ان لڑکیوں کو دیکھ کر بھانپ گیا اور ان کو کچھ کہنے سے پہلے ہی پرس دکھا دیا۔ اس عزیزہ نے پرس لیا‘ اس کے تمام ضروری کاغذات‘ حتیٰ کہ وہ ضروری کاغذات بھی تھے جو گم ہوجاتے تو دوبارہ حصول ناممکن تھا۔ فقیر سے پرس لیا اس میں جو بھی رقم تھی وہ فقیر کو دے دی
راقمہ کی بہت ہی قریبی عزیزہ جو یونیورسٹی میں زیرتعلیم ہیں‘ رشتہ بہت قریبی ہے‘ جب بھی وہ نیورسٹی سے اپنے گھر آتیں تو راقمہ سے بھی ملنے آتیں۔ راقمہ نے انہیں ’’دو انمول خزانہ‘‘ پڑھنے کو دئیے اور ساتھ میں یہ بھی تاکید کی کہ صدقات دیتی رہا کرو‘ عزیزہ نے ان دونوں نصیحتوں پر عمل کیا‘ انمول خزانے کثرت سےپڑھے اور صدقات دینے کا معمول بنالیا۔ صدقہ دینے کا طریقہ یہ تھا‘ یونیورسٹی جانے کیلئے نکلتی تو راستے میں بے حد غریب بھکاری عورتیں ملتیں کبھی کوئی بچہ بھوک سے بلکتا دیکھتی تو غریب عورت کو بچے کے دودھ کیلئے پیسے دیتی‘ کسی کو کھانا کھلا دیتی‘ کسی کو پھل دے دیتی‘ یہ اس کی زندگی کا معمول تھا۔ ان صدقات دینے اور انمول خزانہ پڑھنے کے بے حد فوائد ملے۔ انہی دنوں حیرت انگیز واقعہ ہوا۔ ہوسٹل میں واشنگ مشین نہیں تھی‘ چھٹی کے دن کسی اورجگہ اپنے ہفتے بھر کے لانڈری دھونے جاتی‘ آج بھی چھٹی تھی‘ اس نے تمام لانڈری جمع کی‘ بنڈل بنائے اور دھونے چلی گئی‘ تمام ضروری کاغذات پرس میں تھے اور اس نے پرس بھی ساتھ رکھ لیا‘ رقم بھی تھی۔ مخصوص جگہ پر جاکر واشنگ مشین میں لانڈری ڈالی اور پھر انمول خزانہ پڑھنے بیٹھ گئی جب لانڈری صاف ہوگئی اس کو نکال کرصاف پانی میں دھونا تھا تو پھر سورۂ الم نشرح پڑھتی رہی‘ یوں اپنا کام ختم کیا‘ کپڑوں کا بنڈل باندھا اور واپس ہوسٹل پہنچنے کی تیاری کی۔ اس دوران وہ بہت تھک چکی تھی۔ یَاسَلَامُ پڑھتی ہوئی ہوسٹل پہنچ کر وہ اس قدر تھک چکی تھی۔ بیڈ پر آرام کی غرض سے لیٹی تو نیند نے آلیا‘ نو بجے موبائل پر کسی کا فون تھا‘ کوئی کہہ رہا تھا کہ فلاں پتے پر آکر اپنا پرس لے جاؤ۔ وہ جلدی سے گھبرا کر اٹھی تو اپنی روم میٹ کو ساتھ لیا اور فون پر بتائی ہوئی جگہ پر چلی گئی کسی دکان کے آگے پھٹے پر ایک معذور فقیر بیٹھا ہوا تھا۔ ان لڑکیوں کو دیکھ کر بھانپ گیا اور ان کو کچھ کہنے سے پہلے ہی پرس دکھا دیا۔ اس عزیزہ نے پرس لیا‘ اس کے تمام ضروری کاغذات‘ حتیٰ کہ وہ ضروری کاغذات بھی تھے جو گم ہوجاتے تو دوبارہ حصول ناممکن تھا۔ فقیر سے پرس لیا اس میں جو بھی رقم تھی وہ فقیر کو دے دی اور پرس احتیاط سے اپنے پاس رکھ لیا۔ واپس ہوسٹل پہنچ گئی۔ اب پھر بیڈ پر تھی اور سوچ رہی تھی۔ انمول خزانہ پڑھنے کے اس قدر فوائد‘ اللہ واقعی علیم و خبیر ہے۔ اللہ نے میری مدد کی اور پھر وضو کیا‘ عشاء کی نماز کے بعد انمول خزانہ پڑھتی رہی‘ جب تک نیند نہیں آئی۔ عزیزہ نے کہا‘ میری اللہ نے مدد کی ہے اس کا واقعہ لفظ بہ لفظ لکھ کر عبقری میں بھیج دیں۔ (ذکیہ اقتدار‘ بہاولنگر)
دوانمول خزانے کا فیض: ہمارے گھر کے قریب ایک مسجد ہے‘ اس کے امام صاحب نے اپنا مشاہدہ بتایا۔ فرمانے لگے: میں نے کسی سے قرض لیا ہوا تھا اور قرض خواہ پیسوں کیلئے تنگ کررہا تھا میرے پاس پیسے نہیں تھے، مجھے دو انمول خزانہ کسی نے دئیے‘ میں نے خزانہ نمبر دو کثرت سے پڑھنا شروع کردیا اور ساتھ اللہ سے ہرنماز کے بعد ذلت سے بچاؤ کی دعائیں مانگتا۔ چند دنوں کے بعد میرے ایک دوست کا فون آیا کہ میرے پاس کچھ پیسے رکھے ہیں آپ اپنےپاس رکھ لیں اور اگر ضرورت ہو تو استعمال کرلیں۔ مجھے دو تین ماہ بعد واپس کردیجئے گا۔ میں نے ان سے پیسے لیے اور اپنا قرض اتار دیا‘ انمول خزانے کی بدولت اللہ پاک نے وہاں سے انتظام فرمایا کہ جہاں سے گمان بھی نہیں تھا۔
سترشفائیں اور شفاء حیرت کا کمال: الحمدللہ خاکسار نے چند احباب کو عبقری سے متعارف کروایا‘ کچھ عرصہ کے بعد ایک ساتھی ملے اور بتایا کہ ’’میرے گردے میں پتھری تھی‘ میں نے دفتر ماہنامہ عبقری سے ’’سترشفائیں‘‘ کے متعلق پڑھا‘ پھر منگوا کر اسے استعمال کیا‘ تقریباً دو ماہ کے بعد گردے کی پتھری پیشاب کےذریعے باہر آگئی‘ اب الحمدللہ میں ٹھیک ہوں۔‘‘ میرے ایک دوست کو نزلہ کھانسی کی شکایت رہتی تھی‘ بہت سی ادویات استعمال کیں‘ میں نے انہیں شفاء حیرت سیرپ منگوا کر دیا۔ انہوں نے چند دن استعمال کیا‘ ان کی کھانسی ختم ہوگئی اور نزلہ بھی کافی کم ہوگیا۔ اس کےبعد سے اب تک کھانسی کی شکایت نہیں ہوئی۔ اسی طرح میری والدہ کو شدید کھانسی ہوگئی‘ انہیں شفاء حیرت استعمال کروایا چند دن کے استعمال سے کھانسی ختم ہوگئی۔ (شہزاد مجذوبی‘ کراچی)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں