Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

نماز کے بارے میں گستاخانہ الفاظ (سید واجد حسین بخاری ایڈووکیٹ ہائی کورٹ )

ماہنامہ عبقری - دسمبر 2008ء

٭ ہما رے علا قے میں شیخ اقبال ایک فیکٹری کا مالک تھا ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو خوب نو ازا ۔ ایک سے دو پھر تین فیکٹریا ں ہوئیں ۔ ہر طر ف دولت کی ریل پیل تھی ۔ کئی کئی مزدور ، منشی ، منیجر کام کر تے تھے ۔ بعد میں یہ مالک تکبر کر نے لگا اور بری صحبت کی وجہ سے برے کاموں میں پھنس گیا ۔ نماز روزہ سے بہت دور ہو تا چلا گیا ۔ اس کا ایک منیجر بہت نیک اور نما زی تھا اور ہر وقت اللہ کا نام اس کی زبان پر رہتا تھا ۔ ایک دن مالک اپنے دوستوں کی محفل میں خوش گپو ں میں مصرو ف تھا اور دولت کے نشے میں اسی نمازی منیجر کو بلایا۔ چپڑاسی نے آکر بتا یا کہ منیجر صاحب نماز پڑ ھنے گئے ہیں بس اس بات سے مالک چڑ گیا اور کہا کہ ” اس نماز نے بہت تنگ کیا ہوا ہے، جس وقت پوچھو کہتے ہیں کہ نماز پڑھنے گیا ہے ۔ “ یہی بول اللہ کو پسند نہ آئے ۔ اللہ کو تکبر پسند نہ آیا ۔ مالک کے دوستو ں میں مختلف محکمو ں کے بڑے بڑے افسران اور پولیس افسرا ن بیٹھے ہوئے تھے ۔ خدا کا کرنا ایسا ہو اکہ زوال شروع ہو گیا ۔ فیکٹریا ں بند ہو نا شروع ہو گئیں۔ ایک فرا ڈ کا کیس اسی مالک کے خلا ف بن گیا ۔ وہی پو لیس والے افسر جواس مالک کے دوست تھے ،اسی کو گر فتار کر نے کے لیے آئے ۔ مالک نے مزاحمت کی لیکن پولیس افسر ان نے کہا کہ ہما ری مجبو ری ہے اور با ندھ کر زبردستی پو لیس والے گاڑی میں ڈال کرلے گئے۔ مالک نے اسی نما زی منیجر کو بلوایا کہ تم نمازی ہو، میر ے حق میں دعا کرنا ۔ لیکن ما لک کو بعد میں سمجھ آئی کہ نما زہی کام سنوار تی ہے ۔ تمام فیکٹریا ں بک گئیں اور ان فیکٹریو ں کا اورمالک کا اب نا م و نشان با قی نہیں رہا۔ جبکہ منیجر اب بھی دوسری فیکٹری میں ملازمت کر رہا ہے اور خوشحال ہے ۔ ٭ ہما رے علا قے میں ایک شخص نوا ب رہتا تھا جس کا عدالتو ں میں آنا جا نا تھا ۔ تحصیل دار / پٹواری اس کے واقف تھے ۔ کیونکہ پو رے موضع کے انتقالا ت اسی شخص کے ذریعے ہو تے تھے اور رشوت کا لین دین اسی کے ذریعے ہو تا تھا ۔ الیکشن کے دنو ں میں اس کے ڈیرہ پر بھی رش ہو تا تھا اور جس قدر رشوت کا مطالبہ کر تا ، اتنی رقم دینا پڑتی تھی کیونکہ اس کے بغیر پٹوا ری انتقال درج نہیں کر تا تھا ۔ اس شخص کا ایک گہرادوست تھا۔ ہر وقت ایک دوسرے کے ساتھ رہتے تھے اور فرا ڈ کے نت نئے طریقے تلا ش کر تے تھے ۔ دوست نے فرا ڈ کے ذریعے کچھ زمین ہتھیا لی ۔ کسی وجہ سے دوست اپنے نام زمین کا انتقال نہ کر اسکتا تھا ۔ دوست نے نواب کے نام زمین کا انتقال کرا دیا ۔ نو اب نے تسلی کرائی کہ وہ جب چاہے گا زمین وا پس کر دے گا ۔ لیکن نوا ب کی نیت خرا ب ہوگئی ۔ نواب زمین واپس کرنے میں بہت لیت و لعل کرنے لگا ۔ کئی اکٹھ و پنچائت ہوئے ۔ جس میں نواب نے تسلیم کیا کہ وہ زمین وا پس کر دے گا لیکن اس کی نیت خرا ب تھی ۔ آج اور کل پر ٹالتا رہا ۔ اس دوران دوست فو ت ہو گیا ۔ نو اب بہت خوش ہو اکہ چلو جان چھوٹی ۔ دوست کی وفا ت کے بعد اس کی اولا د نوا ب کے گھر چکر لگانے لگی کہ زمین واپس کر دو مگر نوا ب نے انکا ر کر دیا ۔ سب علا قے والو ں کو علم تھا کہ نوا ب نے زمین واپس کرنی ہے اور نوا ب کو احسا س بھی تھا کہ اس نے دوست کا حق کھا یا ہو ا ہے ۔ لیکن اس کا دل نہیں چاہتا تھا کیونکہ زمین 25 ایکٹر تھی ۔ مرنے والے دوست کی بیوہ ، یتیم بچے منتیں کر کر کے تھک گئے مگر نواب بے حِس ہو چکا تھا اس دوران نواب بھی فو ت ہو گیا ۔ بیوہ اور یتیم بچو ں کو پتہ چل گیا کہ نواب فوت ہو گیا ہے ۔ وہ بھی جنا زہ گا ہ میں پہنچ گئے ۔ بیوہ نے شور مچا یا کہ نواب نے اس کا حق دینا ہے اور میت کا منہ دیکھنے کے بہانے جو تا اتار کر میت کو ما رنا شروع کر دیا۔ اب سارے لو گ جمع ہیں اور ایک عورت میت کو جوتے ما ررہی ہے لیکن کسی کو جرا ¿ت نہ ہوئی کہ اس عورت کو روکے ۔ بیوہ نے مطالبہ کیا کہ جب تک اس کا حق نہیں دیا جاتا وہ میت کو نہیں جانے دی گی اورنہ ہی نما ز جنا زہ پڑھنے دے گی اور نہ ہی نعش دفن کرنے دے گی ۔ اب نواب کے تمام ورثاءبہت شر مندہ تھے کہ ان کے والد کو تمام لو گوں کے سامنے جو تے لگ رہے ہیں ۔ منت سما جت کی گئی مگر بیوہ نہ مانی ۔ اب پو ر ہ علا قہ دو حصو ں میں تقسیم ہوگیا کہ فوراً بیوہ کا حق دیا جائے ۔ دوسرے طبقہ کا خیا ل تھا کہ دفن ہو نے کے بعد حق ادا کر دیا جائے ۔ بیو ہ نے کہا کہ اگر اس کا حق فوراً نہ دیا گیا تو وہ نعش کو دفن نہیں ہونے دے گی ۔ مجبوراً پو لیس منگوانا پڑی ۔ بڑی مشکل سے نما زہ جنا زہ ادا کی گئی اور تین دن تک پو لیس قبر پر پہرہ دیتی رہی کہ کہیں اس دوست کے بچے نعش نکال کر بے حرمتی نہ کریں ۔ آپ سو چیں کہ جس میت کو اس جہا ن میں جو تے پڑے ہو ں اس کا اگلے جہا ں میں کیا حشر ہو گا ؟ مگر دنیا کی لا لچ نے ہمیں اندھا کر دیا ہے ۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 607 reviews.