سائل، پڑوسی اور مسکینوں کا حق:حضرت انس رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ بنی تمیم کا ایک آدمی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: ’’یارسول اللہ ﷺ میں بہت مالدار، اہل و عیال اور خاندان والا آدمی ہوں۔ آپ ﷺ مجھے بتائیے کہ میں کیسے خرچ کروں اور کس کام پر کروں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اپنے مال کی زکوٰۃ نکالا کرو کہ اس سے تمہارا مال پاکیزہ ہوجائے گا‘ اپنے قریبی رشتہ داروں سے صلہ رحمی کیاکرو۔ سائل، پڑوسی اور مسکینوں کاحق پہنچایا کرو‘‘ اس نے کہا: ’’یارسول اللہ ﷺ کچھ کم کردیجئے۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا: پھر قریبی رشتہ داروں، مسکینوں اور مسافروں کو ان کا حق دیا کرو اور فضول خرچ نہ کیا کرو۔ وہ کہنے لگا: یارسول اللہ! ﷺ بس یہ میرے لیے کافی ہے۔ جب میں اپنے مال کی زکوٰۃ آپ ﷺ کے قاصد کے حوالے کردوں تو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نگاہوں میں، میں بَری ہوجاؤں گا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم میرے قاصد کو زکوٰۃ ادا کردو تو تم اس سے عہدہ برآ ہوگئے اور تمہیں اس کا اجر ملے گا اور گناہ اس کے ذمے ہوگا جو اس میں تبدیلی کردے۔ (12421۔مسند احمد بن حنبل)۔ کسی مسلمان کو ڈرانا: حضرت عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہمیں نبی کریم ﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے یہ واقعہ سنایا کہ وہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جارہے تھے کہ ان میں سے ایک شخص کو نیند آگئی۔ دوسرے آدمی نے جاکر (مذاق میں) اس کی رسی لے لی (جب سونے والے کی آنکھ کھلی اور اسے اپنی رسی نظر نہ آئی) تو وہ پریشان ہوگیا۔ اس پر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ ’’کسی مسلمان کیلئے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو ڈرائے۔ (4916۔ سنن ابی داؤد شریف، باب من اخذ الشئی علی المزاح)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں