اچھی نیند کیلئے ضروری ہے کہ ماحول پر سکون اور بستر آرام دہ ہو۔ سوتے وقت پریشان کن خیالات ذہن سے نکال دینے چاہئیں۔ ایک عام آدمی کیلئے چھ سے آٹھ گھنٹے کی نیند کافی ہوتی ہے۔ بہت سے لوگوں کو معاشی پریشانیوں یا کسی اور وجہ سے نیند جلد نہیں آتی۔
دور حاضر میں ہماری مصروفیات اتنی بڑھ گئی ہیں کہ ہر وقت کوئی نہ کوئی کام کوئی نہ کوئی ذمہ داری مسلط رہتی ہے۔ آرام و سکون ہم سے رخصت ہوچکا ہے اور سبب غیر معمولی محنت و مشقت کو قرار دیتے ہیں حالانکہ یہ بات سو فیصد درست نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو کام کرنے کی لامحدود صلاحیت عطا کی ہے بشرط یہ کہ وہ اپنے جسمانی اعضاء کو ایک حد تک استعمال کریں اور تھکاوٹ اس وقت محسوس ہوتی ہے جب کوئی کام کرتے کرتے طبیعت اکتا جاتی ہے اور پھر اس کام میں جی نہیں لگتا۔ اس تھکاوٹ کا تعلق جسم سے زیادہ ذہن سے ہوتا ہے اور اس سلسلے میں کام کرتے وقت اگر دماغ کو کچھ سکون پہنچالیں تو جلد تھکاوٹ محسوس نہیں ہوگی۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ اپنے دماغ سے وہ تمام منفی خیالات دور کرلیے جائیں جو افسردگی پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ عام طور پر ہر شخص ایسا ہی کام کرنا چاہتا ہے جس میں اس کا دل لگتاہو۔ اس قسم کا کام وہ زیادہ بہتر طریقے سے سرانجام دے سکتا ہے لیکن اس دنیا میں ہم تمام باتیں اور کام اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق نہیں کرسکتے۔ بعض اوقات ہمیں ایسے کاموں کے کرنے پر بھی مجبور ہونا پڑتا ہے جن کو ہم ناپسند کرتے ہیں۔ کام خواہ کتنے ہی معمولی کیوں نہ ہوں نفرت اور ناپسندیدگی کی وجہ سے ہمارے لئے بوجھ بن جاتے ہیں اور ہم جلد ہی تھک جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ تھکاوٹ جسمانی نہیں بلکہ ذہنی ہوتی ہے اور اسے دور کرنے کا واحد ذریعہ یہ ہے کہ دماغ کو کچھ آرام اور سکون پہنچانے کی کوشش کی جائے۔ اعصاب کو ڈھیلا چھوڑ دیا جائے اس کیلئے کچھ دیر تک آرام کرسی یا بستر پر پائوں پھیلا کر لیٹنا مفید ثابت ہوتا ہے۔ تھکاوٹ کو دور کرنے میں کھیلوں کی اہمیت بہت زیادہ ہے، دماغ و اعصاب کو آرام پہنچانے کیلئے بہترین طریقہ یہ ہے کہ کوئی ایسا کھیل کھیلا جائے جس میں طاقت کم سے کم صرف ہو اور تفریح زیادہ سے زیادہ۔
ماہرین کی طویل تحقیق سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ کھیلنے سے اعصابی تنائو دور ہوجاتا ہے کیونکہ کھیل جذباتی گھٹن کے اخراج میں معاون ہوتے ہیں۔ مقابلے کے کھیلوں میں نہ صرف دلچسپی کا عنصر زیادہ ہوتا ہے بلکہ ان کی وجہ سے دوسرے لوگوں سے ملنے جلنے اور بہتر تعلقات قائم کرنے کا بھی موقع ملتا ہے۔ کھیلتے وقت ذہن سے ہر طرح کے منفی خیالات نکل جاتے ہیں اور زندگی سے ایک نئی دلچسپی پیدا ہوجاتی ہے لیکن اس میں احتیاط یہ لازم ہے کہ آپ اپنے لئے جو کھیل منتخب کریں وہ ایسے ہوں کہ آپ صحیح معنوں میں دلچسپی لے سکیں اور اپنی تھکاوٹ دور کرسکیں۔ اگر آپ بھاگ دوڑ یا جسمانی محنت مشقت کا کام کرتے ہیں تو ایسے کھیل کا انتخاب کریں جس میں جسمانی مشقت نہ کرنی پڑے۔ اسی طرح اگر آپ دماغی کام کرتے ہوں تو آپ کیلئے ایسے کھیل مناسب رہیں گے جن سے کچھ ہلکی ورزش بھی ہوجائے اور آپ کو کھلی فضاء میں رہنے کا موقع ملے۔ بعض لوگ جو ایک مدت تک کسی ملازمت پر فائز رہنے کے بعد ریٹائر ہوتے ہیں تو سالہا سال کی مصروف زندگی کے بعد جب بیکاری کا دور آتا ہے تو یہ بیکاری انہیں ذہنی طور پر اتنا تھکا دیتی ہے کہ وہ زندگی بھر کام کرتے ہوئے نہیں تھکے ہوتے۔ ایسے اشخاص کیلئے ضروری ہے کہ وہ کوئی مشغلہ اختیار کرلیں تو یہ ذہنی تھکاوٹ ان پر مسلط نہیں ہوگی۔ اس مقصد کیلئے جب تک کوئی مشغلہ معاون ثابت ہو ٹھیک ہے ورنہ اس کے بعد اسے ترک کرکے کوئی اور مشغلہ اختیار کرلینا چاہیے۔ یہاں یہ یاد رکھنا بھی ضروری ہے کہ مذہبی رحجان، مراقبہ اور عبادات سے جو ذہنی سکون حاصل ہوسکتا ہے وہ دنیا بھر کے مشاغل اپنا کر بھی حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ جسمانی اور ذہنی دونوں قسم کی تھکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے نیند بے حد ضروری ہے۔ اچھی اور پرسکون نیند ہماری بہت سی اعصابی بیماریوں کا واحد علاج ہے۔ اچھی نیند کیلئے ضروری ہے کہ ماحول پر سکون اور بستر آرام دہ ہو۔ سوتے وقت پریشان کن خیالات ذہن سے نکال دینے چاہئیں۔ ایک عام آدمی کیلئے چھ سے آٹھ گھنٹے کی نیند کافی ہوتی ہے۔ بہت سے لوگوں کو معاشی پریشانیوں یا کسی اور وجہ سے نیند جلد نہیں آتی اور وہ بستر پر پڑے دیر تک کروٹیں بدلتے رہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو چاہیے کہ وہ بستر پر کروٹیں بدلنے کے بجائے اپنے ہاتھ پائوں پوری طرح پھیلالیں۔ اس طرح اعصابی تنائو دور ہوجانے سے انہیں بہت جلد نیند آجائے گی۔ ہاتھ سینے پر رکھ کر اور پائوں سکیڑ کر سو نے سے جسم اور اعصاب کو پوری
طرح سکون حاصل نہیں ہوپاتا اس لئے اس حالت میں سونے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اعصابی تنائو، ذہنی و جسمانی تھکاوٹ، ضعف دماغ اور ذہنی سکون کیلئے ذیل میں صدیوں پرانا ایک نسخہ تحریر کیا جارہا ہے جس کی افادیت سے طب قدیم و جدید کے معالجین معترف ہیں۔ مغز بادام پانچ عدد، مغز تخم کدو شیریں، تخم خشخاش، تل سفید ہر ایک تین گرام پانی یا دودھ کی مدد سے تمام اشیاء کو باریک پیس لیں یا بلینڈر کرلیں اور حسب ضرورت پانی یا دودھ کا اضافہ کرکے چھان لیں اور کسی شربت یا چینی سے میٹھا کرکے یا بلا میٹھا کئے صبح خالی پیٹ استعمال کریں۔ اس نسخہ کے مستقل استعمال سے دماغ و نظر کو طاقت حاصل ہوتی ہے۔ اعصابی تنائو، تھکاوٹ اور بے خوابی دور ہوکر مکمل سکون حاصل ہوجاتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں