Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

ذہنی دباؤ سے یادداشت میں اضافہ! ناقابل تردید ریسرچ

ماہنامہ عبقری - مئی 2016ء

مثال کے طور پر ایک طالب علم خوب تیاری کرکے امتحان دینے گیا۔ لیکن وہ حسب توقع اچھا امتحانی پرچہ نہیں دے سکا۔ دوران امتحان وہ جوابات کے اہم حصے بھول گیا۔ وہ پھر اسے کئی گھنٹوں بعد یاد آئے۔ یادداشت کھونے کی ایک بڑی وجہ وہ ذہنی دبائو تھا

سویرے آپ گھر سے نکلے، تو ایک حادثے سے بال بال بچے۔ دفتر پہنچے، تو وہاں کسی مسئلے پر ایک ساتھی سے الجھ گئے۔ شام کو گھر وارد ہوئے تو سوئی گیس اور بجلی کے بل ہاتھ میں پکڑے بیوی نے استقبال کیا۔ بس اب صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا، ذہنی دبائو کا ایسا مسئلہ ہوا کہ آپ سر پکڑ کر بیٹھ گئے۔
جوان ہو یا بوڑھا اور بچہ، ہر انسان کو دن میں کبھی نہ کبھی ذہنی دبائو سے واسطہ پڑتا ہے۔ یہ دبائو پھر خیالات پر اثرانداز ہوتا اور صورت حال تک تبدیل کرنے کی قدرت رکھتا ہے لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوتی، ذہنی دبائو ہمارے اندر جسمانی تبدیلیاں بھی پیدا کرتا ہے۔ تب انسانی جسم مختلف ہارمون خارج کرتا ہے جو ہمیں حملہ کرنے پر تیار کرتے یا فرار ہونے پہ اکساتے ہیں۔ یہی کیمیائی مادے پھر ہمارا بلڈپریشر بڑھاتے اور دل کی دھڑکن بڑھا دیتے ہیں، یوں ہم تیز تیز سانس لینے لگتے ہیں۔ مزیدبراں یہی حالت ہماری یادوں اور سیکھنے کی صلاحیت پر بھی اثرات مرتب کرتی ہے۔
مثال کے طور پر ایک طالب علم خوب تیاری کرکے امتحان دینے گیا لیکن وہ حسب توقع اچھا امتحانی پرچہ نہیں دے سکا۔ دوران امتحان وہ جوابات کے اہم حصے بھول گیا۔ وہ پھر اسے کئی گھنٹوں بعد یاد آئے۔ یادداشت کھونے کی ایک بڑی وجہ وہ ذہنی دبائو تھا جو امتحان سے خوف کھانے کے باعث پیدا ہوا۔ اس نے عارضی طور پر طالب علم کے حواس مختل کر دیئے۔ذہنی دبائو کے یہ اثرات ماہرین نفسیات کو عرصہ دراز سے معلوم ہیں لیکن اب تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ یہ نفسیاتی و جسمانی کیفیت دراصل منفی اور مثبت دونوں پہلو رکھتی ہے۔ تجربات سے پتا چلا ہے کہ مخصوص حالات میں ذہنی دبائو ہماری قوت یادداشت بڑھا دیتا ہے، اگرچہ ضروری نہیں کہ ہمیں وہ معلومات یاد آئے جو ہم کو کامیاب کر دے بلکہ جو طالب علم دوران امتحان سبق یاد نہ کر پائیں، انھیں یہ ضرور یاد رہتا ہے کہ اس وقت بہت ذہنی دبائو، پریشانی اور ’’ٹینشن‘‘ سے گزرے تھے۔
ماہرین نفسیات نے دریافت کیا ہے کہ جذباتی طور پر ہیجان انگیز لمحات‘ چاہے وہ منفی ہوں یا مثبت غیرمعمولی طور پر یادداشت میں محفوظ رہتے ہیں۔ مثلاً آپ پچھلے ایک سال کے دوران اپنے نمایاں تجربات یاد کیجیے، بیشتر کا تعلق خوشی، تکلیف، ذہنی دبائو، غم وغیرہ سے ہوگا۔طویل عرصے سے ماہرین یہ جاننے کی کوشش میں تھے کہ جذبات یادداشت کی تشکیل و تشریح میں کیا کردار ادا کرتے ہیں۔ اب پچھلے چند برسوں میں تحقیق و تجربوں سے یہ ثابت کر چکے ہیں کہ ذہنی دبائو کے اثرات کا انحصار وقت اور مدت پر ہوتا ہے۔ ان دونوں کی تفصیل جان کر معلوم کرنا ممکن ہے کہ ذہنی دبائو یادداشت بڑھائے گا یا گھٹائے گا۔ ماہرین پر یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ خاص مدت سے گزر کر ذہنی دبائو نقصان دہ بن جاتا ہے۔
ہمارا دفاعی نظام:جب ہم خود کو نازک یا خطرناک صورت حال میں پائیں، تو ہمارے جسم کا قدرتی دفاعی نظام بیدار ہوجاتا ہے۔ پہلی نشانی کے طور پر ہمارے دماغ کی گہرائی میں واقع ایک عضو، زیرِاندرون حرم (Hypothalamus) الارم بجا دیتا ہے۔ اس الارم کے باعث پھر وقفے وقفے سے تحریکیں جنم لیتی ہیں۔ پہلی سرگرمی مخصوص ہارمون خارج کرتی اس کے بعد دوسری سرگرمی مختلف ہارمونوں کا سیٹ چھوڑتی ہے۔یہ دونوں سرگرمیاں دراصل ہمارے دفاعی ہتھیار ہیں۔ انہی کے ذریعے ہم نہ صرف ذہنی دبائو کی صورت حال کا مقابلہ کرنے کو تیار ہوتے ہیں بلکہ یہ ہماری یادداشت بھی بہتر بنا دیتی ہیں تاکہ مستقبل میں ایسی کسی صورت حال کا سامنا ہو، تو اس سے بخوبی عہدہ برا ہو سکیں۔
پہلی سرگرمی: سب سے پہلے زیرِاندرون حرم، شارکی نظام اعصاب کے ذریعے برگردہ راس النخاع کو ایک اشارہ (سگنل) بجھواتا ہے۔ یہ مقام گردے کے اوپر واقع برگردہ غدہ کے مرکز میں موجود ہے۔ برگردہ راس النخاع پھر ذہنی دبائو سے وابستہ دو ہارمون ایڈرینالائن اور نوراڈرینالائن خارج کرتا ہے۔ یہی ہارمون جسم کو ’’مقابلہ کرنے یا فرار ہونے‘‘ کا ردِعمل ظاہر کرنے پہ آمادہ کرتے ہیں۔یہ ہارمون پھر بدن میں موجود توانائی کے ذخائر متحرک کرتے، خون کا دبائو بڑھاتے اور دل کی دھڑکن بڑھاتے ہیں تاکہ اعصاب کو زیادہ غذائیت ملے، سانس تیز چلاتے ہیں تاکہ دماغ تک زیادہ آکسیجن پہنچے، بطور دفاع درد ختم کرنے والے قدرتی دافع تکلیف مادے متعلقہ اعضاءسے خارج کراتے اور پلاٹلیٹ بھی سرگرم کرتے ہیں تاکہ زخم لگنے کی صورت میں کم سے کم خون بہے۔دوسری سرگرمی: کچھ مدت بعد ہمارا جسم تین اعضا زیرِاندرون حرم، غدہ نخامیہ اور برگردہ قشر کے ذریعے مزید ہارمون خارج کرتا ہے۔ سب سے پہلے زیرِاندرون حرم سے کورٹیکوٹروفین ریلیزنگ ہارمون نکل کر باریک ریشوں کے خصوصی نظام ہوتے ہوئے غدہ نخامیہ تک پہنچتا ہے۔ یہ بادام جیسا عضو دماغ کے نچلے حصے میں واقع ہے۔غدہ نخامیہ میں کورٹیکوفروفین کے باعث دوسرا ہارمون، ایڈرینو کورٹیکوٹروفک ہارمون خارج ہوتا ہے۔ یہ دوسرا ہارمون خون کے ذریعے بہتا ہوا برگردہ راس النخاع تک پہنچتا اور تیسرا ہارمون، کورٹیسول خارج کراتا ہے۔ یہی کورٹیسول ذہنی دبائو سے متعلق سب سے اہم ہارمون ہے۔ کورٹیسول ، ایڈرینالائن اور نوراڈرینالائن کو تقویت پہنچاتا اور ساتھ ساتھ ہمارے جسم کو معمول کی حالت پر لاتا ہے۔ یہ بدن کے دفاعی نظام کو مضبوط بناتا اور غذائی چکنائی (Fats) کو گلائیکوجن میں بدلتا ہے تاکہ توانائی کے ذخائر ازسرِنو بھر سکیں۔
ذہنی دبائو سے نجات پانے کے آسان گر
دن میں معمولی کے کام کاج کرتے ہوئے ہر انسان کبھی نہ کبھی ذہنی دبائو سے دوچار ہوتا ہے لیکن آدمی اگر روزانہ چھ چھوٹی سی حکمت عملیاں اپنالے، توبخوبی ذہنی دبائو کا مقابلہ کرسکتا ہے۔(۱) جانو اور چھٹکارا پائو: دن میں کسی فارغ وقت ان چیزوں یا باتوں کو جاننے کی کوشش کیجئے جو آپ کو پریشانی اور دبائو کا شکار بناتی ہیں۔ مثلاً موٹرسائیکل کی بریک خراب ہے، تو بریک شو بدل دیجئے، موبائل فون کی بیٹری تنگ کرتی ہے تو نئی خرید لیجئے۔ (۲) مثبت انداز فکر رکھئے: ہمارے ہاں لوگوں کی اکثریت نقصان دہ طریقے اپنا کر ذہنی دبائو کا مقابلہ کرتی ہے۔ مثلاًسگریٹ پینا، پان لینا، ضرورت سے زائد کھانا، ٹی وی دیکھنا وغیرہ۔ چنانچہ یہ نہایت ضروری ہے کہ اگر آپ کبھی ذہنی دبائو کا شکار ہوں تو اس کا مقابلہ مثبت طرز فکر اور صحت مند طریقوں سے کیجئے۔ مثلاً سیر کرنے نکل جائیے‘ یوگا کیجئے، کسی ہمدرد سے مشورہ لیں۔ اس طرح ذہنی دبائو آپ کو کم سے کم ذہنی و جسمانی نقصان پہنچائے گا۔ (۳) اپنے سیکرٹری خود بنئے: دیکھا گیا ہے کہ جو لوگ اپنے کاموں کی فہرست بناکر رکھیں، وہ واقعتاً دوسروں سے زیادہ کام کرتے ہیں۔ اب تو آپ موبائل فون پر کاموں کی فہرست بناسکتے ہیں۔ یا پھر کسی ڈائری سے مدد لیجئے۔ حتیٰ کہ فہرست بٹوے میں بھی رکھئے۔ یوں آپ کو اس حادثے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا کہ سپرمارکیٹ جو خریدنے گئے تھے، اسے ہی خریدے بغیر گھر واپس چلے آئے۔ (۲) خود کو مضبوط بنائیے: انسان اگر باقاعدگی سے ورزش کرے، روزانہ کچھ وقت غوروفکرپر لگائے اور سکون دینے والی تکنیکوں کی مشق کرے تو ذہنی دبائو کا سامنا بخوی کرلیتا ہے۔ آخر ببر شیر سدھانے اور ان سے سرکس میں کرتب دکھانے والے بھی دوران کارپرسکون رہتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر انسان ذہنی دبائو کا مقابلہ کرنے کی تیاری کرلے تو وہ ہر مشکل سے دو دو ہاتھ کرسکتا ہے۔
(۵)چھوٹا منصوبہ تیار کیجئے: ہر روز صبح سویرے یہ سوچئے کہ آج کون کون سے کام کرنے ہیں۔ اس چھوٹے سے منصوبے کے ذریعے آپ کا وقت کم ضائع ہوگا۔ زیادہ کام انجام پائیں گے اور آپ تشویش و گھبراہٹ میں مبتلا نہیں ہوںگے۔ (۶) اور بڑا منصوبہ بھی بنائیے: امریکہ کا مشہور ماہر نفسیات، بی اے ایف سکنر ایک دن یاسال نہیں بلکہ دس برس کا پلان بناتا ہے لیکن آپ کو اتنا لمبا چوڑا منصوبہ بنانے کی ضرورت نہیں، تاہم مستقبل ذہن میں رکھ کر عمدہ سا پلان ضرور بنائیے۔ دراصل یوں آپ اپنی زندگی کو بہتر طور پر کنٹرول کرسکتے ہیں۔ ظاہر ہے، زندگی جتنی قابو میں ہوگی، آپ ذہنیدبائو بھی اتنا ہی کم محسوس کریں۔

تحسین بانو

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 718 reviews.