Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

درسِ ہدایت (ہفتہ وار درس سے اقتباس) حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی

ماہنامہ عبقری - دسمبر 2008ء

میرے محترم دوستو! آج ایک با ت یا د رکھئیے گا، رزق کبھی بدن کو نہیں ملتا ، رزق ہمیشہ روح کو ملتا ہے۔ روح کی طاقت کے بقدر رزق ملتا ہے ، بدن کی طاقت کے بقدر رزق نہیں ملتا۔ اس کی مثال یہ ہے کہ ہمارا جسم مٹی سے بنا ہوا ہے ۔ اس لیے ہما ری تما م غذائیں اور ضروریا ت واسطہ یا بالواسطہ مٹی سے اللہ پاک کے امر سے پو ری ہو تی ہیں۔ روح اللہ جل شا نہ ‘ کے امر سے ہے اور اس کی غذا آسمانو ں پر ہے ، اس لیے جو چیز مٹی سے بنتی ہے، مٹی میں جا تی ہے ۔جوچیز آسمانو ں میں بنتی ہے ،وہ واپس آسمانو ں میں جاتی ہے ۔روح کا تعلق آسمانوں سے ہے اور روح کی غذا بھی آسمانی چیز یں ہیں ۔ مثلا قرآن کریم کی تلاوت ، اللہ پا ک کا ذکر اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے تذکرے ، نیکی کی دعوت اور برائی سے رو کنا یہ آسمانی چیزیں ہیں، اس سے روح طاقت ور ہو تی ہے ۔ آپ خود بتائیں کہ بندہ جتناطاقت ور ہو تا ہے، کیا اس کی غذا اُتنی ہی زیادہ طا قت ور ہو تی ہے یا نہیں ؟ جی ہاں اُتنی ہی زیادہ طاقت ور ہو تی ہے ۔ ہمار ے ایک صاحب ہیں ما شاءاللہ بڑے طاقت ور ہیں، مجھے کہنے لگے میں پنتالیس لیگ پیس کھا جا تا ہو ں اور وہ واقعی ہی کھا جا تے ہیں۔ہما رے پڑوس میں ایک صاحب ہیں وہ اکیلے کم و بیش دو ڈالے بوتلو ں کے پی جاتے ہیں۔ میرے ایک پڑوسی کہنے لگے کہ ایک دفعہ ایک بندے نے میری اور میرے چند ایک دوستوں کی دعوت کی۔ ہم نے کہا کہ ایک پورے بکرے کا سالن تیا ر کر لو ۔ اس نے بکرا ذبح کیا اوراس کا سالن تیا ر کر وایا ۔وہ صاحب کہنے لگے کہ ہم دو تین بندے سارا سالن کھا گئے ۔جیسا کہ میں پہلے بھی بتا چکا ہوں جسم جتنا طاقت ور ہو تا ہے اُس کی غذا کی تر تیب بھی اُسی طرح کی ہو تی ہے ۔ آج ایک بات ذہن نشین کر لیں، روح جتنی طاقت ورہو گی ،اللہ جل شانہ اس روح کی طاقت کے بقدر تمہا رے لیے رزق اتار یں گے ۔اللہ تعالیٰ فرشتوںکو فرماتے ہیں کہ فلا ں روح طاقت ور ہے۔ اس روح کو اتنے رزق کی ضرورت ہے اسے اس کے مطابق رزق دیا جائے ۔ یہاں ایک مغالطہ لگتا ہے اور ہمیں اس مغالطے کو اپنے ذہن میں رکھنا چاہیے ۔ وہ مغالطہ یہ ہے کہ ایک شخص اللہ جل شانہ کو نہیں مانتا اور اس کے پا س رزق کا ڈھیر لگا ہوا ہے اور چیزو ں کی فراوانی ہے ۔ اتنا ہے کہ گن نہیں سکتا۔جو اللہ کو نہیںما نتا اس کی روح بعض اوقات مریض، بعض اوقات بیماراور بعض اوقات مردہ ہو تی ہے ۔جیسے بعض مریض ایسے ہو تے ہیں جوچارپائی پر ہی سوئے رہتے ہیں ۔ اٹھ نہیں سکتے ، کھا پی نہیں سکتے ،وہیں پر بعض کو کھلا نا پڑتا ہے ، مردہ نہیں کہیں گے لیکن مریض کہیں گے ۔ یہی حالت روح کی ہوتی ہے ۔ انہی درجا ت میں روح چلتی ہے ۔ یہ بات بھی ذہن میں رکھیے گا ۔ رزق اللہ پاک اپنے دوستو ں کو بھی دیتے ہیں اور اپنے دشمنو ں کو بھی۔ دو ست کو رزق دوستی کی وجہ سے اور دشمن کو اس لیے رزق ملتاہے کہ یہ رزق کھائے اور شاید اس میں غیر ت آجا ئے ورنہ ایک ایک ذرے کا جوا ب دینا ہو گا اور اس دن جوا ب دیناہو گا، جس دن اس کے پا س کوئی اسباب نہیں ہوں گے اورجس نے اللہ پاک کی نعمتو ں سے وفا نہیں کی اور پھراس کو اللہ پاک کی نعمتوںسے بے وفائی کا عذاب ملے گا۔ آج کی دنیا کا تھوڑا لینے والا کہے گا ، الٰہی مجھے دنیا میں تھوڑا بھی نہ دیتا جو آج اتنی بڑی جنت مجھے ملی ہوئی ہے ۔ اس دن کا زیادہ عذاب لینے والاکہے گا الٰہی دنیا میں زیادہ رزق بھی نہ دیتا جو آج اتنا زیا دہ عذاب مل رہاہے ۔ ایک اور بات ذہن میں رکھیے گا بعض اوقا ت رزق کی کثرت ہو تی ہے اور بعض اوقات رزق تھوڑا ہوتاہے لیکن برکت ہو تی ہے۔ اصل چیز ہما ری ضروریا ت ہیں ۔ مال کا مقصد ، زمین کا مقصد، دکان کا مقصد ، دفترکا مقصد ، صنعت کا مقصداور تجارت کا کیامقصد ہے ؟ اوپر بیان کیے گئے اسباب کا مقصدیہی ہے کہ ہما ری ضروریا ت پو ری ہو جا ئیں۔ کیا ہمارا رب اسباب کا محتاج ہے؟ ہما را رب تو بغیر اسباب ہما ری ضروریا ت پو ری کر سکتا ہے ۔جب بندہ نیکی کرتاہے ، جب بندہ اعمال کر تا ہے پھر اللہ جل شانہ غائب سے اس کی ضروریا ت پو ری کر دیتے ہیں ۔ ایک بوڑھی خاتون میرے پا س آئی اور کہنے لگی کہ چند دن پہلے میری عدت پو ری ہوئی ہے ۔ میرا شو ہر فو ت ہو گیاتھا ۔ ہما را اتنے سالوں کا ساتھ تھا ۔ مجھے اس کے ایک لفظ نے بڑا متاثر کیا۔ بوڑھی خاتون کہنے لگی کہ اللہ جل شانہ نے بس رزق تو بہت تھوڑا دیا ہے اور میرا شو ہربھی اسی سفید پوشی میں چلا گیا۔ اب بھی یہی حال ہے ۔ بس نیک اعمال کر تی رہتی ہو ںاور اللہ میری ضروریا ت غائب سے پو ری کر تا رہتا ہے اور میں سمجھتی ہو ں میری تسبیح کی برکت سے اللہ پاک مجھے روٹی دیتا ہے ۔ میں نے کہا بات تو ٹھیک ہے ۔ نیکی کی بر کت سے روٹی ملتی ہے ۔ وہ کیسے ؟ ہما ر ے ہا ں یقین میں کمی ہے ۔ ذرا تصور کریں کہ چو ک میں پو لیس والا کھڑا ہے۔ وہ ہاتھ ہلا رہا ہے۔ اس نے یو ں ہا تھ ہلایا اور ساری ٹریفک رک گئی ، چاہے کتنا ہی زیا دہ رش کیو ں نہ ہو ۔ اس نے یو ں ہاتھ ہلا یا اور وہ رکی ہوئی گاڑیا ںچل پڑیں ۔ ہم جانتے ہیں یہ ہاتھ ہلا رہا ہے۔ ہر جا نے والا اسے دیکھتا ہے کہ اس نے شاہی لبا س پہنا ہو ا ہے ، جسے ہم حکومتی لبا س یا وردی کہتے ہیں ۔ با دشا ہ کا جو غلام ہو تا ہے اس کا لباس بھی غلا مانہ ہو تا ہے ۔ با دشاہ اس کو جو لبا س پہنائے گا وہی پہنے گا ۔فوجیو ں کی کٹنگ ایک مخصو ص طرز کی ہوتی ہے ،اس کٹنگ کے بغیر آپ فوج میں نہیں رہ سکتے ۔جو حاکم کہے گا ، محکو م کو ویسے ہی کرنا پڑے گا ۔ جو آقا کہے گا ، غلام کو وہی کرنا پڑے گا۔ اب ہمیں پتا ہے جس نے سر کا ری لبا س پہنا ہوا ہے ، وہ حکومت کاملا زم ہے ۔ حکومت نے اسے یہ لباس پہنا یاہے ۔ لبا س پہنانے کے بعد اس کو مخصو ص اشا ر ے دئیے اور اس کے پا س اتھارٹی ہے ۔ اس کو چھوٹاسا اقتدار دیا ۔ اس کو اتنا جر مانہ کر سکتا ہے اوریہ سزا بھی دے سکتا ہے ۔ اقتدار دینے کے بعدپھر جو اس اقتدا ر کی اتباع نہیں کرتا، اس کو سزا بھی ہو تی ہے اور جرمانہ بھی ۔ یہ تو ہمیں سمجھ آتا ہے کہ شاہی لباس پہننے سے اقتدار ملتا ہے اور ا س کو اُس ہا تھ ہلانے کے بدلے میں تنخوا ہ کی شکل میں روٹی ، کپڑا اور اس کی ضروریا ت زندگی کا سارا نظام ملتا ہے۔ (جا ری ہے)
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 591 reviews.