کمرے میں ’’دھڑام‘‘ کی زوردار آواز آئی اور یوں لگا کہ کوئی قدآور چیز ہے جس کے پاس دیگ نما بڑا سا برتن ہے اور کہہ رہی ہے ’’پہلوٹھی کا بچہ اور بہو دے دو اور دھن لے لو‘‘ پھر اس مخلوق کو برتن اٹھائے ہوئے اپنی چارپائی کے پاس سے گزرتے دیکھا
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں بھی دیگر لاکھوں لوگوں کی طرح آپ کا پرستار ہوں‘ عبقری کا مستقل قاری ہوں‘ آپ کی شائع ہونے والی تالیف ’’جنات سے سچی ملاقاتیں‘‘پڑھی اور آپ کے حکم پر‘ پیش آنے والا سچا واقعہ تحریر کررہا ہوں۔میری والدہ کا انتقال میرے بچپن میں ہی ہوگیا تھا‘ میں اپنے ننھیال کے پاس چند دن رہنے کے لیے گیا‘ شام کو میں نے اپنی نانی اماں سے کہا’’ میں بڑے کمرے کے ساتھ متصل کمرہ ہے وہاں سوؤں گا‘‘ انہوں نے مجھے وہاں سونے سے منع کیا۔ بالآخر میری ضد کے سامنے ہتھیار پھینک دئیے‘ مگر یہ بھی کہہ دیا کہ تمہارے ساتھ تمہارے ماموں بھی سوئیں گے‘ میں نے کہا: ’’منظور ہے‘‘
رات کو میں اپنے معمول کے وقت پر کمرے میں جاکر سوگیا اور بعد میں ماموں بھی آکر میرے ساتھ سوگئے۔ رات دو بجے کے قریب کمرے میں مکمل اندھیرا اور سناٹا تھا کہ چھن چھن کی آوازیں آنا شروع ہوگئیں‘ میری نیند کھل چکی تھی اور چھن چھن کی آوازوں میں شدت آچکی تھی‘ ناگہاہ تاریک کمرے میں ’’دھڑام‘‘ کی زوردار آواز آئی اور یوں لگا کہ کوئی قدآور چیز ہے جس کے پاس دیگ نما بڑا سا برتن ہے اور کہہ رہی ہے ’’پہلوٹھی کا بچہ اور بہو دے دو اور دھن لے لو‘‘ پھر اس مخلوق کو برتن اٹھائے ہوئے اپنی چارپائی کے پاس سے گزرتے دیکھا۔ میری حالت مارے خوف کے ایسی ہوچکی تھی کہ بدن کاٹو تو لہو نہیں‘ کچھ دیر بعد وہی مخلوق برتن اٹھائے صدا لگاتے ہوئے گزر گئی‘ میں مارے خوف کے منہ لحاف میں دبک کر یہ ہوشربا منظر دیکھتا رہا‘ نہ جانے کب آنکھ لگ گئی‘ صبح روشن طلوع ہوئی‘ میں نے اس واقعہ کا ذکر اپنی نانی اماں سے کیا تو انہوں نے کہا: ’’میں اسی لیے آپ کو وہاں سونے سے منع کررہی تھی‘ غیرمرئی مخلوق ہر رات ایسا ہی کرتی ہے چھن چھن کی آوازیں اور پہلوٹھی کا بچہ اور بہو دے دو دھن لے لو‘‘ کی صدا روز ہی سنائی دیتی ہے اور یہ مخلوق پڑوس کے گھر کی طرف چلی جاتی ہے۔ میں چند دن نانی اماں کے گھر بسر کرکےواپس آگیا۔ چند سال بعد دوبارہ وہاں گیا تو نانی اماں سے ازراہ تجسس دوبارہ دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ پڑوس کے گھر میں پہلوٹھی کا بچہ بھی تھا اور بہو بھی تھی اور وہ بھی یہ آواز سنتے تھے۔ انہوں نے کسی عامل کو واقعہ بیان کیا تو اس نے کہا کہ ’’یہ جنات پہلوٹھی کے بچے اور بہو کے بدلے میں تم لوگوں کودھن دولت دینا چاہتے ہیں‘‘ یہ سن کر ان کی نیت میں فتور آگیا۔ انہوں نے اسی رات بہو اور پہلوٹھی کے بچے کو اُس کمرے میں سلادیا جو جنات کی گزرگاہ تھی‘ صبح دیکھا تو کمرے سے پہلوٹھی کا بچہ اور بہو غائب تھے اور دیگ نما بڑا سا برتن پڑا تھا۔ ڈھکن ہٹا کر دیکھا تو وہ ہیرے جواہرات سے بھرا ہوا تھا۔ انہوں نے آہستہ آہستہ یہ زیورات بیچے اور شہر کے پوش علاقے میں بنگلہ خرید لیا۔ یہ خاندان پہلے مزدوری پر گولی ٹافی کی پیکنگ کاکام کرتا تھا جسے اب انہوں نے بہت وسعت دے دی تھی۔ اس واقع کا صحیح علم صرف میری نانی اماں کو ہی تھا کہ یہ لوگ راتوں رات کیسے امیرکبیر ہوگئے۔ اب میری نانی اماں کےگھر سے نہ تو چھن چھن کی آواز آتی ہے اور نہ ہی کوئی کہتا ہے ’’پہلوٹھی کا بچہ اور بہو دے دو‘ دھن لے لو‘‘ ان دونوں کو زمین کھاگئی یا آسمان نگل گیا کوئی نہیں جانتا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں