Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

بچوں کے رونے کی اصل وجہ جانیے‘ سکون پائیے

ماہنامہ عبقری - مارچ2015ء

بچے کے رونے کی وجہ اس کی نیپی کا گیلاپن ہوتا ہے لہٰذا جب بچہ روئے تو اس کا نیپی تبدیل کریں اور اگر اس کی وجہ سے بچے کی جلد سرخ ہوگئی ہے یا چھوٹے چھوٹے دانے نکل آئیں تو اسے دوبارہ نیپی نہ باندھیں کیونکہ اسے الجھن اور خارش محسوس ہوگی اور وہ پھر سےرونا شروع ہوجائے گا۔

والدین کیلئے اولاد کی پیدائش کسی قیمتی تحفے سے کم نہیں ہوتی۔ پیدائش کے بعد بچے کی پرورش کا مرحلہ آتا ہے جو والدین کی صحیح معنوں میں آزمائش ہوتی ہے۔ نومولود بچے کی صحت‘ اس کی خوراک اور صفائی ستھرائی کسی معمے سے کم نہیں۔ اکثر والدین بچوں کو سنبھال لیتے ہیں لیکن زیادہ تر ماؤں کیلئے بچوں کا رونا ناقابل برداشت ہوجاتا ہے کیونکہ وہ اس رونے کی وجہ سے نا آشنا ہوتی ہیں۔ ایسےمیں ہمارے بڑے بوڑھوں کے مختلف ٹوٹکے استعمال کیے جاتے ہیں اور پھر بھی اس مسئلے پرقابو نہ پایا جائے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جاتا ہے۔ والدین پریشانی کی حالت میں رونے کی اصل وجہ جاننے کی کوشش ہی نہیں کرتے ایسے والدین کی اس پریشانی کو ختم کرنے کیلئے ذیل میں ان وجوہات کا ذکر کیا جارہا ہے جو بچوں کو رونے پر مجبور کرتی ہیں اگر آپ کا بچہ زیادہ زور سے اور لمبے عرصے تک روتا ہے تو آپ مندرجہ ذیل باتوں سے اس کے رونےکی وجہ جان جائیں گے۔

کیا بچہ بےچین ہے؟: بعض اوقات بچے کے رونے کی وجہ اس کی نیپی کا گیلاپن ہوتا ہے لہٰذا جب بچہ روئے تو اس کا نیپی تبدیل کریں اور اگر اس کی وجہ سے بچے کی جلد سرخ ہوگئی ہے یا چھوٹے چھوٹے دانے نکل آئیں تو اسے دوبارہ نیپی نہ باندھیں کیونکہ اسے الجھن اور خارش محسوس ہوگی اور وہ پھر سےرونا شروع ہوجائے گا۔
زیادہ سردی یاگرمی: اکثر بچے بہت زیادہ گرمی یا سردی محسوس کرنے پر بھی رونا شروع کردیتے ہیں۔ اگر آپ کو ایسی کوئی کیفیت محسوس ہو تو گرمی کی صورت میں بچے کو ہلکے کپڑے پہنائیں اور اگر بچہ زیادہ سردی محسوس کرے تو اسے موٹے کپڑے پہنائیں اور کمبل اوڑھا دیں۔
کہیں بچہ درد میں مبتلا تو نہیں؟: ماؤں کیلئے بچے کا رونا ایک بہت بڑی مشکل ہوتی ہے کیونکہ اکثر مختلف قسم کےدرد بھی بچے کے رونےکا سبب بنتےہیں۔ بچے کے لیے مشکل کا وقت ہوتا ہے جب والدین ان کی تکلیف سمجھنے میں کوتاہی کرتے ہیں۔ آج کل ڈسپوزیبل نیپی کا استعمال بھی بچوں کو درد میں مبتلا کردیتا ہے۔
جب بچہ بھوکا ہو: بھوک کی صورت میں بھی بچہ رونا شروع کردیتا ہے۔ ایسے میں بچے کے رونے کی آواز مختلف ہوتی ہے اور ماؤںکو پتہ چل جاتا ہے لیکن بعض مائیں یہ نہیں جان پاتیں کہ بچہ کیوں رو رہا ہے۔ ایسے میں مختلف لوگوں کی باتوں پر عمل کرکے وہ اس اصل وجہ سے انحراف کرلیتی ہیں۔
بچےکاموڈ: بچےکا موڈ بھی اسے رلانے کا باعث بنتا ہے۔ اگر بچے کو زبردستی جگایا جائے تو وہ رونا شروع کردیتا ہے اسی طرح اگر بچےکو اس کے موڈ کےبغیر نہلایا جائے یا اس کے کپڑےتبدیل کرنےکا عمل شروع کیا جائے تو وہ رونے لگتا ہے۔ لہٰذا بچے کے موڈ کو سمجھنے کی کوشش کریں اور اسے کھلونا دے کر بہلائیں۔ اسی طرح بچے کو اپنے ساتھ لٹانا بھی اس کے رونے کو کم کرسکتاہے۔
کیا بچہ بیمار ہے؟: اگر بچہ بیمار ہو تب بھی وہ رونے لگتا ہے۔ ایسے میں وہ ماؤں کی خاص توجہ حاصل کرنے کی خواہش کرتے ہیں اگر آپ محسوس کریں کہ بچے کو قے کی شکایات ہیں یا اسے بخار ہے یا پھر ڈائریا ہوجائے تو فوری طور پر معالج سے رابطہ کرنا چاہیے تاکہ بچے کے رونے کے عمل میں کمی واقع ہوسکے۔
پیٹ کی تکالیف: زیادہ تر نومولود اور شیرخوار بچوں کے رونے کی وجہ پیٹ درد یا گیس کی تکالیف ہوتی ہیں۔عموماً پیدائش کے دو یا چھ ہفتے کے دوران بچہ ان تکالیف میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ ایسی تکالیف بعض اوقات بچوں میں ہرنیا کی علامات بھی ظاہر کرتی ہیںلیکن جب بچہ تین ماہ کا ہوجاتا ہے تو ایسی تکالیف ختم ہوجاتی ہیں۔
سونف کی چائے:سونف کی چائے بچوں کےپیٹ درد اور گیس کے اخراج کیلئے کسی بھی اچھے گرائپ واٹر کا کام دیتی ہے۔ سونف چبانے سے بدہضمی دورہوتی ہے اور ریاح کے اخراج میں مدد ملتی ہے۔
عام طور پر بچے کی تکالیف کم کرنےکیلئے مساج کرنا بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ پیٹ کا ہلکے ہاتھ سے مساج بچے کے جسم میں خون کے بہاؤ کا عمل بہتر بناتا ہے۔ ساتھ ہی نظام ہضم کی کارکردگی اور نظام کو کافی حد تک بہتر بنادیتا ہے اور بچے کا وزن معمول کے مطابق بڑھنا شروع ہوجاتا ہے۔ اوپر دی گئی وجوہات کے جاننے کے بعد بچے کے رونے پر قابو پانا آسان ہوسکتا ہے لہٰذا ہر ماںکو چاہیے کہ وہ بچے کی نفسیاتی اور جسمانی کیفیات سے آشنا ہوتا کہ صورتحال پر قابو پانا آسان ہوجائے۔
 بچوں کے امراض کی تشخیص: بچے کی حرکات و سکنات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بچے کو کیا تکلیف ہے اور اس وقت بچہ کیا محسوس کررہا ہے۔ یہی حرکات بچے کی زبان ہوتی ہیں اور اس کی ترجمانی کرتی ہیں۔ مثلاً بچے کی پیشانی پر بل پڑیں اور وہ سوتے وقت چونک پڑے یا رونے لگے تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے سینے کی کوئی تکلیف ہے۔ بچہ کھانستے وقت روتا ہے تو اس کی پسلی میں درد ہے۔ بچے کا تیز تیز سانس لینا‘ نتھنوں کاپھولنا اور منہ کھول کر سانس لینا نمونیہ کی علامات ہیں۔ بچہ اپنا ہاتھ کان کی طرف لےجائے یا کان کو دبانے کی کوشش کرے تو وہ کان کے درد کی نشاندہی کررہا ہے۔ بچے کی زبان میلی اور اجابت سیاہی مائل بدبودار ہو تو پیٹ اور ہاضمے کی خرابی کی علامت ہے۔ بچے کے پیٹ میں درد ہو تو بچہ روتا ہے اور اپنے گھٹنے سکیڑ کر پیٹ کےساتھ لگا لیتا ہے۔ بچے کے پیشاب کی رنگت سرخ ہو تو یہ بخار آنے کی علامت ہے۔ بچہ دانت پیستا ہو‘ ناک کو کھجاتا ہو اور منہ سے رال بہتی ہو تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بچے کے پیٹ میں چرنے (چمونے)ہیں۔
صحت مند ماں ہی بچے کو صحت مند رکھ سکتی ہے: بچے کی پہلی غذا ماں کا دودھ ہے۔ ماں صحت مند ہوگی تو اس کا دودھ بچے کیلئے صحت بخش ہوگا۔ آج کل ماں بننے والی خواتین اپنی غذا اور صحت پر توجہ نہیں دیتیں اور وہ ضروری اشیاء استعمال نہیں کرتیں جس کی پیٹ میں پلنے والے بچےکو ضرورت ہوتی ہے۔ مثلاً دودھ‘ پھل وغیرہ۔ نتیجہ یہ ہوتا ہےکہ پیدائش کے بعد ماں کےساتھ بچے میں بھی فولاد، کیلشیم اور زنک کی کمی ہوجاتی ہے۔ جس سے بچے کی صحت‘ قد اور وزن متاثر ہوتا ہے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ بچے کو پیدائش کے کچھ عرصہ کے بعد کسی اچھےٹانک وغیرہ کا استعمال کروانا چاہیے تاکہ بچے کا پیٹ‘ ہاضمہ اور صحت ٹھیک رہے اور آنے والے وقت میں ایک صحت مند فردکی حیثیت سے اپنے فرائض بخوبی ادا کرسکے۔حضور نبی اکرم ﷺ کا فرمان عالیشان ہے کہ اپنی حاملہ عورتوں کو سفرجل (بہی) کھلایا کرو کیونکہ یہ دل کی بیماریوں کوٹھیک کرتا ہے اور لڑکے کو حسین بناتا ہے۔ (زہبی)۔

 
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 356 reviews.