Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

نفسیاتی گھریلو الجھنیں اور آزمودہ یقینی علاج

ماہنامہ عبقری - دسمبر 2008ء

شکست سے دلبرداشتہ سوال: میں دیہا تی متوسط طبقے کا فر د ہو ں ۔ آٹھویں جماعت میں پہنچ کر فیل ہو گیا تو والد صاحب نے چا ہا کہ مجھے کسی دینی درس گا ہ میں بھیج دیں مگر میری والدہ نے مجھے کچھ رقم دے کر شہر بھیج دیا ۔ میں نے کوشش کر کے میٹرک اور ایف ایس سی کے امتحانا ت پا س کر لیے ۔ پھر پی ٹی کیا اور اب ڈیڑھ دو سال سے ملا زمت کی تلاش میں ما را ما را پھر رہا ہو ں ۔ والدصاحب کا چڑ چڑا پن ابھی تک دور نہیں ہوا ۔ ان کے طعنو ں سے اتنا تنگ آگیا ہو ں کہ خود کشی کر لینا چاہتا ہو ں۔ آپ اس سلسلے میں میری کیا مدد کر سکتے ہیں ؟ (ایم ۔ وائی ۔ کے ) جواب : محترم !میں ایک دن اپنے صحن میں بیٹھا تھا کہ میری نظر یں سامنے ایک چڑیا کے گھونسلے پر آکر رک گئیں ۔ چڑیا اپنے دو بچو ں کو گھونسلے سے باہر نکا ل کر اُڑنا سکھا نا چاہتی تھی ۔ ایک بچہ تو نکل کر اُڑنے لگا مگر دوسرا کمزور تھا ۔ وہ زمین پر آ رہا۔ میں نے تر س کھا کر اسے اٹھا لیا اور دو بار ہ اسے گھونسلے میں رکھ دیا ۔ اس کی ما ں اس کے پا س آئی اور اسے دوبارہ باہر نکال دیا ۔ وہ پھڑپھڑاتا ہو ا کچھ دورنکل گیا ۔ مگر پھر زمین پر آگیا ۔ میں نے پھر اٹھا کر گھونسلے میں رکھ دیا ۔ تیسری با راس کی ما ں نے اس کے چونچیں ما ریں وہ میری طر ف یو ں دیکھ رہی تھی جیسے کہہ رہی ہو تم احمق ہو ۔ تم اسے چلنا نہیں سکھا سکتے ۔ میں کب تک اسے دانہ کھلا تی رہو ں گی ۔ اسے تو اب خود ہی کھا ناہے ۔خو د ہی جینا ہے ۔ اس لیے اس نے اُسے باہر دھکیل دیا ۔ اس بار بچہ دور جا گر ا اور پا س بیٹھی ہوئی بلی نے اسے دبو چ لیا۔ برا درم ! اس دنیا میں صرف وہی زندہ رہ سکتے ہیں جو اپنے با زوﺅ ں پر اڑسکیں ۔ کمزور زندہ نہیں رہا کر تے ۔ اٹھیے اور پروا ز کیجئے ۔ ایسا نہ ہو کوئی بلی آپ کی کمزوری سے فائدہ اٹھا کر آپ کو دبو چ لے ۔ زبان میں مٹھاس پیدا کریں سوال : لو گو ں سے باتیں کر تے وقت میں بہت جلد بیزار ہو جا تاہوں ، مزاج کے خلا ف بات سن کر پہلے تو میں مخاطب کو بڑی نرمی اور شفقت سے سمجھانے کی کو شش کر تا ہو ں لیکن پھر تکرار سے چڑ جا تا ہو ںاور آپے میں نہیں رہتا ۔ نتیجہ یہ ہے کہ میں بہت زیا دہ چڑ چڑا ہو گیا ہو ں ۔ کوئی بات آرام سے کرو ں تب بھی لہجہ اتنا سخت ہو تا ہے کہ مخاطب کو خواہ مخوا ہ شکا یت پیدا ہو جا تی ہے ۔ اس چڑ چڑے پن کی وجہ سے گھر میں اکثر بیوی سے لڑائی جھگڑا رہتا ہے ۔ دفتر میں دوست احباب اور افسرنالاں ہیں ۔ ہر طر ف اکھڑ اورسخت مشہو ر ہو ں ۔ کئی بار اس کیفیت پر قابو پانے کی کوشش کی مگر بے سود۔ بچپن زیا دہ تر سو تیلے با پ کے زیرِ سایہ گزرا جو بڑے سخت گیر تھے ۔ انہیں بڑی جلدی غصہ آجا تا تھا ۔ چنانچہ گھر میںا کثر لڑائی بر پا رہتی۔ شاید اسی ما حول کا اثر ہے یا پیچش کی بیماری کا جس میں گزشتہ کئی بر سوں سے مبتلا ہو ں ۔ از را ہِ کرم میری راہنمائی کیجئے تا کہ میں ازدواجی زندگی خوشگوار بنا سکو ں اور دوست احباب کو میرے اکھڑ اور سخت ہو نے کی شکا یت نہ رہے ۔ (جاوید ہا شمی ۔ نارووال ) جوا ب : انسانی شخصیت کی نشو ونما میں بچپن کے زمانے کے اثرات خاص اہمیت رکھتے ہیں ۔ بالخصوص والدین میں سے کسی ایک کی جدائی شخصیت پر گہر ا اثر چھوڑ جا تی ہے ۔ چھوٹا بچہ شفقت کی محرومی بری طر ح محسو س کرتا ہے ۔ یہا ں تک کہ بڑا ہو کر بھی احساسِ محرومی کو اپنے ذہن سے نہیں نکا ل سکتا۔ بچپن میں اگر اس کا بدل میسر نہ آئے ، تو بڑا ہونے پر یہی احساس کسی جسمانی اور ذہنی عارضے کی صورت میں ظاہر ہو تا ہے ۔ اس کا صحیح حل یہ ہے کہ انسان کسی تخلیقی کا م میں اپنا نا م پیدا کرے اور اس طر ح اس محرومی کا بدل تلا ش کرے ۔ تخلیقی کا م کو ئی بھی ہو سکتا ہے ۔ فرائضِ منصبی کی ٹھیک ٹھیک انجام دہی اور بچو ں کی صحیح تربیت وغیرہ یہ سب ایک طر ح کی تخلیقی کام ہیں ۔ ایسے کا مو ں میں مصروف رہ کر آدمی اپنے تلخ تجربات کی جذباتی شدت کسی مصرف میں لا سکتا ہے ۔ مندرجہ با لا حقائق کی روشنی میں اب آپ اپنی خاص تکلیفوں پر غور کیجئے ۔ پیچش اگر چہ ایک جسمانی مرض ہے۔ لیکن اس میں نفسیا تی اعمال بہت زیا دہ حصہ لیتے ہیں ۔ جذبا تی زندگی درہم بر ہم ہو توا س سے خوراک ہضم کرنے والی رطو بت پر بہت برا اثر پڑتا ہے ۔ معدہ کمزور ہو جاتا ہے اور بد ہضمی یا پیچش ایسی مختلف بیماریاں گھیر لیتی ہیں ۔ معدے کی خرا بی کا مزاج پر خاص اثر پڑتا ہے اور وہ چڑ چڑا سا ہو جاتاہے ۔ اس طر ح لاشعور میں ایک چکر سا چلنے لگتا ہے ۔ نہ مر ض جا تاہے اورنہ مزاجی کیفیت درست ہو تی ہے ۔ دراصل پیچش وغیرہ کا علاج تبھی ہو سکتا ہے جب ادویہ کے استعمال کے ساتھ انسان خوش گوار اور پر سکون زندگی بسر کرنے کا عا دی ہو جائے ۔ جب تک جذبات پر قابو نہ ہو گا اور مزاجی حالت معمول پر نہ آئے گی نہ پیچش جا ئے گی اورنہ آپ کی جذبا تی برا فروختگی ۔ یہ دونو ں لا زم وملزوم ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ایک طرف تو پیچش کا علا ج کسی ما ہر طبیب سے کرائیے اور دوسری طر ف اپنی زندگی کو پر سکون بنانے کی انتہا ئی کو شش کیجئے اگر آپ کے عزیز و اقارب اور ملنے جلنے والے آپ کے تلخ لہجے کی شکایت کرتے ہیں ، توا س میں کچھ نہ کچھ حقیقت ضرور ہو گی ۔ بہتر یہ ہے کہ روزانہ سو نے سے قبل اپنی جذبا تی زندگی کا تعصب کی عینک اتار کر جا ئزہ لیں۔ اس میں خود آپ کا کتنا قصور ہے اور دوسروں کا کتنا ہے ۔ اس کے علا وہ گفتگو کے دوران میں اپنے لہجے کے متعلق با خبر ہونے کی کوشش کریں ۔ امید ہے اس طر ح اپنے لہجے کو شیریں بنا سکیں گے لیکن یا د رہے کہ بر سو ں کی عادت چند دنو ں میں نہیں جا تی ۔ اس کے لیے مسلسل تگ و دوکرنا پڑے گی اگر کامیا ب ہو گئے ، تو آپ کامرض (پیچش ) بھی جا تا رہے گا ۔ ازدواجی زندگی کو خوش گوار بنانے کاراز بھی اپنی زندگی کے خوش گوار ہونے میں مضمر ہے ۔ جب بھی کام سے فا رغ ہو کر گھر آئیں ، ہر ایک سے خندہ پیشانی سے ملیں اور پھر گھروالے بھی آپ سے اسی طر ح پیش آئیں گے۔ قدرتی طور پر آپ کی زندگی اور زیا دہ خوش گوار بن جا ئے گی ۔ کبھی کبھار اپنی بیوی کے لیے کوئی تحفہ لیتے آئیں اور پھر دیکھیں کیسا طلسماتی اثر ہو تاہے ۔ ایسی چھوٹی چھوٹی با تیں مدِنظر رکھنے سے آپ کی زندگی پر مسر ت بن سکتی ہے ۔ خو ب یا د رکھیے تلخ لہجے میں گفتگو کرنے سے کوئی شخص بھی متا ثر نہیں ہوتا۔ یہ ایک طر ح سے اپنی محرومی کے احساس کا اظہا رہے جسے کوئی معاشرہ بھی پسندنہیں کر تا ۔ زبان کی مٹھا س دلو ں کو رام کرتی چلی جا تی ہے ۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 608 reviews.