Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

روح کی غذا اور تمام جسمانی بیماریوں کا علاج

ماہنامہ عبقری - مئی 2014ء

کبھی غور کیا کہ جسم تو دُکھتا ہے ہماری روح کیوں نہیں دکھتی موجودہ معاشرہ روح کو پس پشت ڈالنے کی وجہ سے تباہی کا شکار ہے کیونکہ روح کے نہ ہونے سے جذبات کی تسکین نہیں ہوتی اور احساسات پروان نہیں چڑھتے جس کی وجہ سے معاشرہ تناؤ کا شکار ہے
(ناعمہ نذیر‘ چھمب آزادکشمیر)


انسان دو چیزوں کا مرکب ہے‘ ایک ہے ’’روح‘‘ اور دوسرا ’’جسم‘‘ اور جسم روح سے بنتا ہے یعنی جسم کی حقیقت روح سے ہوتی ہے لیکن آج کا انسان صرف جسم کا انسان ہے روح کا نہیں‘ وہ یہ محاورہ بھول چکا ہے کہ (Soul is a goal) کہ ’’روح منزل ہے‘‘ اور منزل انسانی حیات کی اصل ہے‘ اگر روح کو حقیقی معنی میں اپنی منزل تصور کرلیا ہے تو یہ بات ثابت ہوجائے گی کہ تمام ترمنازل کی منزل روح ہی ہے۔ موجودہ معاشرے کی تباہ کاریاں اور سیاہ کاریاں جسم کی غذائیت کو پورا کرنے اور روح کو روحانیت نہ ہونے کی وجہ سے ہیں جن کا مختصر مگر حد تک جامع خاکہ درج ذیل ہے۔
1۔ روح اور جسم! بلاشبہ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ جسم نے روح کو اپنے اندر سمو رکھا ہے لیکن انسان کی حقیقت بنیادی طور پر روح سے ہے۔ جسم توصرف روح کی نمائندگی کرتے ہوئے اس کی جسامت دکھاتا ہے اسی لیے روح پہلے اور جسم بعد میں آتا ہے۔
جسم کی غذا: لیکن یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ جس طرح روح جسم کیلئے ضروری ہے بالکل اسی طرح جسم بھی روح کیلئے ضروری ہے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ موجودہ معاشرہ اجسام کا ہے ارواح کا نہیں اور یہی مسئلہ تمام معاشرتی برائیوں اور بیماریوں کا پیش خیمہ ہے۔ ہم اپنی جسمانی صحت و نشوونما کیلئے کیا کیا ٹانک کرتے ہیں۔ اپنے جسم کی ایک ایک چیز کو سنوارتے ہیں۔ اس کے حسن میں اضافے کیلئے نت نئے طریقے اپناتے ہیں۔ جسم کو تمام بیماریوں سے محفوظ رکھنے کیلئے متوازن غذا کا استعمال کرتے ہیں۔ ڈاکٹروں اور حکیموں سے رجوع کرتے ہیں۔ جسم کا کوئی حصہ کٹ جائے یا زخمی ہوجائے تو ہمیں دکھ بھی ہوتا ہے اور درد بھی۔۔۔
لیکن۔۔۔! کبھی غور کیا کہ جسم تو دُکھتا ہے ہماری روح کیوں نہیں دکھتی‘ موجودہ معاشرہ روح کو پس پشت ڈالنے کی وجہ سے تباہی کا شکار ہے کیونکہ روح کے نہ ہونے سے جذبات کی تسکین نہیں ہوتی اور احساسات پروان نہیں چڑھتے جس کی وجہ سے معاشرہ تناؤ کا شکار ہے اور یہی بات تمام تربرائیوں کی جڑ ہے۔
روح کی غذا: روح ایک بہت ہی پاکیزہ چیز ہے جو جسم کی طرح دکھائی تو نہیں دیتی لیکن نایاب ہوتی ہے۔ حقیقت ہوتی ہے۔ آج کا انسان جسم کی نیوٹریشن (غذائیت) کو تو پورا کرتا ہے لیکن افسوس کہ روح کو بھوکا رکھتا ہے‘ پیاسا رکھتا ہے اور جب روح ہی بھوکی پیاسی رہے گی تو پھر معاشرے کا انتشار کیونکر ختم ہوگا۔ جسم کی طرح روح کی بھی غذا ہوتی ہے اور روح کی غذا ہے ایمانیات‘ احساسات‘ جذبات‘ اخلاقیات اور تصورات یہ سب ہیں روح کی غذا۔ تفریقات‘ خواہشات‘ فسادات یہ ہیں جسم کی غذا۔
لیکن افسوس۔۔۔!!! اس بات کا ہے کہ آج کا انسان روح کو غلط خوراک دیتا ہے جس کی وجہ سے ری ایکشن بھی غلط ہوتا ہے اور انہی غلط ری ایکشنز کی وجہ سے رشتوں‘ ناطوں اور عزتوں کا پاس نہیں رہا۔ روح کی درست اور متوازن خوراک ’’ایمان‘‘ ہے جس کا آج فقدان ہے اور ایمان ہی تو اخلاقیات میں سب سے پہلے ہے۔
معاشرے کا انتشار: آج انسانی معاشرہ تمام تر برائیوں کا مرکز ہے‘ عبادتوں کا وہ خشوع و خضوع نہیں رہا‘ عزتوں کا وہ دستور نہیں رہا۔ آج والدین اپنی اولاد سے ناخوش ہیں۔ اولاد والدین کی نافرمان ہے۔ رشتوں کا وہ خلوص نہیں رہا‘ خون کی پیاس ہے اور دنگا فساد ہے‘ بہت سی برائیاں اس معاشرے میں ایسی جنم لے چکی ہیں کہ اگر لکھنے بیٹھیں تو قلم لغرش میں آجائے اور دل کی حرکت رک جائے‘ یہ سب کن وجوہات پر ہے۔۔۔؟؟؟ ذرا سوچیں۔۔۔! وہ کونسی کونسی وجوہات ہیں جنہوں نے معاشرے کو آج تباہی کی دہلیز پر کھڑا کررکھا ہے وجہ صرف اور صرف ایک ہے۔ ہماری روح تڑپ رہی ہے‘ ہماری روح ایمان سے خالی ہے۔ہماری روح تمام تراچھائیوں اور سچائیوں سے نابلد ہے۔
تمام جسمانی بیماریوں کا حل:جیسا کہ پہلے ذکر ہوچکا ہے کہ جسم نے روح کو اپنے اندر سمورکھا ہے تھوڑا سا غور کریں تو معلوم ہوگا کہ اگر بنیاد کمزور ہو تو عمارت تب گرتی ہے۔ یعنی کسی بھی چیز کی اصل جب بیمار ہوتی ہے تو تب ہی وہ چیز اپنی بنیاد کھوتی ہے تو بات کا مطلب یہ ہوا کہ اگر آج انسان روح کی غذا کو پورا کرے۔ اسے تمام تر اخلاقیات اور ایمانیات سے پُر کرے اور جن چیزوں کا اُس میں فقدان ہے۔ ان چیزوں یعنی جذبات‘ ایمانیات‘ احساسات‘ اخلاقیات وغیرہ سے روح کو تسکین دے تاکہ روح کو تمام تر بیماریوں سے چھٹکارا مل سکے۔ اس سے نہ صرف معاشرے کا انتشار ختم ہوگا بلکہ انسانی جسم بھی تمام تر بیماریوں سے محفوظ رہے گا کیونکہ جب اصل محفوظ تو پھر عمارت تو محفوظ ہی محفوظ۔۔۔۔
لیکن ان تمام فائدوں کیلئے ایک شرط ہے اور وہ یہ ہے کہ جسم کی غذائیت اور نشوونما کے ساتھ ساتھ روح کی غذائیت اور نشوونما کا بھی پورا خیال رکھا جائے کیونکہ ایمان کی تشکیل ارواح سے ہے اجسام سے نہیں۔اسی لیے معاشرہ بھی ارواح کا ہونا چاہیے اجسام کا نہیں کیونکہ روح کے ایمان سے ہی معاشرے اور ایمان کی بقاء اور تکمیل ممکن ہے۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 202 reviews.