Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

بڑھتی عمر اور بڑھاپا صرف چہل قدمی سے بھگائیے

ماہنامہ عبقری - مئی 2016ء

بڑھتی ہوئی عمر میں چہل قدمی اور ورزش کے ساتھ ساتھ متوازن قدرتی غذائیں کھانی چاہئیں جن میں اناج، سبزیاں اور پھل زیادہ اور گوشت کم ہونا چاہیے۔ گوشت چربی سے پاک ہونا چاہیے اس کے علاوہ تھوڑا سا شہد بہت کم شکر اور نشاستے والی غذائیں اور بہت کم مقدار میں نمک استعمال کرنا چاہیے۔

اگر آپ اپنی عمر سے پندرہ سال چھوٹے یا جوان نظر آنا چاہتے ہیں یا چاہتی ہیں تو کرسی اورپلنگ پر آرام سے بیٹھے رہنے کی عادت کم کیجئے اور تیز چہل قدم کیلئے آرام دہ جوتے خرید لیجئے، یہ تو ایک سرسری سا مشورہ تھا، لیکن آپ ورزش کی اہمیت پر جس قدر غور کریں گے اسی قدر آپ اس کی افادیت کے قائل ہوجائیں گے، ورزش یوں تو ہر عمر کے لوگوں کیلئے ضروری اور مفید ہے لیکن چالیس برس سے اوپر کے لوگوں کیلئے یہ ایک لازمی صحیح ضرورت بن جاتی ہے۔ ورزش کا مطلب یہی نہیں کہ ڈنٹر پیلے جائیں، بیٹھکیں لگائی جائیں یا بھاری وزن اٹھایا جائے بلکہ عموماً ہلکی ورزش، خاص طور پر کوئی جسمانی کام اور چہل قدمی بہترین قسم کی ورزشیں ہیں۔ لوگ عموماً یہ خیال کرتے ہیں کہ جیسے جیسےعمر بڑھتی اور جوانی ڈھلتی جاتی ہے انسان کو زیادہ آرام کرنے اور سست رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ خیال سراسر غلط ہے، بے حرکتی ‘سستی، محنت نہ کرنے اور پیدل نہ چلنے سے اس عمر میں زیادہ نقصانات ہوتے ہیں۔ عموماً روایتی نظریات اور تصورات بھی یہی ہیں کہ آدمی کو جوانی کے بعد زندگی آرام سے گزارنی چاہیے یا یہ کہ آدمی اس عمر میں محنت کے قابل نہیں رہتا۔ اس کے برعکس زندگی میں کامیاب اور خوش و خرم لوگوں کیلئے زندگی کا یہ زمانہ تن دہی، محنت اور جسمانی کام کا دور ہوتا ہے۔ لوگ عموماً چالیس سال کی عمر میں جسمانی کام، پیدل چلنے یا ورزش کرنے سے شرماتے ہیں حالانکہ معاشی حالات چاہے کیسے ہی ہوں، ہر عمر میں اور خاص طور پر جوانی کے اختتام کے عرصے میں بہتر صحت کیلئے زیادہ جسمانی کام، چستی اور پھرتی کی ضرورت ہے، اکثر بوڑھے یا ادھیڑ عمر کے لوگ سست روی اور ہر کام میں تساہل کے قائل نہیں ہوتے مگر روایات اور معاشرتی حالات بالعموم انہیں گھر کے کونے میں مقید کردیتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں یہ لوگ اپنی صحت خراب کرلیتے ہیں اور وقت سے پہلے بوڑھے اور کمزور ہوجاتے ہیں۔ مغربی ملکوں میں لوگ ادھیڑ عمر میں زیادہ چست اور پھرتیلے ہوجاتے ہیں اور خالی وقت میں ورزش اور چہل قدمی یا کسی اور کھیل کود کوترجیح دیتے ہیں۔ماہرین صحت کا مشورہ تو ہر عمر کے لوگوں کیلئے یہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ جسمانی کام، چہل قدمی اور محنت کی جائے لیکن ادھیڑ یا بوڑھے لوگوں کو کبھی سماج کے خیالات اور نظریات سے دل برداشتہ ہوکر جسمانی محنت اور ورزش محض شرماکر ترک نہیں کرنی چاہیے۔ ایسی صورت میں لوگ صحت خراب کرکے دوائوں کا سہارا لینے پر مجبور ہوجاتے ہیں یا پھر بڑھاپے کے ایام اپنی مدد آپ پرہمت زندگی کے بجائے دوسروں کے سہارے عزیز و اقارب کے ہاں یا نرسنگ ہوم میں گزارتے ہیں۔ حالیہ ریسرچ کی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ زیادہ عمر کا مطلب بڑھاپا نہیں ہوتا اور اکثر اوقات اسی حصے میں محنت اور ہلکی ورزش زیادہ آسان اور پرمسرت ہوتی ہے۔ صرف تھوڑی سی مستقل مزاجی اور حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے۔ عمر بڑھنے اور جوانی کے ڈھلنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ چہل قدمی، جسمانی کام اور ہلکی ورزش کو خیر باد کہہ دیا جائے۔ اسی ریسرچ سے پتا چلا ہے کہ ورزش سے خلیات کی کمزوری دور ہوتی ہے اور ورزش کی بدولت درازی عمر اور احیائے شباب بھی ممکن ہوتا ہے۔ اس کا ایک واضح سائنسی سبب ہے۔ اگرچہ آکسیجن کی زیادہ سے زیادہ مقدار کی ضرورت رہتی ہے، لیکن مقدار انجذاب میں عمر کے ساتھ ساتھ کمی ہوتی ہے۔ اگر ورزش یا چہل قدمی نہ کی جائے تو عمر کے ساتھ ساتھ آکسیجن کی مقدار و حجم میں ہرسال تقریباً ایک فیصد کی کمی ہوجاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ کسی غیر فعال بوڑھے یا بڑی عمر کے شخص کے جسم کے ہر حصے کو وقت کے ساتھ ساتھ خلیات کو تقویت و تغذیہ بخشنے والی آکسیجن کی کم تر مقداریں مل رہی ہیں۔ بہرحال اگر ایسا شخص سست بیٹھے رہنے کے بجائے چہل قدمی اور جسمانی محنت و کام پر آمادہ ہوکر فعال ہوجائے تو اس کے جسم میں آکسیجن کا انجذاب دوبارہ بڑھ سکتا ہے اور اس کے خیالات کی کہنگی اور بڑھاپے کے آثار ختم ہوسکتے ہیں۔ بڑی عمر کے لوگ محنت جسمانی، ورزش اور چہل قدمی وغیرہ کے ذریعہ سے زیادہ مقدار میں آکسیجن جذب کرسکتے ہیں۔ اس طرح ان کے خلیات میں کہنگی اور کمزوری نہیں آتی اور وہ اپنی عمر سے پندرہ سال کم معلوم ہوتے ہیں۔ورزش اور چہل قدمی وغیرہ سے قلب کا عمل، پھیپھڑوں کی صلاحیت اور خون کی مقدار درست اور صحت مند ہوتی ہے۔ ورزش سے ادھیڑ عمر کے لوگوں کے اعصاب اور معکوسات (ریفلیکسس) چست اور صحت مند رہتے ہیں۔ ان میں بوڑھے لوگوں کے برعکس جوانوں کی طرح فوری رد عمل اور چستی و حرکت برقرار رہتی ہے۔ وہ عضلات کے کام لینے اور ان کو حرکت دینے کے درست اور بروقت فیصلے کرسکتے ہیں۔ ہلکی ورزشوں میں تیز چہل قدمی، کبھی کبھی تھوڑا سا دوڑنا، سیڑھیوں پر چڑھنا، آہستہ آہستہ سائیکل چلانا، گھر کے باغیچے میں کام کرنا اور گھریلو کام، نیز چھوٹی موٹی مرمت وغیرہ شامل ہیں۔ ورزش کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ اس سے شریانوں میں خون میں چربی (کولیسٹرول) کی مقدار نہیں بڑھتی اور شریانیں صاف رہتی ہیں اور قلب کو آرام ملتا ہے۔ بے جا اعصابی دبائو اور تنائو سے نجات رہتی ہے، ہر روز ہلکی ورزش یا پیدل چلنے سے قلب کے امراض کے خطرات حیرت انگیز طور پر کم ہوجاتے ہیں، ولندیزی سائنس دانوں کے ایک سروے کے مطابق سب سے زیادہ خطرات ان لوگوں کو لاحق ہوتے ہیں جو سارا دن بیٹھے رہتے ہیں۔ ان کو دفتر یا گھر میں حرکت اور چلنے پھرنے کا موقع یا ضرورت پیش نہیں آتی۔ یہ لوگ اگر فربہی کی طرف مائل ہیں تو انہیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ انہیں ہاضمے کی خرابی، گٹھیا اور قلب کے امراض کے سخت خطرات لاحق ہیں۔ ان میں سے ان لوگوں کو مزید خطرات درپیش ہیں جو دن بھر میں دو گھنٹے کیلئے بھی چلتے پھرتے یا حرکت نہیں کرتے ہیں۔ امراض قلب سے بچنے کیلئے روزانہ کم سے کم نصف گھنٹے تک کسی نہ کسی قسم کی ورزش ضرور کرنی چاہیے۔ اسی طرح ان لوگوں کے خلیات میں تازہ ہوا اور آکسیجن کا انجذاب مناسب مقدار میں ہونے لگے گا، نہ صرف یہ بلکہ اس سے شریانوں اور قلب کی شمحی اجزاء (کولیسٹرول) سے بھی نجات مل جائے گی۔ بڑھتی ہوئی عمر میں چہل قدمی اور ورزش کے ساتھ ساتھ متوازن قدرتی غذائیں کھانی چاہئیں جن میں اناج، سبزیاں اور پھل زیادہ اور گوشت کم ہونا چاہیے۔ گوشت چربی سے پاک ہونا چاہیے اس کے علاوہ تھوڑا سا شہد بہت کم شکر اور نشاستے والی غذائیں اور بہت کم مقدار میں نمک استعمال کرنا چاہیے۔

محمد ریحان ہاشمی‘ملتان

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 787 reviews.