Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

جنات کا پیدائشی دوست

ماہنامہ عبقری - اگست 2015ء

ایک ایسےشخص کی سچی آپ بیتی جو پیدائش سے اب تک اولیاء جنات کی سر پرستی میں ہے،اس کے دن رات جنات کے ساتھ گزر رہے ہیں ،قارئین کے اصرار پر سچے حیرت انگیز اور دلچسپ انکشافات قسط وار شائع ہو رہے ہیں لیکن اس پراسراردنیا کو سمجھنے کیلئے بڑا حوصلہ اور حلم چاہیے۔

دمشق کا قبرستان اور تابعیؒ کی قبر مبارک:میں اس وقت دمشق میں تھا‘ یہ دمشق کا بہت پرانا قبرستان جس میں بڑے بڑے صحابہؓ ،اہل بیتؓ، اولیاء ؒمحدثین کامل اکمل اور بہت بڑے بزرگ تھے۔ میرے جی میں آیا کہ آج کسی ایسے تابعی رحمۃ اللہ علیہ کی قبر پر جاؤں جس نے ساری زندگی دین کی‘ حدیث کی‘ قرآن کی اور مسند کی خدمت کی ہو۔ میں ایک بہت پرانی قبر جس پر کتبہ نہیں تھا لیکن میرے روحانی احساس اور ادراک نے بتایا کہ یہ کسی بہت بڑے تابعی رحمۃ اللہ علیہ کی قبر ہے۔ میں اس کے پاس مراقب ہوا اور میرا مراقبہ طویل ہوگیا لیکن مجھے کوئی احساس نہ ہوا‘ میں بہت پریشان ہوا‘ ایسے محسوس ہوتا تھا کہ قبر بالکل خالی ہے۔تھوڑی دیر میں ساری کائنات کھل گئی: تھک ہار کر میں اٹھا میں اگلی قبر پر پہنچا میرے ادراک نے اس کو بھی بہت بڑا تابعی رحمۃ اللہ علیہ کہا‘ میں اس کے پاس مراقب ہوا بس تھوڑی ہی دیر میں ساری کائنات کھل گئی۔ میں نے آنکھوں سے ایک بہت وسیع میدان دیکھا‘ اتنا وسیع میدان شاید کہ میں نے اپنی زندگی میں کبھی اتنا وسیع میدان نہیں دیکھا لیکن اس میدان میں ہرطرف سبزہ ہی سبزہ‘ خوشبو ہی خوشبو‘ پھول ہی پھول اور پھل ہی پھل تھے۔ میں حالت مراقبہ میں اس میدان میں چلا جارہا تھا۔ میرے کانوں نے آج تک ایسا قرآن نہیں سنا:بہت خوش تھا‘ مسرور تھا اور اس میدان میں چلتے چلتے ایک صاحب کو دیکھا جو نماز پڑھ رہے تھے۔ ان کا نماز میں قرآن پڑھنے کا انداز ایسا دلفریب اور دلکش تھا کہ میرے کانوں نے آج تک ویسا قرآن کبھی نہیں سنا۔ میں حیران و پریشان اس قرآن کو سنے جارہا تھا مجھے ساری دنیا ساری کائنات اور ساری کائنات کے سارے رازو رموز بھول گئے‘ قرآن کی لذت‘ قرآن کی چاشنی اور قرآن کی آشنائی کچھ ایسی تھی کہ میں اپنی عقل کھوبیٹھا اور میری عقل دنگ رہ گئی‘ میں حیران و پریشان کہ یہ کیا ہوا؟ بس مجھے کچھ اور پتہ نہیں تھا چونکہ میں خود قرآن جانتا تھا‘ پڑھ سکتا ہوں اس کو سمجھتا بھی ہوں اور میری زبان گنگ‘ میرا لہجہ خشک‘ میری عقل جامد‘ میرا
شعور اور ادراک بالکل جامد اور ساکت‘ میں اس آواز سے آگے نہیں پڑھ پارہا تھا۔ میں اگلی آیت کا انتظار کرتا پھر اس آیت کی لذت میں کھوجاتا اور ایسی لذت‘ ایسی چاشنی‘ ایسا انوکھا احساس کہ میں بالکل حیران اور پریشان رہ گیا۔ بہت دیر تک وہ صاحب قرآن پڑھتے رہے پھر انہوں نے لمبا رکوع کیا اور بہت طویل سجدہ کیا۔ جنت کے میوؤں کا سرور اور حرص:اسی طرح انہوں نے دو رکعت پڑھی‘ وقت کا احساس نہ رہا جب انہوں نے سلام پھیرا تو سلام پھیرنے کے بعد میری طرف متوجہ ہوئے اور میرا نام لے کر مجھے سلام کیا۔ میری خیریت پوچھی تھوڑی ہی دیر میں غیبی طور پر بہت انواع و اقسام کےقیمتی میوے سامنے آئے‘ میں ان میوؤں میں گم ہوگیا اور میں کھانے لگا ہر میوےنےا پنی لذت دی‘ ہر میوے نے اپنی چاشنی دی اورہر میوے کے اندر انوکھا ایک سرور تھا۔ یہ سرور مجھے بے چین کیے جارہا تھا اور یہ سرور مجھے حرص میں مبتلا کررہا تھا کہ میں اور کھاجاؤں پر اچانک مجھے احساس ہوا کہ ان سے پوچھوں تو سہی یہ کون ہیں؟میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کون ہیں؟ صحابہؓ کی صحبت میں بیٹھنے والے تابعیؒ سے ملاقات: کہنے لگے میں دراصل اندلس کے ایک دور افتادہ گاؤں کا باسی ہوں‘ مجھے اللہ کے نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کا زمانہ ملا لیکن میں ان کی زیارت نہ کرسکا۔ میں نے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کازمانہ دیکھا‘ بڑےبڑے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زیارت کی۔ میں اس دور میں مدینہ منورہ آیا جس دور میں حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو شہید کردیا گیا تھا۔ میں نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی تربت تو دیکھی مگر ان کی زیارت نہیں کی۔ میں بڑے بڑے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے حلقے میں بیٹھا پھر جب صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین مدینہ سے باہر علوم کو پھیلانے کیلئے نکلے تو میں نے ان کا علم کی پیاس کیلئے پیچھا کیا کسی کو کوفہ پایا‘ کسی کو رائے پایا اور کسی کو دمشق اور کسی کومکہ‘ الغرض میں پھر ان سےعلوم سیکھتا رہا اور علوم کی پیاس بجھاتا رہا۔ میری زندگی اسی کیفیت میں گزرتے گزرتے آخر کار مجھے موت آگئی اور میں یہاں دفن ہوگیا۔موت کے بعد ملی نعمتوں کا تذکرہ:صدیوں سے دفن قیامت کا انتظار کررہا ہوں‘ ان علوم نبوت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے مجھے بہت کچھ عطا فرمایا ہے۔ اپنی نعمتیں‘ جنت‘ خیریں‘ برکتیں‘ خوشیاں‘ عزتیں‘ عافیتیں اور کمال اتنا کچھ دیا کہ میں خود حیران اور پریشان ہوں کہ مجھے اتنی نعمتیں اللہ نے عطا فرمائیں۔لاکھوں ‘ کروڑوں کے آزمودہ سات عمل:میں نے ان سے سوال کیا کچھ زندگی کے ایسے عمل ہیں اگر آپ مجھے بتانا چاہیں جن سےآپ کو فائدہ پہنچا ہو اور جن کے بارے میں آپ سمجھتے ہوں‘ آپ نے زندگی میں بہت عمل کیے پر یہ عمل ایسے تھے جو آپ کی زندگی میں بہت کامل اوراکمل اور بہت مکمل تھے اور آپ نے اپنی زندگی میں ان سے بہت کچھ حاصل کیا۔ کیا آپ مجھے بتانا چاہیں گے؟ انہوں نے ایک ٹھنڈی آہ بھری فرمانے لگے: سات عمل ایسے ہیں جو میں نےا پنی ز ندگی میں جب بھی کیے اور پائے اور پورے قبرستان میں لاکھوں کروڑوں لوگ دفن ہیں‘ ایک قبر کے اوپر قبر ہے‘ دوسری کےاوپر تیسری اسی طرح تہہ در تہہ لیکن میں اگر نظر دوڑاتا ہوں تو قبرستان میں جتنے بھی لوگ ہیں۔ ان میں اکثریت کی بخشش ان سات اعمال کی وجہ سے اور اکثریت کی نسلوں کی خوشحالی جو وہ بعد میں چھوڑ کر آئے وہ بھی یہ سات اعمال ہیں۔دنیا و قبر میں کام آنے والے سات اعمال: میں ان کی بات پر چونک پڑا ور بولا کیاوہ سات اعمال دنیا میں بھی کام آئے ؟فرمانے لگے ہاں !ان سات اعمال نے دنیا میں خوشحال رکھا اور اپنی نسلوں کونصیحت وصیت کرکے آیا‘ میری نسلوں نے بھی جب عمل کیے تو وہ بھی دنیا میں خوشحال رہے اور ہر نعمت ان کو سدا میسر رہی اور اس قبرستان میں موجود بے شمار لوگوں کو میں نے جنہوں نے بھی یہ اعمال کیے وہ یہاں بھی خوشحال ہیں‘ دنیا میں بھی خوشحال تھے‘ ان کی نسلوں نے ان سات اعمال کوکیا ہے ان کی نسلیں اس دنیا اور اُس دنیا میں خوشحال ہیں‘ مجھے حیرت بھی ہوئی اور دلچسپی بڑھ گئی اور اپنی دلچسپی سےبہت زیادہ شیدائی ہوا اور اب میرے جی میں تھا کہ مجھے جلدی سے سات اعمال بتائیں۔ سات اعمال پانے ہیں تو پہلے وضو کرو:مجھے فرمانے لگے ان سات اعمال سے اگر کچھ پانا ہے تو پہلےآپ وضو کرلیں۔ ساتھ بہتے پانی سے وضو کیا‘ وضو کرکے فوراً مجھے کہا آپ نے وضو کے ساتھ مسواک کا استعمال نہیں کیا۔ میں نے کہا جی میں نے نہیں کیا۔ پہلا عمل مسواک:بس میں نے پہلا عمل ’’مسواک‘‘ بتانا تھا‘ مسواک کرنے سے جہاں خاتمہ ایمان پر ہوتا ہے‘ وہاں مسواک کرنے والے کی بات میں وزن‘ رعب و دبدبہ اور طاقت ہوتی ہے۔ مسواک کرنے والے کی بات کو لوگ محبت سےسنتےہیں اور محبت
دیتے ہیں‘ مسواک کرنےوالے کے لہجے میں اللہ تعالیٰ ایک تاثیر ڈال دیتے ہیں اور وہ تاثیر ایسی ہوتی ہے جو دلوں پر اثر کرجاتی ہے۔ مسواک کرنے والے کی زندگی میں میٹھے بول بکھرنا شروع ہوجاتے ہیں اور اکثر مسواک کرنے والے یا توکڑوے بولوں سے کنارہ کرلیتے ہیں یا آہستہ آہستہ ان سے کڑوے بول چھنتے چلے جاتے ہیں اور وہ میٹھے بول پاتے چلے جاتےہیں اور ایسا خودبخود ہوتا ہے انہیں اس کیلئے کوئی محنت نہیں کرنی پڑتی۔ مسواک سے رزق، دولت، مال: مسواک کرنے والا معاشرے میں ہردلعزیز ہوتا ہے جن ہاتھوں سے مسواک دانتوں تک جاتی ہے اورجو ہاتھ مسواک پکڑتے ہیں۔ ان ہاتھوں میں پیسہ‘ رقم‘ دولت اور رزق ایسے آتا ہے کہ جیسے پہاڑ سے پانی تیزی سے گرتا ہے وہ ہاتھ کبھی خالی نہیں رہتے۔ وہ ہاتھ ہرے بھرے رہتےہیں جو ہاتھ مسواک پکڑتےہیں ان ہاتھوں میں طاقت ہوتی ہے‘ وہ ہاتھ اگر کہیں گرفت ڈال دیں تو بہت بڑے حادثوں اور گرنے سے بچ جاتے ہیں۔ میں نے زندگی میں کبھی مسواک کو نہیں چھوڑا: صحابی بابا مزید فرمانے لگے: میں حیرت سے کھڑا دمشق کے قبر کے اس تابعی رحمۃ اللہ علیہ کو دیکھ رہا‘ ایک طرف باغ‘ پھول‘ وسیع میدان ایک طرف اس کا سنا ہوا قرآن اور اس نے میرے انگ انگ میں رس گھولا اور دوسری طرف مسواک کے کمالات اور مسواک کی تاثیر جو وہ مجھے بتارہے تھے۔ وہ اپنی بات کرتے ہوئے رک گئے وہ خلاؤں میں گھورنے لگے اور کہنے لگے کہ میں نے زندگی میں کبھی بھی مسواک کونہیں چھوڑا‘ آج مجھے اس کا احسا س ہوا میں نے سنا تھا کہ جو شخص مسواک کرتا ہے اس کا خاتمہ ایمان پر ہوتا ہے‘ میں اس کا خود تجربہ کرچکا ہوں۔ موت کے آخری وقت کا تجربہ:صحابی باباکہنے لگے کہ مجھے اس شخص نے کہا موت کے آخری لمحے کا آپ نے تجربہ نہیں کیا مگر میں نے اس کا خوب تجربہ کیا‘ موت کی آخری سانسوں کا آپ نے تجربہ نہیں کیا میں نے موت کی آخری سانسوں کا تجربہ کیا ہے۔ یہ مسواک ہی کی برکت تھی‘ آخری لمحوں میری سانسوں کوبہت کشادہ کیا میرے سینے کو تنگ ہونے سے بچایا اور گھٹن مجھ سے دور ہوئی اور مجھ پر سختی نہیں ہوئی جب سانس میری جسم کے انگ انگ تار تار اور ریشے ریشے سے نکل رہی
تھی تو اس وقت میں ایک انوکھی حیرت میں تھا اورایک انوکھے احساس میں تھا اور وہ انوکھی حیرت اور احساس یہ تھا کہ موت کی سختی کہتے کسے ہیں؟ میرے کانوں میں ایک غیبی آواز آئی‘ یہ تیرے اس مسواک کے عمل کے مستقل اہتمام کی وجہ سے ہے جو تو زندگی بھر کرتا رہا۔ میری نسلوں کی خوشحالی کا راز: وہ تابعی رحمۃ اللہ علیہ اپنی بات کو بڑھاتے ہوئے آگے بڑھے اور کہنے لگے کہ بس میں زندگی میں اپنے لمحوں کو مسواک سے کبھی دور نہ کرسکا اور ہمیشہ میں نے مسواک کی قدر کی‘ مسواک کا ادب یا مسواک کااحترم کیا اور اس قدر ادب اوراحترام کی برکت ہے کہ میری نسلیں اس وقت خوشحال ہیں‘ تنگدست نہیں‘مفلس نہیں ہیں‘ فقیر نہیں ہیں بلکہ ان کا رزق ان کی صحت ان کی سوچیں ان کی نسلیں ان کی اولادیں ان کے بیٹے سب کچھ وسیع اور وسیع تر ہے اور بہت بابرکت ہے‘ یہ سب مسواک کی برکت سے ہے۔ دوسرا عمل وضو ہے: دوسرا عمل اس تابعی رحمۃ اللہ علیہ نے جو بتایا وہ اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز تھا‘ کہنے لگے: میں نے ہمیشہ باوضو رہنے کی کوشش کی اور وضو کو اپنے لیے ہرسانس مجبوری بنایا اور اپنی نسلوں کو بھی اس کا عادی بنایا۔ ایک بہت بڑے صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ تھے جو دیہات میں رہتے تھے میں ایک بار ان کے پاس گیا ان کو میں نے ہر لمحہ باوضو رہتے دیکھا۔ صحابی رسولؐ کی کمر درد کا علاج: میں نے ان سے پوچھا آپ کے عمل کو میں نے دیکھا آپ ہرلمحہ باوضو رہتے ہیں‘ اس عمل کی کوئی تاثیر آپ کے مشاہدے میں ہو تو بتادیجئے ‘مجھ سے کہنے لگے: میں نے اس عمل کی تاثیر یہ پائی ہے کہ مجھے بہت پرانی کمر کی درد ہوئی‘ وہ اس لیے کہ میں ایک دفعہ اونٹ سے گرگیا تھا۔ میں بہت عرصہ اس کا علاج کرتا رہا آخر ایک بڑے صحابی رضی اللہ عنہٗ نے مجھے اس کا حل یہی بتایا کہ کمر کی درد کا علاج ہروقت باوضو رہنا ہے۔ وہ فرمانے لگے کہ میں کمر کی درد کیلئے سب دوائیں‘ علاج معالجے چھوڑ کر میں نے باوضو رہنا شروع کردیا‘ میری کمر کا درد بالکل ٹھیک ہوگیا۔ وہ دیہاتی صحابی رضی اللہ عنہٗ فرمانے لگے کہ میں نے پھر یہ کمر کے درد کیلئے اور بے شمار لوگوں کو بتایا جس کو بھی بتایا اس کی کمر کا درد سوفیصد کسی کا جلدی کسی کا دیر سے لیکن ٹھیک ہوگیا۔ باوضو رہنے والے کے ساتھ ہروقت چالیس فرشتے: اس کا ایک اور نفع بتایا کہ باوضو رہنے والے کے ساتھ ہمیشہ چالیس فرشتے رہتے ہیں اور وہ چالیس فرشتے ہروقت اس سے بلائیں‘ آفات‘ مصائب‘ پریشانیاں‘ تکالیف اور مسائل ہٹاتے اور ٹلواتے رہتےہیں اور وہ
فرشتے ہروقت اس کے ساتھ رہتے ہیں‘ کوئی تکلیف دینے والا اگر اس کو تکلیف دینا چاہے تو اس کیلئے فوراً ڈھال بن جاتے ہیں‘ کوئی جادو کرنے والا جادو کرے تو اس کیلئے فوراً اس عمل کو روکتے ہیں۔ اگر اس عمل سےنہیں رکتا تو اس شخص کی حفاظت کرتے ہیں اور جادوگر کو سزا دیتے ہیں۔ حوادث سے بچاتے ہیں‘ مشکلات سے بچاتے‘ فاقوں سے بچاتے ہیں۔ غربت سے بچاتے ہیں‘ فاقوں اور غربت کے سامنے وہ فرشتے دیوار بن جاتےہیں اس کے رزق کی کشادگی میں اللہ کی مدد سے اس کا ساتھ دیتے ہیں۔ مزید فرمانے لگے کہ ہروقت میں خود باوضو رہا ہوں۔ تازہ میت پر بڑھے آگ کے شعلے اور محافظ فرشتے: یہ بات کرتے ہوئے وہ دمشق کے قبرستان کے عظیم القدر تابعی رحمۃ اللہ علیہ جو مجھےحالت مراقبہ میں ملے‘ رک گئے اوررکتے ہوئے دائیں بائیں دیکھا اور پھر اپنے لہجے اور سانسوں کو برقرار رکھتے ہوئے فرمانے لگے: میں نے زندگی میں آج تک کوئی صاحب قبر نہیں دیکھا‘ صدیاں ہوگئی ہیں اور صدیوں میں میتیں اب تک آرہی ہیں‘ میں ہر میت میں یہ سات چیزیں تلاش کرتا ہوں اور جن میں بھی یہ سات چیزیں ہوتی ہیں۔ ان سے سوفیصد میرا دل مطمئن ہے کہ وہ بخشے بخشائے ہیں۔ ایک میت کی طرف میں نے دیکھا اس کی طرف آگ کا شعلہ بڑھا‘ وہ تازہ میت قبرستان میں آئی تھی لیکن اچانک کچھ فرشتے آئے۔ انہوں نے ہاتھ سے اس شعلے کو پکڑا اور دور پھینک دیا‘ تھوڑی ہی دیر میں پھر شعلہ آیا پھر انہوں نے پکڑا اور دور پھینک دیا۔ (جاری ہے)

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 934 reviews.