Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

بیٹی کی پیدائش پر افسردہ متوجہ ہوں!

ماہنامہ عبقری - مئی 2014ء

جو اپنے آپ کو باشعور خیال کرتے ہیں‘ دینی علم رکھنے والے بھی دندناتے ہوئے کہتے ہیں ہمارے دل کی تمنا ہے کہ اللہ تعالیٰ بیٹوں سے نوازے کوئی ایسا گھرانہ نہیں جس میں بچی کی پیدائش پر اس طرح فرحت محسوس کی جائے جیسے بیٹے کی پیدائش پر ہوتی ہے۔
 بنت مشتاق احمد‘ کنڈیارو

گھر میں کیا بیٹی کی پیدائش ہوگئی‘ اس گھر سے خوشیاں روٹھ گئیں‘ ہر چہرے پر پریشانی اور افسوس کے تاثرات ظاہر ہونے لگے‘ آڑے دنوں کے دروازے کھل گئے‘ شرمندگی اور ندامت سے گردنیں جھک گئیں‘ غم سائے کی طرح ساتھ ساتھ رہنے لگے‘ لمحہ لمحہ کے گناہ یاد آنے لگے‘ بے بسی اور بیچارگی رونما ہونے لگی‘ نہ ٹلنے والی مصیبت آن پڑی‘ مزید یہ کہ اس طوفان سے کیسے نجات ہو؟؟؟ اس کے برعکس گھر میں اگر لڑکے کی پیدائش ہو تو یوں سمجھا جاتا ہے کہ موسلادھار بارشوں کی طرح برکتوں کا نزول ہونے لگا وہ خبر جس کے سننے کے لیے دو خاندانوں کے کان منتظر تھے وہ حقیقت کے روپ میں چھاگئی‘ خوشی کے مارے دماغ کے تار بجنے لگے‘ دل کے سارے داغ دھل گئے‘ بادصبا کا آنے والا ہر جھونکا نئی تروتازگی کا پیغام لایا جیسے قسمت کی کشتی خیریت سے پار لگ گئی جس کے نتیجے میں بذریعہ فون بذریعہ خطوط ہر چھوٹے بڑے کو تروخشک کو لکڑ پتھر کو سبز و جلے سڑے کو یہ پیغام پہنچاتا ہے کہ فلاں کے گھر گلاب کھل اٹھا ہے‘ آندھیوں کو خیرباد کہا جاچکا ہے‘ اس پیغام کے ملتے ہی ماجرہ یہ ہوتا ہے کہ ہرطرف سے مبارک باد‘ ہدیے اور تحائف کی بھرمار دیکھنے کو ملتی ہے اور تو اور دائیہ بھی اپنے آپ کو بڑا خوش قسمت تصور کرتی ہے۔ اب آپ دونوں منظر ذہن میں نقش کرکے دل پر ہاتھ رکھ کر عقل کی آنکھ سے دیکھیں اور تدبر کریں کہ معصوم بچی کے پیدا ہوتے ہی اس کے ساتھ یہ رویہ ہو تو وہ بڑی ہوکر خوش رکھنے کیلئے کون سےجوہر دکھا سکتی ہے‘ جو ہاتھ اٹھنے کے قابل نہیں جو پاؤں چلنے کی سکت نہیں رکھتے جو زبان بولنے کی طاقت سے محروم ہے جو دماغ اور سوچوں اور فکروں کی گہرائیوں سے کہیں دور ہے ان تمام اعضاء پر منحوسی کا لیبل چسپاں ہوچکا ہے جس کی پیدائش پر مایوسی کے گیت گنگائے جاچکے ہیں بھلا وہ انتھک محنت اور کاوش کے باوجود بھی کیونکر مسرتوں کا سبب بن سکتی ہے۔
ذرا سوچیے۔۔۔! یہ کم عقلی کا مظاہرہ ان خاندانوں میں ہوتا جو دینی اور دنیوی علم سے کوسوں دور رہتے ہوں تو یہ دل کو گرما دینے والی بات نہ ہوتی اس وقت باشعور انسان اپنے دل و دماغ کو یہ سبق پڑھانا کہ   ؎
علم کے بغیر ہے بشر        اے دوست مانند جانور
کہ لوگوں نے لاعلمی کے تحت بے اصول چیزوں کو تہذیب اور تمدن بنا رکھا ہے لیکن یہ طرز عمل ان گھرانوں میں بھی ہوتا ہے اور ہورہا اور مزید ترمزید ہورہا ہے جو اپنے آپ کو باشعور خیال کرتے ہیں‘ دینی علم رکھنے والے بھی دندناتے ہوئے کہتے ہیں ہمارے دل کی تمنا ہے کہ اللہ تعالیٰ بیٹوں سے نوازے کوئی ایسا گھرانہ نہیں جس میں بچی کی پیدائش پر اس طرح فرحت محسوس کی جائے جیسے بیٹے کی پیدائش پر ہوتی ہے۔حضرت مریم علیہاالسلام نے بیٹے کی تمنا کی تو ان کی تمنا دنیا کی عظمت و جاہ کیلئے نہیں تھی بلکہ ان کا مقصد تو یہی تھا کہ لڑکا ہوگا تو ذکریا علیہ السلام کے بعد مسجد کی خدمت کا کام سرانجام دیگا لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کو سمجھایا یعنی لڑکا لڑکی کے مثل نہیں ہوسکتا آج بھی اگر کوئی دینی خدمت کیلئے یا جہاد کیلئے بیٹے کی تمنا کرتا ہے اور پیدائش کے بعد وہ کام سرانجام دیتا ہے تو یہ محسن ہے۔حضرت ابراہیم علیہ السلام اور دوسرے بعض انبیاء کرام علیہم السلام نے بھی اگر بیٹے کی تمنا کی تو محض اس لیے کہ فریضہ نبوت ان کی اولاد میں ہی رہے کیوں کہ عورت تو نبی بن نہیں سکتی یہی وجہ ہے کہ امام الانبیاء خاتم الانبیاء ﷺنے اپنی پوری سیرت طیبہ میں ایک بار بھی بیٹے کی تمنا نہیں کی نہ ہی کبھی دعا فرمائی کیونکہ نبوت کا دروازہ آپ ﷺ کے بعد بند کردیا گیا۔ آج کے دور میں کون سی نبوت کی میراث چل رہی ہے جو نرینہ اولاد کیلئے تمناؤں اور آرزوؤں سے کلیجے پھٹ رہے ہیں۔
بیٹی کی پیدائش اجرسے خالی نہیں: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس ایک عورت آئی اور کھانے کیلئے کچھ مانگا اس عورت کے ہمراہ اس کی دو بیٹیاں بھی تھیں۔ ام المومنین کے پاس تین کھجوریں تھیں جو انہوں نے اس عورت کو دے دیں‘ اس نے ایک ایک کھجور اپنی بیٹیوں میں تقسیم کی اور ایک خود کھانے کے ارادے سے منہ کے قریب لائی تو بیٹیوں نے اس کھجور کا مطالبہ کیا لہٰذا وہ بھی اپنی بیٹیوں میں تقسیم کردی‘ یہ سب کچھ ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا اپنی آنکھوں سے دیکھتی رہیں۔ اتنے میں وہ عورت چلی گئی‘ کچھ دہی دیر بعد آپ ﷺ گھر میں تشریف لائے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پورا واقعہ آپ ﷺ کو سنایا تو نبی کریم ﷺ نے اپنی زبان نبوت سے ارشاد فرمایا کہ اُس عورت کا یہ طرز عمل اسے جنت میں لے جائے گا۔
اس کے علاوہ ایک دوسری روایت میں آیا ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا جس نے اپنی بیٹیوں کی اچھی تربیت کی تعلیم دلوائی پھر اچھے گھرانے میں ان کا رشتہ طے کیا‘ وہ جنت میں جائے گا پوچھا گیا جس کی دو بیٹیاں ہوں‘ آپ ﷺ نے اس کیلئے بھی جنت کی بشارت دی‘ پوچھا گیا جس کی ایک بیٹی ہو تو نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس کیلئے بھی وہی ارشاد فرمایا۔
آپ ﷺ نے فرمایا گھر میں کوئی چیز تقسیم کرو تو ابتداء لڑکی سے کرو۔ ذرا غور فکر کیجئے! جس کیلئے نبوت کی زبان سے اتنی بشارتیں۔۔۔۔ اس کو میںمنحوس اور قابل نفرت سمجھنا اپنے گھٹیا ذہن اور کم فہمی کی علامت ہے۔ لہٰذا باشعور اور عقل مند انسان کا کام یہی ہے کہ بیٹی کی پیدائش کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نعمت عظمیٰ سمجھے اور کسی قدم پر بیٹی کو بیٹے سے کم نہ سمجھے اور دونوں کے حقوق مساوی رکھے تو اجرو ثواب کا مستحق ہوگا۔ بیٹی کی پیدائش پر خوشی کا اظہار کرنا چاہیے کیونکہ حضور نبی اکرم ﷺ نے اپنی امت کو بیٹی کی پیدائش کی مبارک باد پیش کی ہے۔بیٹی کی پیدائش پر غم کا اظہار کفار کا شعار: اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد فرمایا

وَ اِذَا بُشِّرَ اَحَدُہُمْ بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحْمٰنِ مَثَلًا ظَلَّ وَجْہُہٗ مُسْوَدًّا وَّ ہُوَ کَظِیْمٌ ﴿الزخرف۱۷
ترجمہ:’’اور جب ان میں کسی کو خوشخبری دی جائے اس چیز کی ‘ جس کا وصف رحمٰن کے لئے بتاچکا ہے‘ تو دن بھر اس کا منہ کالا رہے اور غم کھایا کرے ۔‘‘یعنی جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی کو بیٹی سے نوازا جاتا ہے تو اس کا منہ کالا ہوجاتا ہے اور غم سے بھر جاتا ہے۔ اس آیت سے معلوم ہورہا ہے کہ بیٹی کی پیدائش خوشخبری ہے۔ رب کریم سے دعا ہے کہ ہمارے معاشرے سے فضول چیزوں کا زوال ہو اور پاکیزہ اور سازگار ماحول پیدا ہو۔

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 249 reviews.