جو میں نے دیکھا، سنا اور سوچا
عتیق احمد زکریا فیصل آباد کے ہیں لیکن بہت عرصہ سے جدہ میں رہتے ہیں۔ مہمان نوازایسے کہ شاید ہمارے کسی بڑے زمیندار کا ڈیرہ بھی ایسی مہمان نوازی نہ کر سکے۔ ان کا گھر چھوٹے آدمی سے لے کر بڑی عمر کے بزرگوں کی مہمانی تک سعادت حاصل کرتا ہے۔ اہلیہ بھی خوب مہمانوں کی خدمت میں دن رات ایک کرتی ہے۔ نہایت صابرہ اور شاکرہ خاتون ہیں۔ سخاوت کی انتہا یہ ہے کہ بعض اجنبی لوگ بھی ان کی سخاوت کی شہرت سن کر آتے ہیں اور خالی نہیں جاتے۔ جس طرح حضرت امام زین العابدین رحمتہ اللہ علیہ کے بارے میں آتا ہے کہ اتنے سخی تھے کہ کلمہ توحید میں ”لا“ کے سوا کبھی کسی نے ان کے منہ سے ”لا“ نہیں سنا۔
عتیق صاحب خود بتانے لگے کہ میرا بہت اچھا کاروبار تھا، خوب ریل پیل تھی، اچانک ایک شخص نے بہت بڑا دھوکہ کیا اور کچھ مزید نقصان ہو گیا۔ یوں میں لکھ پتی سے ککھ پتی رہ گیا۔ بہت پریشانی کے حالات گزرنے لگے لیکن مہمان نوازی نہیں چھوڑی۔ حالات اور خراب ہونے لگے اور ہوتے چلے گئے۔ صبر اور استقامت کا دامن نہ چھوڑا۔ ایک دن میرے گھر حضرت مولانا محمد یونس پالن پوری مدظلہ مصنف ”بکھرے موتی“ تشریف لائے۔ میرے حالات بھانپ گئے اور مجھے ایک عمل بتایا کہ جب گھر میں داخل ہو چاہے دن میں جتنی دفعہ آنا جانا ہو تو ایک بار درود شریف، ایک بار تسمیہ، ایک بار سورہ اخلاص پڑھ کر گھر میں داخل ہوں اور گھر والوں کو سلام کریں چاہے بیوی ہو بچے ہوں یا گھر میں کوئی فرد ہی نہ ہو، لیکن سلام ضرور کریں۔ یہ عمل مستقل کریں اور گھر کا ہر فرد کرے۔ اگر عمل کو اور تیز کرنا چاہتے ہیں تو سورہ اخلاص تین بار پڑھیں۔
عتیق صاحب کہنے لگے کہ میں نے یہ عمل کرنا شروع کر دیا کیونکہ حضرت پالن پوری نے ساتھ یہ حدیث مبارک بھی بیان کی تھی جس کا مفہوم یہ ہے کہ ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے فقر و فاقے کا شکوہ لے کر آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یہ عمل فرمایا۔ کچھ عرصہ کے بعد آیا تو عرض کی کہ اب تو میرے پڑوسی بھی میرے حال سے استفادہ کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اتنا دیا ہے کہ تقسیم کرتا ہوں۔ عتیق صاحب بہت خوشی سے بولے بس عمل کیا تھا غنی ہونے کی چابی تھی۔ میں نے اور گھر والوں نے بہت ذوق شوق سے کرنا شروع کر دیا کیونکہ حضرت پالن پوری نے یہ بھی ساتھ فرمایا تھا کہ آئندہ دفعہ جب آئوں گا تو حالات انقلابی طور پر تبدیل ہوں گے۔ (انشاءاللہ)
واقعی ایسا ہوا۔ حالات نے پلٹا کھایا، فقر دھلنے گا اور غنا متوجہ ہونے لگا اور وسعت کے آثار معلوم ہوئے۔ اللہ نے پہلے سے بھی زیادہ کرم فرما دیا۔ عتیق صاحب نے جو بیان کیا اس کا عملی نمونہ یہ تھا کہ جب میں دروازے تک انہیں رخصت کرنے گیا تو پانچ مرلے جتنی بڑی گاڑی نے ان کے اچھے حالات کی گواہی دی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں