Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

کہیں ہم کمپلیکس کا شکار تو نہیں؟

ماہنامہ عبقری - مارچ 2009ء

ماہر نفسیات فرائیڈ کے مطابق کمپلیکس کی بہت سی اقسام پائی جاتی ہے۔ جن میں دو اقسام زیادہ عام ہیں۔ احساس کمتری (Inferiority Complex) احساس برتری (Superiority Complex) احساس کمتری (Inferiority Complex) ہمارے معاشرے میں خواہ مرد ہو یا عورت اس احساس کمتری کا شکار ہیں۔ فرائیڈ کے نظریے کے مطابق ہم سے اکثر احساس کمتری کے جذباتی خیالات کو اپنے ذہن میں محفوظ کر لیتے ہیں۔ ان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ کوئی ان کو ناپسندیدہ نہ قرار دیں۔ حتی الامکان اپنے آپ کو دوسروں کی تنقید سے محفوظ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہی کوشش ہمارے معاشرے میں سرمائے کے بے جا ضیاءکا سبب بن رہی ہے۔ ہم زیادہ سے زیادہ نمائشی اور دکھاوے کے عادی بنتے جا رہے ہیں۔ احساس برتری (Superiority Complex)کے تحت پروان چڑھنے والے لوگ اول الذکر طبقہ سے قطعی متضاد رویہ رکھتے ہیں۔ ان میں خود نمائی کی عادت عروج پر ہوتی ہے۔ ایسے لوگ خواہ مرد ہو یا عورت دوسروں کو نیچا دکھانے کے چکر میں رہتے ہیں۔ اپنی دولت کا رعب جماتے ہیں۔ اس کیلئے حد سے زیادہ فضول خرچی کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ ان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ دوسرے خود کو ان کے سامنے کمتر محسوس کریں۔ ان کے نظریات سے ظاہر ہوتا ہے کہ فضول خرچی کا رویہ ایک نفسیاتی رویہ ہے۔ اس رویوں سے دولت کی نمائش میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ بیشتر دانشوروں کا خیال ہے کہ ہماری مذہبی، روحانی، معاشرتی اقدار زوال کا شکار ہیں۔ انہیں بے رخی اور سنگدلی سے کچلا جارہا ہے اور وہ اقدار بھی پامال کیے جارہے ہیں جن پر صدیوں سے دین، مذہب، مساوات انسانی، سادگی، کفایت شعاری کی بنیادیں کھڑی تھیں۔ نمود و نمائش، پیسے کا بے جا ضیاع اور افراتفری زیادہ دکھائی دینے لگی ہے حالانکہ دکھاوا کاغذ کے پھولوں کی مانند ہے جس میں خوشبو نہیں ہوتی۔ ان معاشرتی رویوں کا سامنا سب سے زیادہ متوسط طبقے کی عورت کو کرنا پڑتا ہے۔ کیونکہ اس کے پاس آمدنی کے ذرائع محدود ہوتے ہیں۔ اسے جیسے تیسے کرکے گھر کا خرچ چلانا پڑتا ہے جبکہ اونچے طبقوں میں عورت کو ایسی کڑی آزمائش میں نہیں ڈالا جاتا۔ کیونکہ وہاں دولت کی فراوانی عروج پر ہوتی ہے۔ یہاں پر چند طریقے دیئے جارہے ہیں جن کی وجہ سے خواتین اپنے اوپر سے فضول خرچی کا لیبل اتار سکتی ہیں۔

1 پہلا طریقہ یہ ہے کہ گھر میں ایک اکائونٹ بک بنوا لیں جس میں ہر روز کی آمدنی اور خرچ کا حساب رکھیں۔ اس سے مکمل طور پر یہ ظاہر ہو جائے گا کہ آپ کی آمدنی اور خرچ میں کتنا توازن ہے۔

2 جب بازار اشیاءخریدنے جائیں تو غیر ضروری اشیاءخریدنے سے گریز کریں اور فالتو چیزوں کو زیادہ اہمیت نہ دیں۔

3 جو کھانے کی اشیاءآپ بازار سے خرید کر لائیں وہ ایسی ہونی چاہیے کہ بآسانی سٹور ہو سکیں اور گلنے سڑنے سے محفوظ رہیں ورنہ آپ کے پیسوں کا ضیاع ہو گا۔

4 کھانا پکاتے وقت یہ اصول اپنائیں کہ ضرورت سے زیادہ نہ پکائیں۔ اگر غذا کا کوئی حصہ بچ جاتا ہے تو نت نئے ذائقے تخلیق کرلیں۔

ایسے طریقے اپنائیں کہ جس سے بجلی کا خرچ آدھا رہ جائے۔ خالی کمروں میں ساری لائٹس آف کرکے رکھیں اور اپنے بچوں کو بھی یہ عادت سکھائیں کہ جب وہ کمرے سے نکلیں تو لائٹ آف کردیا کریں اس سے بجلی کی لازماً بچت ہو گی اور ضرورت کے مطابق بجلی استعمال کریں۔

6 اگر آپ کے گھر میں صحن ہے تو وہاں پر ایک جگہ پر سبزیاں اُگائیں۔ اس سے بچت بھی ہو گی اور تازہ سبزیاں گھر میں مل جایا کریں گی۔

7 پٹرول کافی مہنگا ہو چکا ہے اس کیلئے ضروری ہے کہ سارے ضروری کام ایک ہی چکر میں نمٹایا کریں۔ اس سے پٹرول کی بھی بچت ہوگی۔ یاد رکھیں مرد اور عورت دونوں مل کر گھر کو چلاتے ہیں اور گھر میں ایک کی بھی فضول خرچی سے آمدنی کا توازن بگڑ سکتا ہے۔

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 720 reviews.