Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

جن کے پیپرز ہونے والے ہیں ان کی پریشانی ختم

ماہنامہ عبقری - مارچ 2019

انفیکشن وائرس او ر امراض سے تحفظ
قارئین! انڈے پروٹین کے حصول کا سب سے آسان ‘ سستا اور متنوع ذریعہ ہیں مگر اس سے ہٹ کر بھی بہت کچھ ایسا جسم کو فراہم کرتے ہیں جس کا آپ نے کبھی تصور بھی نہیں کیا ہوگا۔ یہ امائنو ایسڈز‘ اینٹی آکسائیڈز اور آئرن سے بھرپور ہوتے ہیں اور ان کی زردی جسم میں چربی کے خلاف مزاحمت کرنے والے جز کو لین کو بڑھاتی ہے جس سے موٹاپے کا خطرہ کم ہوتا ہے‘ انڈوں کے جسم پرمرتب ہونے والے حیرت انگیز اثرات ہوسکتا ہے آپ کو اسے کھانے پر مجبور کردیں۔
جسمانی دفاعی نظام میں بہتری: اگر آپ انفیکشن‘ وائرس اور امراض سے تحفظ چاہتے ہیں تو روزانہ ایک انڈا کھانا چاہیے۔ ایک امریکی تحقیق کے مطابق ایک انڈے میں سیلنیم کی اتنی مقدار ہوتی ہے جو جسمانی دماغی نظام کو سپورٹ کرکے تھائی رائیڈ ہارمون کو ریگولیٹ کرتی ہے جس سے مختلف امراض سے تحفظ ملتا ہے۔کولیسٹرول کی سطح میں بہتری: انڈوں میں کولیسٹرول کی مقدار کافی ہوتی ہے یعنی 212 ملی گرام مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو بڑھانے کاکام کرتا ہے جسم خود بھی کولیسٹرول بنانے کا عمل مسلسل جاری رکھتا ہے ایک اور تحقیق کے مطابق انڈے ہماری کولیسٹرول پروفائل کو بہتر بنانے کا کام کرتے ہین اور کولیسٹرول کی سطح بڑھاتے ہیں۔
امراض قلب کا خطرہ کم کرتے ہیں: جسم میں خراب کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ سے شریانیں متاثر ہوتی ہیں اور وہاں ایل ڈی ایل آرٹیکلز جمع ہونے لگتے ہیں جس سے امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ متعدد طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ انڈے کولیسٹرول کی سطح کو بڑھاتے ہیں مگر وہ ان میں ایسی تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے جس سےدل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
جسمانی توانائی بڑھائے: انڈوں میں وٹامن ’’بی ٹو‘‘ کی ایک قسم ریبوفلوئن پائی جاتی ہے جو جسم کا حصہ بننے والی خوراک کو ایندھن میں تبدیل کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ جس سے مختلف کاموں کے لیے توانائی ملتی ہے۔اسی لیے انڈوں کو توانائی فراہم کرنے والی بہترین غذاؤں میں سے ایک بھی قرار دیا جاتا ہے۔جلد اور بالوں کی چمک بڑھائے: وٹامن ’’بی‘‘ صحت مند جلد‘ بالوں‘ آنکھوں اور جگر کیلئے ضروری مانا جاتا ہے جبکہ انڈے اس وٹامن کے ساتھ ساتھ وٹامن ’’بی‘‘ فائیو اور بی 12 سے بھی بھرپور ہوتے ہیں جو اعصابی نظام کو بہتر طریقے سے کام کرنے میں مدد دیتے ہیں۔دماغ کو تحفظ: انڈے دماغی غذا بھی قرار دئیے جاتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق انڈوں میں شامل جزکولین دماغی صحت کیلئے ضروری ہوتا ہے۔ اس کی کمی مختلف دماغی امراض اور افعال کی کارکردگی میں تنزی لانے کا باعث بنتی ہے۔ (نیہہ ادریس‘ واہ کینٹ)
شادی کیلئے لڑکی نہ مان رہی ہو تو یہ پڑھیں!
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میرے بیٹے کی منگنی بچپن میں میں نے بھائی کی بیٹی سے کردی ہم سب لوگ بہت خوش تھے بھائی بھی بھابھی اور بیٹی بھی بھائی انگلینڈ میں سیٹ ہے بیوی بچے بھی وہیں ہیں‘ بھائی کی بیٹی وہاں ہی پلی بڑی جب اس کو شادی کے لئے کہا اس نے اکتوبر 2015 میں آنا تھا لڑکی نے شادی سے انکار کردیا کہ وہ میرے بیٹے سے شادی نہیں کرے گی بلکہ وہ کسی دوسرے سے شادی کرنا چاہتی ہے۔ جب بھائی کو پتہ چلا وہ بہت پریشان ہوا وہ بیٹی کو تو کچھ کہہ نہیں سکتا تھا اس نے ہمارے سامنے ساری بات کردی ہم لوگ بہت پریشان ہوئے کہ ایسا کیوں ہے؟
میں نے آپ کو جوابی لفافہ کے ساتھ خط لکھا اور ساری صورت حال سے آگاہ کیا‘ آپ نے ہمیں حٰمٓ لَایُنْصَرُوْنَ کا وظیفہ بھیجا ہم سب گھر والوں نے یہ وظیفہ کرنا شروع کردیا۔ میرے بھائی نے اس لڑکے بارے معلوم کیا‘ بھائی کو اور زیادہ پریشانی ہوگئی کہ وہ لڑکا اچھے کریکٹر کا نہیںہے جیل بھی جاچکا ہے‘ بھائی نے کہا کہ میں بیٹی کی شادی وہاں نہیں کرسکتا جہاں بیٹی چاہتی ہے لیکن اس ملک کا قانون ایسا ہے کہ میں بیٹی پر زبردستی نہیں کرسکتا میں کیا کروں؟ اس کو سمجھ نہیں کہ وہ غلطی کررہی ہے۔ بھائی بھی پریشان تھا ہم لوگ مسلسل ایک ماہ وظیفہ پڑھتے رہے لڑکی نومبر میں پاکستان آگئی اور اس نے میرے بیٹے سے شادی کیلئے ہاں کردی ہم لوگوں نے حٰمٓ لَایُنْصَرُوْنَ کا وظیفہ ایک لاکھ سے زیادہ پڑا۔ دسمبر میں شادی ہوگئی بہو اور بیٹا دونوں خوش ہیں بہو نے 24مئی کو واپس جانا ہے۔ ہمارا یہ مسئلہ حٰمٓ لَایُنْصَرُوْنَ کے وظیفہ کی برکت سے حل ہوا۔ ہم سب حضرت جی کے لئے دعا گو ہیں۔ (نعیمہ تبسم، گجرات)
حسن لاجواب کیلئے بے مثال وظیفہ
اللہ تعالیٰ آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو آپ کی نسلوں کو تسبیح خانہ قیامت تک قائم دوائم رکھے (آمین)۔ ہم سب گھر والے عبقری رسالہ کو شوق و ذوق سے پڑھتے۔نسخے، وظائف و اعمال کرتے ہیں‘ دوسرے بھی اس رسالے کی خوب تعریفیں کرتے ہیں وہ بھی اس رسالے سے بہت زیادہ مستفید ہورہے ہیں۔ محترم حضرت حکیم صاحب! اگر میں اس رسالے کی تعریفیں لکھنے بیٹھ جائیں تو ایک پوری کتاب بن جائے ۔ الحمدللہ وظائف و اعمال سے سکون ملا اور کیا کچھ ملا یہ بیان سے بھی باہر ہے۔ حضرت حکیم صاحب جو آپ نے مجھے یَاخَالِقُ، یَامُصَوِّرُ، یَاجَمِیْلُ بتایا تھا اللہ تعالیٰ کا شکر ہے اس وظیفہ کو پڑھنے کے بعد مجھے اس طرح کے دانے نہیں نکلے یہ وظیفہ اب بھی جاری ہے‘ الحمدللہ آپ کے لیے دعائیں دل سے نکلتی ہیں۔مزید میرے چچا کو سورۂ اخلاص 100 مرتبہ صبح و شام روزانہ پڑھنے سے بہت فائدہ ہوا ہے۔ اس عمل کی برکت سے ایک مرتبہ میرے چچا کو ان کے افسر نے بلایا کہ آپ کا کام بہت اچھا ہے‘ آپ میرےساتھ رہا کریں۔ سورۂ کوثر 129 مرتبہ پڑھنے سے بھی ان کے رزق میں بہت برکت اور اضافہ ہوا ہے۔ (محمد عزیز صدیقی، خوشاب)
سسرال سے علیحدگی کی خواہش رکھنے والی پڑھیں!
محترم جناب حکیم صاحب السلام علیکم! ماہنامہ عبقری میں ایک تحریر تھی‘ عنوان تھا ’’حاجتوں مشکلوں اور پریشانیوں کا حل‘‘ لکھا تھا یہ عمل ایک تیر ہے‘ جو اپنے نشانے پر ضرور لگتا ہے کبھی خطا نہیں جاتا۔ اس عمل کو جب بھی کوئی مہم پیش آئی ہے اور بہت ضروری بھی ہے تو جب بھی کیا رزلٹ اچھا ہی آیا۔ میرے بیٹے بیٹی کے بی اے کے پیپر ہونے والے تھے اور دونوں پریشان بھی تھے تو انہوں نے اس عمل کے ساتھ یہ عمل بھی کیا‘ یہ ایک درود شریف ہے اس کو تین الگ الگ ٹکڑوں پر لکھ کر دریا، ندی، نہر پر لے جائیں اور کنارے پر کھڑے ہوکر ایک ٹکڑا ہاتھ میںلے کر درود شریف پڑھنا ہے‘ تعداد میں نے تو سات سات رکھی درمیان میں اپنی پریشانی کے حل کی دعا پڑھ کر ٹکڑا پانی میں پھینکنا ہے۔ تین بار الگ الگ پڑھنا ہے اس عمل کو سات دن یا گیارہ دن کریں۔ یہ عمل میرے دونوں بچوں نے کیا اور اچھے نمبروں سے کامیاب ہوئے۔ چھوٹی بیٹی نےبھی یہ عمل کیا‘ اس کے سسرال میں اس کا جھگڑاچل رہا تھا اور وہ الگ ہونا چاہتی تھی مگر شوہر راضی نہیں تھا۔اس نے تین دن عمل کیا اور اس کا شوہر خود ہی الگ گھر لے کر اسےواپس لے گیا۔ ایک لڑکی نے شوہر کی پردیس واپسی کے لئے کیا اس کےشوہر کے آنے کا سبب اللہ کریم نے پیدافرمادیا۔ غرض جب بھی فوری نوعیت کا مسئلہ آیاہے یہ عمل کیاہےاور کامیابی ملی ہے۔
عمل و ترکیب: بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم وَلَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم بِسْمِ اللہِ الْمَلِکِ الْحَقِّ الْمُبِیْنِ مِنَ الْعَبْدِ الذَّلِیْلِ اِلَی الْمَوْلَی الْجَلِیْلِ مَسَّنِیَ الضُّرُّوَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ بِحُرْمَۃِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلِیْہٖ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اَنْ تَکْشِفَ عَنِّی ھَمِّی وَحُزْنِی وَتَرْفَعَ غَمِّی بِرَحْمَتِکَ یَااَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ وَصَلَّی اللہُ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ اَجْمَعِیْنَ الطَّیِّبِیْنَ الطَّاھِرِیْنَ۔
اگر مسئلہ فوری نوعیت کا ہو سخت پریشانی ہو اور وقت قلیل ہو تو یہ تحریر کاغذ کے تین الگ الگ ٹکڑوں پر لکھ کر دریا‘ ندی یا نہر پر لے جائیں۔ کنارے پر کھڑے ہوکر ایک ٹکڑا ہاتھ میں لے لیں اور درود شریف پڑھ کر اپنا مسئلہ یا مشکل بیان کریں یعنی دعا مانگیں‘ پھر درودشریف پڑھ کر کاغذ کا ٹکڑا بہتے پانی میں پھینک دیں‘ اسی طرح دعا مانگ کر دوسرا پھر تیسرا ٹکڑا بھی پھینک دیں۔ اول تو ایک دن میں ہی ان شاء اللہ کام ہوجائے گا۔ ورنہ دوسرے یا تیسرے دن بھی یہی عمل کریں۔ اگر معاملہ فوری نوعیت کا نہ ہو اور آپ کے پاس وقت ہو تو پھر کاغذ کے ایک ٹکڑے پر یہی تحریر لکھ کر پھینک آئیں اور یہ عمل سات دن‘ حد گیارہ دن کریں۔ ان شاء اللہ کامیابی سے ہمکنار ہوںگے۔نوٹ: تحریر کسی پاک نہر یا دریا یا کسی کنوئیں میں پھینک دیں۔گندے جوہڑ یا گندے پانی ملے ہوئے دریا میں نہ پھینکیں۔ (ایڈیٹر عبقری کی طرف سےتمام قارئین کو اس عمل کی اجازت ہے۔) (س ۔ص، گوجرہ)
چمچ اور انگلی سے کھانے میں فرق !
قارئین! یہ تحریر میں نے ایک ویب سائٹ پر پڑھی مجھے بہت اچھی لگی سوچا قارئین عبقری کے ساتھ شیئر کرنی چاہیے۔
ہاتھ سے کھانا کھانا ہماری مذہبی تعلیمات اور معاشرتی روایت کا حصہ ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ مغرب سے مغلوب ہوکر آج ہم سے اکثر کانٹوں اورچمچوں سے کھانا کھاتے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ہاتھ سے کھانا کھانے کے پیچھے حکمت کیا ہے‘ اگر نہیں تو ہم آپ کو یہاں اس کے طبی فوائد سے آگاہ کرتے ہیں۔ توانائی کا توازن: نباتاتی طب کے مطابق انسانی زندگی یا توانائی کا انحصار پانچ چیزوں پر ہے اور اس جزو ترکیبی سے انگلیوں کو تشبیہ دی جاتی ہے یعنی انگوٹھا آگ‘ شہادت کی انگلی ہوا‘ بڑی انگلی آسمان‘ رنگ والی انگلی زمین اور سب سے چھوٹی انگلی کو پانی سے جوڑا جاتا ہے۔ ان میں سے کسی بھی چیز کی کمی انسان کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے لہٰذا جب ہم کھانا کھاتے ہیں توتمام انگلیاں اکٹھی ہوجاتی ہیں جوغذا کو مقوی بنا کر ہمیں متعدد بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہیں۔ نظام انہضام کی بہتری: انسانی جسم میں چھونے کا احساس نہایت طاقت وور اثر پذیری رکھتا ہے لہٰذا جب ہماری انگلیاں کھانے کو چھوتی ہیں تو دماغ کو یہ سگنل ملتا ہے کہ ہم کھانا کھانے لگے ہیں اور دماغ سے معدے کو سگنل پہنچتا ہے اور یوں معدہ کھانے کو ہضم کرنے کے لیے تیار ہوجاتا ہے۔ کھانے پر دھیان: ہاتھوں سے کھانے سے کھانے کی طرف توجہ مخصوص ہوجاتی ہے۔ اس طرح کھانے سے آپ کومکمل توجہ کھانے پر رکھنا پڑتی ہے جس سے آپ نہ صرف مناسب مقدار میں کھانا کھائیں گے بلکہ کوئی مضر چیز گرنے پر اسے فوری پکڑ بھی لیں گے۔ منہ کا جلنا: درجہ حرارت سینسر بھی ہوتے ہیں جب آپ کھانے کو چھوتے ہیں تو اگر وہ بہت زیادہ گرم ہے تو آپ اسے منہ میں نہیں لے جائیں گے یوں آپ کا منہ جلنے سے بچ جائے گا۔ بصورت دیگر چمچ سے کھانے سے آپ درجہ حرارت کا درست انداز نہیں لگاسکیں گے اور منہ جلا بیٹھیں گے۔ قارئین! ہاتھ سے کھانے کے جتنے بھی طبی فوائد پڑھ لیں مگر آپ کی اورمیری نظر سب سے صرف اس چیز پر جانی چاہیے کہ یہ میرے اور آپ کے محبوب نبی کریم ﷺ کی بہت ہی پیاری سنت ہے۔ اس سے بڑھ کر اور کوئی چیز نہ ہے نہ ہوگی۔ آئیے! اپنے پیارے محبوب وجہ کائنات حضور نبی کریم ﷺ کی اس پیاری سنت کو زندہ کریں اور ہاتھ سے کھانا کھائیں۔ ڈھیروں نیکیاں کمائیں۔جزا ک اللہ (م۔ط، لاہور)

 

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 424 reviews.