Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

میری زندگی کیسے بدلی؟

ماہنامہ عبقری - اکتوبر 2015ء

قارئین! حضرت جی! کے درس‘ موبائل (میموری کارڈ)‘ نیٹ وغیرہ پر سننے سے لاکھوں کی زندگیاں بدل رہی ہیں‘ انوکھی بات یہ ہے چونکہ درس کےساتھ اسم اعظم پڑھا جاتا ہے جہاں درس چلتا ہے وہاں گھریلو الجھنیں حیرت انگیز طور پر ختم ہوجاتی ہیں‘ آپ بھی درس سنیں خواہ تھوڑا سنیں‘ روز سنیں ‘ آپ کے گھر‘ گاڑی میں ہروقت درس ہو۔

محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ تعالیٰ کے بابرکت نام کے بعد آپ کی خیریت نیک مطلوب چاہتی ہوں۔ محترم حضرت حکیم صاحب! میں نے ایک خوشحال گھرانے میں جنم لیا۔ میرے والد مرحوم پر اللہ کا بہت کرم تھا‘ ہمارے گھر میں رزق کی ریل پیل تھی‘ اللہ نے بہت کچھ نوازا تھا۔ قصہ مختصر پھر ہمارا وقت زوال شروع ہوا‘ کاروبار میں میرے والد کو سخت نقصان ہوا‘ میرے والد سخت بیمار ہوئے اور ناجانے کتنے سالوں تک بستر پر پڑے رہے اور پھر دنیا فانی سے رخصت ہوگئے‘ اس دوران جو والد صاحب کی بینک میں کچھ رقم تھی اس سے گھر کا نظام اور ہماری پڑھائی کے اخراجات پورے ہوتے رہے اور اس نازک صورتحال میں ہمارے تمام رشتے داروں نے ہمیں اکیلا چھوڑ دیا۔ حالات دن بدن بگڑتے چلے گئے‘ کچھ ہی سالوں میں میری بہن نے بی اے کیا اور مقامی سکول میں نوکری شروع کی‘ پھر میں نے ایف اے کرنے کے بعد نوکری کی اور والدہ بھی چھوٹی موٹی مزدوری کرنے لگیں۔ یوں ہم نے مل کر گھر کا نظام چلایا۔ محترم حضرت حکیم صاحب! اب میں آتی ہوں اس ظلم کی طرف جو مجھ پر ہوا اور پھر میں گناہوں کی دلدل میں دھنستی چلی گئی۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ میں بات کہاں سے شروع کروں؟ میں بہت چھوٹی تھی تقریباً نو یا دس سال کی تھی کہ جب میرے سگے خونی رشتے دار جن کا نام لیتےہوئے انسان اپنی نظریں بھی ادب سے جھکا لیتا ہے انہوں نے میرے ساتھ زیادتی کی اور مجھے چپ رہنے کیلئے ڈرایا دھمکایا جاتا‘ میں اس وقت بہت چھوٹی تھی مجھے ان چیزوں کی بالکل بھی سمجھ نہ تھی‘ مگر کچھ عرصہ انہوں نے میرے ساتھ یہ انسانیت سوز ظلم کیا۔ پھر جب میں نے جاب شروع کی تو کبھی کسی دفتر کبھی کسی دفتر‘ انوکھے انوکھے لوگوں سے ملاقاتیں‘ پھر ایک آفس میں جاب کے دوران میرے آفس مالک کے ساتھ تعلقات قائم ہوئے‘ وہ بہت ہی امیر کبیر شخص تھا۔ گھر کے خرچہ کیلئے تو کبھی چھوٹے بہن بھائیوں کی سکول فیسوں کیلئے میں نے کئی بار خود کا اس شخص سے سودا کیا۔ گھر میں جب بھی کسی چیز کی ضرورت ہوتی‘ بجلی کا بل‘ گیس کا بل‘ ٹیلیفون کا بل‘ چھوٹے بہن
بھائیوں کی فیس‘ والدہ کی میڈیسن تو میں اپنی عصمت اسے بیچ کر ان سب کے اخراجات پورے کرتی۔ گھر کا ماحول کچھ بہتر ہوا تو میں نے اس کام سے توبہ کرلی اور وہ نوکری چھوڑ دی۔ اچانک ایک رشتہ آیا اور میری بڑی بہن کی شادی ہوگئی! میں گھر کے باہر کیسی تھی؟ میرےگھر‘ اہل محلہ‘ اہل علاقہ کو کچھ خبر نہ تھی۔ میں نے اللہ سے سچے دل سے اپنے گناہوں سے توبہ کی اور پانچ وقت کی نماز پڑھنی شروع کردی اور مسلسل اللہ سے مدد مانگتی رہتی۔ پھر میرا رشتہ بیرون ملک سے آیا‘ میرے ماموں نے میرا رشتہ وہاں کروایا۔ وہ بندہ بلجیم سے آیا ہماری شادی ہوئی اور شادی کے صرف 25 دن بعد وہ اکیلا واپس چلا گیا۔ وہاں جاکر اس نے فون پر میرے ساتھ لڑائیاں شروع کردیں اور مجھ پر انتہائی غلیظ الزام لگا کر مجھے وہاں سے طلاق بھیج دی‘ پھر کسی نے میرا رابطہ وہیں موجود (ش) سے کروایا جو کہ وہاں سٹوڈنٹس تھا۔ میں نے اس کو ساری صورتحال بتائی‘ اپنی شادی اور پھر طلاق سب کچھ بتایا اور اس سے مدد مانگی کہ میں اس کے خلاف بلجیم میں کیا کوئی مقدمہ کرسکتی ہوں؟ (ش) نے خود ہی کہہ دیا کہ نہیں آپ کچھ نہیں کرسکتیں۔ پھر کچھ عرصہ بعد (ش) نے مجھے فون کرکے پرپوز کردیا کہ آپ جس طرح کی بھی ہو مجھے قبول ہے۔ پہلے میں نے انکار کردیا لیکن یہ بار بار فون پر اسرار کرتا رہا۔ دوسری طرف گھر کے حالات فاقوں تک پہنچ گئے تھے اور اپنے حالات سے تنگ آکر میں نے(ش) کے پرپوزل کو مان لیا لیکن میں نے (ش) کو سچ سچ بتا دیا تھا کہ میں اتنی جلدی آپ کو یا اس رشتے کو اپنا نہیں سکتی مجھے وقت چاہیے۔ فون پر (ش) میری ہر بات کو مانتا چلا گیا۔ میں نے (ش) کو یہاں تک کہا کہ میں آپ سے پیار نہیں کرتی سو پلیز! مجھے وقت دیں تاکہ میں آپ سے رشتہ آسانی سے اور دل سے بناؤں۔ (ش) نے بلجیم میں ایک گوری کے ساتھ شادی کرلی تاکہ وہاں رہنے کیلئے جو قانونی دستاویزات تھیں وہ پوری ہوجائے‘ اس شادی کی وجہ سے اسے پانچ سال کا ویزا مل گیا پھر اس نے مجھے سٹوڈنٹس ویزے پر بلجیم بلالیا۔ وہاں پہنچی تو عجیب صورتحال تھی‘ (ش) کو بیوی چاہیے تھی اور میرا دل اتنی
جلدی یا کسی بھی طرح سے اس تعلق کیلئے آمادہ نہ تھا۔ شاید میرے ذہن میں پہلی شادی اور پھر طلاق کا کوئی خوف تھا۔ اس خوف کی وجہ سے میں (ش) سے جسمانی تعلق بنانے سے کتراتی رہی۔ (ش) نے یہ بات اپنے چند دوستوں جو اس کے ساتھ کام کرتے تھے کو بتانی شروع کردی۔ کچھ عرصہ بعد وہ ایسا مجھ سے متنفر ہوا کہ غیرلوگوں کو گھر میں لانا شروع ہوگیا۔ پھر میری بربادی شروع ہوگئی۔ اپنے دیس سے دور‘ اپنوں سے دور میں اکیلی ان درندوں کے ہتھے چڑھ گئی اور مسلسل چڑھتی چلی گئی۔ میں نے (ش) کو بتایا‘ رو رو کر اس کے پاؤں پکڑے کہ ان لوگوں کو گھر میں مت لایا کرو مگر(ش) نہ مانا۔ میں دو سال پردیس میں لٹتی رہی۔ پھر میرا ویزہ ختم ہوگیا تو (ش) نے کہا کہ جیسے میں نے یہاں کسی گوری سے شادی کی ہے ایسے تمہاری بھی کسی گورے سے شادی کردیتے ہیں تو میں نے کہا کہ میں نہیں کرسکتی‘ میں مسلمان ہوں ایک وقت میں ایک ہی نکاح کرسکتی ہوں دو شادیاں حرام ہیں۔ بہت عرصہ یہ لڑائی چلتی رہی اور اس نے زبردستی میری شادی کسی گورے کے ساتھ بھی کردی‘ میں نے آج تک اس گورے کو نہیں دیکھا کہ وہ کون ہے؟ جس دن میری شادی کسی گورے کے ساتھ ہوئی اسی دن میری والدہ کو اٹیک ہوا اور وہ دم توڑ گئیں۔ میں نے اپنی والدہ کو ہمیشہ کیلئے کھودیا اور ان کا آخری دیدار تک نہ کرسکی۔ مجھے کچھ خبر نہیں میرا پاسپورٹ میری فائل کہاں ہے؟ تین سال مزید گزر چکے ‘ (ش)اور اس کے دوستوں نے مجھے ایک زرخرید غلام کی طرح رکھا۔ ایک دن میں ایسے ہی نیٹ پر بیٹھی کچھ سرچ کررہی تھی تو میری نظر عبقری کی ویب سائٹ پر پڑھی‘ سائٹ کھولی‘ آپ کا درس سنا اور سنتی ہی چلی گئی‘ بس اس درس نے میری آنکھیں کھولیں اور میں نے اللہ سے خوب رو رو کر گڑگڑا کر دعائیں مانگیں کہ

یااللہ! میری ان درندوں سے جان چھڑوا دے۔ بس روز صبح و شام ہروقت درس سنتی اور اللہ سے دعائیں مانگتی۔ اب الحمدللہ! میری اللہ نے اُن سے جان چھڑوا دی ہے‘ میرے شوہرکے دوست کسی مقدمے میں پھنسے اور ان کو جیل ہوگئی۔ میں اب یہاں ایک ہوٹل میں برتن دھونے کا کام کرتی ہوں۔ہروقت اللہ سے استغفار کرتی رہتی ہوں‘ اپنی سابقہ زندگی پر بہت ندامت ہے‘ رو رو کر میری نظر کمزور ہوچکی ہے‘پانچ وقت کی نماز اور صبح وشام کے نبویﷺ اعمال شروع کردئیے ہیں۔قرآن پاک ترجمہ کے ساتھ ضرور پڑھتی ہوں۔زندگی میں کافی سکون آگیا ہے۔ میں اپنے گھر والوں کو جھوٹی تسلیاں دے دے کر تھک گئی ہوں۔ والدہ کی وفات کا سارا خرچہ میں نے یہاں سے اپنی کمائی سے بھیجا۔ شاید میں واپس اس لیے بھی نہیں آسکتی کہ میرے بعد میرے بہن بھائیوں کا اور کوئی سہارا بھی نہیں۔ میری عمر صرف 25 سال ہے منہ پر چھائیاں‘ موٹاپا آرہا ہے۔محترم حضرت حکیم صاحب! میں بہت تھک گئی ہوں جسمانی طور پر بھی اور اعصابی طور پر بھی‘ ساری ساری رات رو رو کر اپنے اللہ سے دعائیں مانگتی ہوں۔ آپ کے درس نے مجھے نئی امید دی ہے۔ میں صرف قارئین سے یہی کہوں گی کہ کبھی بھی بیرون ملک کسی بھی غیر سے چاہے رشتہ کروانے والے اپنےکتنے بھی سگے ہوں اپنی کسی بہن بیٹی کا بنا سوچے سمجھے رشتہ کرکے اسے وہاں نہ بھجوائیں۔ یہاں کا ماحول بہت گندا ہے۔ بس میرے لیے دعا کریں کہ میری زندگی جو بچ گئی ہے بس اس کو کسی طرح نیک رستے پر گزار سکوں۔ میرے ساتھ جو ہوا اس کا حساب کس سے لوں؟ کس کو الزام دوں؟ شاید میں خود ہی غلط تھی‘ میں نے خود ہی(ش) سے شادی کا فیصلہ کرکے خود ہی گھر والوں کو اپنا فیصلہ سنا کر اکیلی گھر سے نکل کر اتنی دور آگئی۔ شاید میں نے شروع سے ہی اپنے گھر والوں کی کفالت کرنے کیلئے غلط راستے کا انتخاب کیا اور اسی غلط راستے نے میری ساری زندگی جہنم میں گزار دی۔ میرا دل آج بھی میاں بیوی کے اس رشتے کیلئے راضی نہیں‘ میری زندگی کو جہنم بنانے والے میرے وہ اپنے بھی ہیں جنہوں نے ننھی سی کلی کو اپنی حوس سے مسل کر رکھ دیا اور پھر مسلسل مسلتے رہے کہ مجھے یہ گناہ قابل نفرت نہ لگتا۔ خدا کیلئے مجھے بتائیں مجھے کبھی پاک صاف زندگی میسر ہوگی؟ جس میں میں اپنے رب سے باتیں کرنے کے قابل خود کو بناسکوں‘ خود کو مسلمان بنا سکوں‘ خود کو امت محمدیہﷺ ہونے کا اعزاز دے سکوں۔ کاش! مجھ کو بھی وہ لمحات نصیب ہوں کہ میں بھی ثابت کرسکوں خود کو کہ ہاں میں بھی مسلمان ہوں اور اللہ کی محبوب ترین امت سے ہوں۔محترم حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم! ہرپل آپ کیلئے دل سے دعائیں نکلتی ہیں کہ آپ کے درس سن سن کر مجھے محسوس ہوا کہ میں بھی مسلمان ہوں‘ مجھ پر بھی کچھ فرائض ہیں‘مجھے یہ احساس بھی اب ہوا ہے کہ مجھ پر اتنی مصیبتوں کے پہاڑ میری اپنی خطاؤں ہی کی وجہ سے تھے۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 087 reviews.