مچھلی کا تیل وریدوں اور شریانوں کو تنگ نہیں ہونے دیتا اور جسم کے اندر سوزش کو کم کرتا ہے۔ سائنسی دنیا میں کہا جاتا ہے کہ مچھلی کا تیل دل کے امراض‘ ہائی بلڈپریشر اور جوڑوں کے دوروں کے لیے مؤثر ہے۔عام طور پر 9-3 گرام (یعنی چائے والا آدھا سے ڈیڑھ چمچ) یومیہ استعمال کرنا چاہیے۔
قارئین! آج کل اکتوبر چل رہا ہے‘ موسم میں خنکی شروع ہوچکی ہے۔ رات کو ٹھنڈی ہوائیں چل رہی ہیں۔ ایسے موسم میں لوگوں کاسب سے زیادہ جس کھانے کی چیز کی طرف رجحان ہوتا ہے وہ ہے مچھلی!سرد رات میں تلی ہوئی یا بیسن لگی گرم گرم مچھلی کھانے کا مزہ ہی کچھ اور ہے۔مچھلی کے گوشت کے بے شمار فوائد ہیں جنہیں آپ وقتاً فوقتاً اخبارات‘ رسائل یا دوسرے ذرائع ابلاغ میں پڑھتے یا سنتے رہے ہوں گے۔مگر مچھلی کے تیل کے فوائدکا بہت ہی کم لوگوں کو علم ہے۔مچھلی کا تیل بہت سے امراض کا تیربہدف علاج ہے۔ آئیے! آج ہم مچھلی کے تیل کی کچھ کرامات پڑھتے ہیں۔
بہت سے تجربات سے یہ بات واضح ہوکر سامنے آئی ہے مچھلی کے تیل کے استعمال سے خون کے اندر ٹرائی گلیسرائیڈ کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایچ ڈی ایل کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس کو اچھا کولیسٹرول سمجھا جاتا ہے۔ اس کےاستعمال سے خون جلدنہیں جمتا اور ہوموسسٹین جس کی زیادتی آج کل بلڈپریشر کی وجہ بیان کی جاتی ہے کہ سطح جسم میں کم ہوجاتی ہے۔ یہ ایک امینوایسڈ ہے جو دل کے امراض پیدا کرنے کا موجب بنتا ہے۔ مچھلی کا تیل وریدوں اور شریانوں کو تنگ نہیں ہونے دیتا اور جسم کے اندر سوزش کو کم کرتا ہے۔ سائنسی دنیا میں کہا جاتا ہے کہ مچھلی کا تیل دل کے امراض‘ ہائی بلڈپریشر اور جوڑوں کے دوروں کے لیے مؤثر ہے۔عام طور پر 9-3 گرام (یعنی چائے والا آدھا سے ڈیڑھ چمچ) یومیہ استعمال کرنا چاہیے۔ نوگرام مچھلی کے تیل میں تقریباً پانچ گرام ضروری فیٹی ایسڈ ہوتا ہے۔ دوسری طرف مچھلی کےتیل سے تقریباً 1.8 گرام ای کو سائپین ٹینوئک ایسڈ ملنا چاہیے۔ یہ بھی ضروری فیٹی ایسڈز کی فہرست میں شامل ہے اور اس کے علاوہ 0.9 گرام دوکو ساہیکسا اینوئک ایسڈ بھی موجود ہے۔السی میں بھی اومیگا تھری فیٹی ایسڈ موجود ہوتاہے۔ لہٰذا مچھلی کی جگہ السی کا تیل بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ السی کے تیل میں ناخوشگوار بو کم ہوتی ہے۔ بعض ادارے مچھلی کے تیل کے ساتھ وٹامن ای کو ملا دیتے ہیں یا پھر آکسیجن کو نکال لیتے ہیں تاکہ تیل خراب نہ ہونے پائے کیونکہ وٹامن دافع تکسید خصوصیات کا حامل وٹامن ہے۔
اس کے علاوہ دوسری ضروری بات یہ ہے کہ السی کے تیل میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈ مچھلی کے تیل میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سے مختلف ہے چنانچہ السی کے تیل کے استعمال سے وہ نتائج برآمد نہیں ہوتے جو مچھلی کے تیل کے استعمال سے ہوتے ہیں۔مچھلی کے تیل کی بنیادی خصوصیات میں ایل ڈی ایل کولیسٹرول کو کم کرنا‘ خون کو جسم میں جمنے نہ دینا اور اس میں ہوموسسٹین کی مقدار کم کرنا شامل ہے۔ کچھ تحقیقی تجربات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ یہ سیرم میں موجود ٹرائی گلیسرائیڈ کو بھی کم کرتا ہے اور یہ تمام چیزیں ذیابیطس کے مریض کیلئے ضروری ہیں کیونکہ مچھلی کا تیل ذیابیطس اور دل کے امراض سے بچاتا ہے۔ مچھلی کا تیل جوڑوں کے دردوں کی علامات کو کم کرتا ہے۔ خواتین جن کو ماہواری کے دوران انتہائی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘ ان کو مچھلی کے تیل السی کے تیل اور گیمالی نولی نک ایسڈ کے استعمال سے کافی افاقہ ہوتا ہے لیکن ترجیح کے طور پر مچھلی کا تیل زیادہ مفید گردانا گیا ہے۔ مقدار خوراک کے لحاظ سے 42 نوجوان خواتین کو چھ گرام یعنی چھوٹا چائے کا چمچ یومیہ استعمال کروایا گیا جس سے ان خواتین کو 1080 ملی گرامEPAاور 720 ملی گرام ڈی ایچ اے میسر آسکتا ہے اور اس کو دو ماہ کیلئے استعمال کروایا گیا تو اسی فیصد خواتین میں ماہواری کے دوران درد میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ہاتھ پاؤں کو جب ضرورت سے زیادہ سردی محسوس اس میں بھی مچھلی کا تیل مفید ہے۔ چنبل کے مرض میں بھی مفید ہے اور گردہ کے امراض میں بھی مؤثر ہے۔چنبل کے مرض کیلئے ایک بڑا چمچ یومیہ مچھلی کا تیل استعمال کرنے کا کہا گیا ہے۔ اس کا استعمال خارش‘ سرخی اور کھال کے اترنے میں کافی مفید ثابت ہوا ہے لیکن یہ چنبل کے دھبوں میں کمی نہیں کرتا۔ ہڈیوں کے کمزور ہونے کی صورت میں مچھلی کے تیل کا استعمال کیلشیم کے جذب ہونے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ خواتین ماہواری کے بند ہونے کےعرصہ میں مچھلی کے تیل کے استعمال سے شفاءپاسکتی ہیں۔ خون کو پتلا کرنے والی ادویات استعمال کرنے والے لوگوں کو احتیاط سے مچھلی کا تیل استعمال کرنا چاہیے کیونکہ مچھلی کا تیل بھی خون کو پتلا کرتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں