گرمی کی شدت سے موسم برسات میں اکثر قے، متلی محسوس ہوتی ہے جسے بروقت کنٹرول نہ کیا جائے تو بعض حالات میں ہیضے کی صورت اختیار کرلیتی ہے، ایسی صورت میں مٹھے کا استعمال بے حد مفید و موثر ثابت ہوا ہے۔ یہ نظام ہاضمہ کی بے قاعدگی کو ختم کرتا ہے اور اسے تقویت بخشتا ہے۔
مِٹّھے کا تعلق ترشاوہ پھلوں کے خاندان سے ہے مگر یہ اپنے فوائد اور لذت کے باعث ان سے بالکل مختلف ہے۔ یہ موسم برسات سے قبل ہی مارکیٹ میں آجاتا ہے۔ مٹھے کے فوائد کا اندازہ تو موسم برسات میں ہی کیا جاسکتا ہے۔ برسات کے بعد جب مختلف امراض سر اٹھاتے ہیں خاص طور پر بخار کی وباء پھیلتی ہوئی نظر آتی ہے تو ایسے میں گرمی کے بخار میں مٹھا قدرت کا ایک خاص تحفہ ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ قوت بخش پھل ہے جوکہ گرم مزاج کے حامل افراد کیلئے مفید تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے استعمال سے جسم میں موجود بلغم کے اخراج میں مدد ملتی ہے سرد اور صفر اوی مزاج کے حامل افرد کیلئے یہ قدرے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے اس لئے کالی مرچ اور زیرہ کے استعمال کرنا موزوں ہے۔ یہ گرمی سے پیدا ہونے والی پیاس کو بجھاتا ہے اور ہونٹوں کے پھٹنے کے عمل کو روکتا ہے۔گرمی کی شدت سے موسم برسات میں اکثر قے، متلی محسوس ہوتی ہے جسے بروقت کنٹرول نہ کیا جائے تو بعض حالات میں ہیضے کی صورت اختیار کرلیتی ہے، ایسی صورت میں مٹھے کا استعمال بے حد مفید و موثر ثابت ہوا ہے۔ یہ نظام ہاضمہ کی بے قاعدگی کو ختم کرتا ہے اور اسے تقویت بخشتا ہے۔ بد ہضمی کو دور کرتا ہے، گرمی کی وجہ سے خون میں جوش پیدا ہونے کے عمل کو کم کرکے جسم کی حرارت کو معتدل بناتا ہے، اسے گلے کی بیماریوں کیلئے بھی خاصا موثر پایا گیا ہے۔
ناشپاتی!نشاستے اور توانائی سے بھرپور:یہ نظام ہضم کی کارکردگی کو بڑھاتی ہے اور بلڈ پریشر کے ساتھ ساتھ موٹاپے کو بھی کم کرتی ہے۔ ناشپاتی اپنے ذائقے اور غذائیت کے اعتبار سے کسی بھی طرح آم اور کیلے سے کم نہیں ہے خصوصاً گرمیوں کے موسم میں جب اس کو کھایا جائے تو منہ میں ایک دلفریب قسم کی ٹھنڈک اور مٹھاس کے ساتھ ساتھ ذہنی سکون بھی حاصل ہوتا ہے۔ ناشپاتی کی شکل دل سے قدرے ملتی جلتی ہے شاید یہی وجہ ہے کہ اسے دل کو تقویت پہنچانے میں بھی مفید قرار دیا گیا ہے۔ مشرق و مغرب کے معالجین کی رائے کے مطابق ناشپاتی معدے، جگر اور دماغ کے لئے مفید ہے۔ اسے کھانے سے معدہ مضبوط ہوتا ہے، خون گاڑھا اور اعضاء کو تقویت ملتی ہے، قوت ہاضمہ میں اضافہ ہوتا ہے اور بلڈ پریشر کے ساتھ ساتھ موٹاپا بھی کم ہوتا ہے۔
اکثر ماہرین کے مطابق ناشپاتی اپنی ٹھنڈی اور رس دار تاثیر کی بدولت دماغ کو تازگی پہنچانے کیلئے بھی مفید ہے۔ تمام پھلوں کی طرح اس میں بھی گلوکوز کی وافر مقدار پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے یہ جسم کو توانائی فراہم کرتی ہے اور تھکن کے احساس کو بھی ختم کردیتی ہے۔ موسم گرما میں دھوپ کی شدت اور چلنے کے باعث اکثر اوقات دل میں گھبراہٹ کا احساس ہوتا ہے، ہاضمہ اکثر اوقات خراب رہتا ہے اور کبھی کبھی مثانے میں سوزش کا بھی احساس ہوتا ہے ان کیفیات میں بھی ناشپاتی کا استعمال موثر سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ دل کو تقویت بخشتی ہے، ہاضمہ درست رکھتی ہے اور مثانے کی سوزش دور کردیتی ہے۔
بعض مستند طبیبوں کے خیال میں اگر ناشپاتی کو ہاضم سفوف کے ساتھ استعمال کیا جائے تو اس کے فوائد کئی گنا بڑھ جاتے ہیں یہ سفوف گھر پر بھی بہت آسانی سے بنایا جاسکتا ہے۔ اس کیلئے سیاہ زیرہ، سیاہ بلیلہ، سیاہ نمک، دیسی اجوائن، سونف، آملہ، سونٹھ اور کھانے کا نمک ہموزن لیں اور جب بھی ناشپاتی کھانے کا دل چاہے اس کے بعد 2 گرام یہ ہاضم سفوف بھی لیں اس ترکیب سے ناشپاتی کی پوری غذائیت حاصل کی جاسکتی ہے۔ ناشپاتی قبض کی شکایت دور کرنے میں بھی مستعمل ہے اس کیلئے اسے چھلکوں سمیت کھاکر اوپر سے ایک گلاس پانی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ قبض دور کرنے کیلئے دو یا تین ناشپاتیوں کا استعمال کافی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ دائمی قبض اور نظام ہاضمہ کی شکایت کرنے والے افراد کو بالعموم یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ سہ پہر تین بجے سے شام پانچ بجے درمیان ناشپاتی کاٹ کر لیموں اور ہلکا نمک لگاکر مزے دار چاٹ بناکر کھائی جائے۔ اس چاٹ کے چند روز استعمال سے ہاضمہ کا نظام درست ہوجاتا ہے اس کے علاوہ مثانہ کی گرمی میں بھی یہ چاٹ مفید ثابت ہوتی ہے۔ اس چاٹ کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ ناشپاتی میں کیمیائی تجزیے کے مطابق نشاستہ کی مقدار سب سے زیادہ پائی جاتی ہے نشاستہ کی مقدار کی زیادتی کیونکہ قبض پیدا کرتی ہے اور آنتوں میں
چپک جاتی ہے اس لئے اس میں موجود لیموں اور نمک اس کی ان مضرتوں کی اصلاح کرتے ہیں۔ قے اور دست سے نجات کیلئے ناشپاتی کا رب استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کو بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ ناشپاتیوں کو کچل کر کسی کپڑے میں نچوڑ کر خوب اچھی طرح رس نکال لیا جائے اب اس رس کو آگ پر رکھ کر اچھی طرح پکائے۔ جب یہ رس خوب گاڑھا اور بھورا ہوجائے تو سمجھ لیں کہ رب تیار ہوگیا اس کو مناسب مقدار میں استعمال کرنے سے دستوں میں افاقہ ہوتا ہے۔ مغربی ممالک میں خاص طور پر ناشپاتی جلد کو ترو تازہ اور صحت مند رکھنے کیلئے بہت زبردست ٹانک خیال کی جاتی ہے۔ خشک اور روکھی پھیکی جلد کی حامل خواتین اسے خاص طور پر استعمال کرتی ہیں۔ ناشپاتی کا سیب کی طرح مربہ بنایا جاتا ہے جس سے دل کو تقویت حاصل ہوتی ہے اور گھبراہٹ کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں