکے ان کو داعیانہ منصب اور دعوتی سٹیج پر اپنے اس ابدی قانون کے اظہار
کے لیے یہ مظاہر سامنے لارہے ہیں‘ منفی خبروں کے بعد اسلام سے برگشتہ اور دور ہونے کے بجائے اسلام کے اس منصفانہ اصول پر کاربند رہنے کی صفت پر کہ اللہ کے رسول ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے یہ ارشاد فرمایا: ’’اے علی! اگر تمہارے یہاں کوئی کسی کے خلاف یہ دعویٰ لے کر آئے کہ فلاں شخص نے میری ایک آنکھ نکال دی اور وہ اپنی نکلی ہوئی آنکھ ہاتھ کی ہتھیلی پر لے رہا ہو تو بھی اس وقت تک اس کے حق میںفیصلہ نہ دو جب تک دوسرے فریق کی بات نہ سن لو‘ شاید اس کی دونوں آنکھیں نکلی ہوئی ہوں‘‘ مغرب کے لوگ منفی خبروں پر فیصلہ مثبت خبریں پڑھ لینے کے بعد ہی کرتے ہیں یہ سب لوگ اس اسلامی اصول پر کاربند ہونے کی وجہ سے سایہ اسلام میں آرہے ہیں جبکہ باپ دادا سے وراثت میں ملے اسلام پر فخر کرنے والے ہم خاندانی مسلمان ایک غلط بات کسی کے سلسلہ میں معلوم ہوجائے تو اس کو جہاں بھر میں پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں جیسے اسی کی تبلیغ ہمارے ذمہ فرض ہے۔ ان منفی خبروں کے نتیجہ میں منصفانہ تجزیہ کرکے سیرت پاک پڑھنےسے جب لوگ اتنی تعداد میں اسلام کے سایہ میں محمدیحییٰ جیمس جیسے مسلمان بن رہے ہیں کہ
علماء اور مفتیان کوخیال ہورہا ہے کہ صحابہ ضرور ایسے ہوتے ہوں گے تو اگر ہم اس نبی رحمتﷺ کی سیرت، آپ ﷺ کے دین و اخلاق سے اس بلکتی اور پیاسی انسانیت کو متعارف کرانے کافریضہ ادا کرتے تو کتنے لوگ جوق در جوق اسلام میں آتے، کاش! ہم اپنی ذمہ داری محسوس کرتے؟
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں