امراض جگر‘ خون کی کمی‘ ضعف معدہ کے مریض یا وہ لوگ جن کا قبض، جریان کے باعث حسن و صحت قبل از وقت ماند پڑگیا ہو ہر وقت بدن کی تھکاوٹ‘ سستی‘ لاغری‘ بھوک کا نہ لگنا‘ چہرہ اور بدن کے رنگ کا ماند پڑنا۔ حسن و صحت قائم رکھنے کیلئے آروید شاستری کا نسخہ جس پر اطبائے قدیم جدید متفق ہیں وہ یہ ہے:۔
اجزائے کشتہ فولاد
برادہ فولاد ایک تولہ‘ عرق لیموں دس تولہ‘ رس انگور بیس تولہ۔ترکیب: برادہ فولاد کو ترپھلہ۔ انگور یا سنگترہ کے جوشاندہ میں مصفی کریں۔ پھر چوبیس گھنٹے عرق لیموں میں بھگو کر رکھیں پھر اچھی طرح دھو کر صاف کریں۔ پھر اسے رس انار یا انگور کے رس میں بھگو کر مٹی کے برتن میں 21 روز تک پڑا رہنے دیں اور رس خشک ہوجائے تو اور ڈال دیں۔ پھر اسے ہاتھوں سےمل لیں۔ جب رس سے نکال کر برادہ کو خشک کریں اور پیس کرکھرل کرلیں۔ طریقہ استعمال: دو چاول انار کے رس مکھن کیساتھ استعمال کریں۔ صحت و نکھار برقرار رکھنے میں کثیرالفوائد ہے۔
صحت و حسن اور طب نبویﷺ
صحت و تندرستی کیلئے طب نبویﷺ میں کئی قسم کے نسخے اور فرمان رسالتﷺ درج ہیں جو طب کے علماء نے اپنی طبی تصانیف میں درج کیے جو ملت اسلامیہ کے لیے نہ صرف آزمودہ ہیں بلکہ آج مختلف اسلامیہ ممالک میں لوگ اپنا حسن و صحت قائم رکھنے کیلئے ان پر عمل پیرا ہیں۔حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے کوئی مرض ایسا نہیں پیدا کیا جس کی شفاء نازل نہ کی گئی ہو‘‘ (ترمذی) فتح مکہ کے دور میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ عارضہ دل میں مبتلا ہوئے تو آپ ﷺ نے انہیں اس وقت کے حکیم حارث بن کلدہ کے پاس علاج کیلئے لے جانے کی ہدایت فرمائی اور فرمایا: اللہ کی رحمت سے گمراہ لوگ ہی مایوس ہوا کرتے ہیں‘ تاریخ شاہد ہے کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے ایسے شفاء پائی کہ پورے مشرق وسطیٰ میں گھومتے رہے اور اشاعت اسلام کرتے رہے جہاد کرتے رہے اور فاتح ایران کہلائے۔ قرآن میں حکم ہوتا ہے ’’قُلْ سِیْرُوْ افِی الْاَرْضِ‘‘
حسن و صحت پر گوشت کھانے کے فوائد
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے رحمت دو عالم ﷺ نے فرمایا تمام سالن میں گوشت عمدہ اور صحت و حسن کو برقرار رکھنے والا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اے لوگو! گوشت کھایا کرو‘ جس سے حلق اچھا رہتا ہے‘ رنگ صاف اور خوبصورت ہوتا ہے‘ پیٹ نہیں بڑھتا یعنی پیٹ کی توند نہیں نکلتی۔
دیر تک جوان رہنے کا نبوی ﷺ نسخہ
کتاب الطب میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ ختم المرسل ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے لوگو! رات کا کھانا ضرور کھایا کرو‘ رات کا کھانا ترک کرنے سے جلد بڑھاپا آتا ہے۔ حسن و شباب ماند پڑجاتا ہے۔ ابواللیث نے اپنی بستان میں لکھا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا جو اپنی حسن و صحت اور تندرستی قائم رکھنا چاہتا ہے اس کو چاہیے صبح اور رات کو کھانا کھایا کرے۔ قرض اور شہوانی خواہشات سے اپنے آپ کو مغلوب نہ کرے چونکہ غربت و افلاس قرض اور خواہشات نفس کی پیروی انسان کو جلد مفلوک الحال بدحال اور بوڑھا کردیتے ہیں۔ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بیان کرتے ہیں ایک شخص حضور سرور کائنات ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتا ہے اور عرض کرتا ہے یارحمۃ اللعالمینﷺ رنج و غم قرض اور مفلوک الحال نے مجھے خزاں رسیدہ اور بوڑھا کردیا ہے۔ رحمت دوعالم ﷺ نے اسے تسلی دی اور دعا فرمائی اور فرمایا کہ کیا تجھے ایسا کلام نہ سکھادوں جس کو صبح و شام پڑھنے سے تیری تکالیف اور قرض سے نجات مل جائے۔ اس شخص نے عرض کیا اے شاہ دوجہان ﷺ ضرور سکھا دیجئے۔ آقائے دو جہاں ﷺ نے فرمایا یہ دعا صبح و شام پرھا کرو اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْھَمِّ وَالْحُزْنِ وَاَعُوْذُبِکَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْکَسْلِ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ غَلَبَۃِ الدِّیْنِ وَقَھْرِالرِّجَالِ۔ اے اللہ میں رنج و غم سے دوماندگی اور کاہلی سے اور قرض کے بار اور لوگوں کے جبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ وہ صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بیان کرتے ہیں میں آقائے دو جہاں ﷺ کی ہدایت کے مطابق یہ دعا صبح و شام پڑھتا رہا ‘میرا غم درماندگی اور قرض و بدحالی سے اللہ تعالیٰ نے مجھے نجات و عافیت دی۔ طب نبوی ﷺ کی روشنی میں پھلوں اور سبزیوں سے صحت و حسن اور توانائی حاصل کریں۔انجیر‘ زیتون اور انگور حضور نبی کریم ﷺ کے پسندیدہ پھل ہیں۔ انجیر کے متعلق آپ ﷺ نے فرمایا کہ جنت کے پھلوں میں سے ہے جس کے کھانے سے انسانی قولنج اور امراض شکم سے محفوظ رہتا ہے۔ معدہ صاف کرتا ہے‘ منہ کی بدبو دور کرتا ہے‘ بال بڑھاتا ہے‘ جریان‘ قبض اور کئی بیماریوں سے شفاء کا ذریعہ ہے‘ جسم کو نکھارتا ہے‘ سڈول اور خوبصورت بناتا ہے۔
زیتون کا پھل حسن و صحت کا ضامن
کتاب الطب میں لکھا ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے فرمایا اے علی! (رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ) زیتون کھایا کرو اور اس کے تیل کی بدن پر مالش کیا کرو جس نے ایسا کیا اس کے پاس چالیس روز شیطان نہیں آتا ہے یعنی وہ جن و شیاطین کے شر سے محفوظ رہتا ہے۔(کتاب الطب‘ ابونعیم)کتاب الطب میں ابن زید سے ابونعیم نے روایت کیا کہ حضور دو عالمﷺ کو پھلوں میں انگور پسند تھا۔‘‘جامع کبیر میں ابوامامہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اپنے دسترخوان کو سبز چیزوں سے زینت دیا کرو۔ جن میں کدو، کھیرے، کریلا، پودینہ، ترہ‘ ساگ اور سرکہ شامل ہیں۔ ابوداؤد میں ام معبد سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سرکہ بہترین سالن ہے اے اللہ سرکہ میں برکت عطا فرما۔
میتھی کے فوائد
میتھی نظام تنفس کے امراض دمہ‘ امراض دل‘ زکام اور کئی بیماریوں کیلئے شفاء ہے۔ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’اگر میری امت کو میتھی کے فوائد کا علم ہو تو اسے سونے کے عوض خریدنے سے بھی دریغ نہ کرے۔‘‘
ستر بیماریوں سے شفاء
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے مروی ہے حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا لہسن کھاؤ اور اس سے علاج کرو کیونکہ اس میں ستر بیماریوں کی شفاء ہے۔ ایک اور روایت میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اگر میرے پاس فرشتے نہ آتے تو میں لہسن کھاتا۔ (الخطیب) فوائد: میتھی‘ لہسن‘ کدو‘ ساگ‘ ہلدی نہ صرف سینکڑوں امراض سے محفوظ رکھتے ہیں بلکہ مؤلد خون ہیں‘ نظام تنفس کو صاف کرتے‘ جسم کی خوبصورتی اور رنگ کو نکھارتے ہیں۔ بال بڑھاتے ہیں اور حسن و شباب قائم رکھتے ہیں۔ لہٰذا پھل اور سبزیات انسانی صحت کیلئے آب حیات ہیں۔
صحت و شباب اور طب نبویﷺ
کتاب الطب میں ابونعیم نے ابوسعد رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت کیا ہے کہ بادشاہ روم نے آنحضرت ﷺ کی خدمت اقدس میں سونٹھ مربہ تحفہ بھیجا آپ ﷺ نےاس میں سے سب کو تھوڑا تھوڑا کھلایا ۔فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بدن کی قوت و صحت کیلئے معجونات کا استعمال شریعت میں منع نہیں ہے اور کثیرالفوائد ہے۔بھوک لگاتا ہے‘ شباب قائم رکھتا ہے‘ نظر کو تیز کرتا ہے‘ سستی ختم کرتا ہے‘ ریاح تحلیل کرتا ہے‘ حافظہ تیز کرتا ہے اور حسن و صحت قائم رکھتا ہے۔
مشک کے خواص اور فائدے
صاحب جامع صغیر نے سلمہ بن اکوع سے روایت کیا ہے کہ آنحضرت ﷺ اپنے سر اور ریش مبارک پر مشک لگایا کرتے تھے۔ علماء نے لکھا ہے کہ مشک رنگ گورا کرتا ہے‘ دل و دماغ اور باہ کیلئے قوت بخش ہے۔سفرالسعادہ میں روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں جب کوئی شخص خوشبو پیش کرتا تو آپ ﷺ اس کو رد نہ فرماتے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نےفرمایا اللہ تعالیٰ پاک و صاف ہے اور پاک و صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ بخشنے والا ہے اور بخشش کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔ ضرورت سے زائد کھانے میں دس نقصانات
(محمد اکمل فاروق ریحان‘ سرگودھا)
کھانا انسان کی ضرورت ہے جس کے بغیر وہ زندہ نہیں رہ سکتا ہے لیکن ضرورت سے زائد اور بے جا کھانے کے بہت نقصانات بھی ہیں۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ضرورت سے زائد کھانا اور فضول چیزیں عبادت گزاروں اور راہ حق میں مجاہدہ کرنے والوں کیلئے مصیبت سے کم نہیں ہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے جب ان پر غور کیا تو ضرورت سے زائد کھانے میں دس مصیبتیں پائیں
۔ 1۔ دل کی سختی
ضرورت سے زائد حلال کھانے سے دل سخت ہو جاتا ہے اور اس کا نور ختم ہوجاتا ہے اس سے اندازہ ہوا کہ حرام اگر تھوڑا بھی ہو تو دل میں کتنی سختی آئے گی۔ 2۔ جسمانی اعضا کا فتنوں میں پڑجانا‘ فسادات اور فضول کاموں میں خواہ مخواہ توجہ اور رغبت ہوجاتی ہے آنکھیں حرام کوتکنے (غیرمحرم) کو تکنے کی آرزو مند ہوتی ہیں‘ کان فضول سننے کا شوق رکھنے لگتے ہیں‘ زبان بے ہودہ بولنے‘ شرم گاہ خواہش پوری کرنے اور قدم گمراہی کے راستے پر اٹھنےکے خواہش مند رہتے ہیں اگر حد سے زیادہ نہ کھائے تو تمام جسم اوراعضاء میںسکون رہتا ہے اور کوئی عضو سرکشی نہیں کرتا
۔ 3۔ علم اور عقل کی کمی
ضرورت سے زیادہ کھانے کی تیسری مصیبت علم اورعقل کی کمی کی صورت میں رونما ہوتی ہے
۔ 4۔ عبادت میں کمی
زیادہ کھانے سے بدن بوجھل نیند کا غلبہ‘ اعضا سست اور نرم پڑجانے کی وجہ سے عبادت میں کمی آجاتی ہے۔ حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عبادت ایک بہتر ہے جس کا مقام تنہائی اور جس کے استعمال کا ہتھیار بھوک ہے
۔ 5۔ بھوک کی لذت کا خاتمہ
زیادہ کھانے سے عبادت کی لذت اور مٹھاس ختم یا کم ہوجاتی ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرماتے ہیں کہ جب سے میں مسلمان ہوا ہوں کبھی سیر ہوکر نہیں کھایا تاکہ رب تعالیٰ کی عبادت کی مٹھاس کو محسوس کرسکوں
۔ 6۔حرام میں مبتلا ہونے کا اندیشہ
اس کی چھٹی مصیبت یہ ہے کہ مشتبہ اور حرام چیزوں میں پڑنے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں
۔ 7۔ اعضائے بدن کا توجہ حق سے پھرجانا
دل اور بدن مال کو حاصل کرنے میں مشغول رہتا ہے پھر کھانے میں مشغول رہتا ہے پھر فراغت میں پھر چھٹکارا پانے اور پھر اس سے پیدا ہونے والے فسادات سے محفوط رہنے میں مشغول رہتا ہے حالانکہ اس دل کو ہر وقت اللہ تعالیٰ کی طرف مشغول رکھنا چاہیے
۔ 8۔ امورآخرت اور موت کی سختی
بعض روایات میں آیا ہے کہ سکرات موت کی شدت کا دارو مدار دنیاوی لذتوں پر ہے جو دنیا کی لذتیں زیادہ اٹھائے گا۔ اس پر اتنی ہی موت کے وقت سختی ہوگی
۔ 9۔ آخرت میں ثواب کی کمی
بندہ دنیا کی لذتوں کے پیچھے لگا رہتا ہے اور آخرت کو بھول بیٹھتا ہے اور یہ بہت بڑا نقصان زائد کھانے کی وجہ سے ہے
۔ 10۔ میدان حشر میں تاخیر
اس کو میدان حشر میں دنیا کی حلال چیزوں کے حساب و کتاب کے لیے دیر تک روکا جائے گا اور دنیا کی زیب و زینت اختیار کرنے پر اس کو ہلاکت میں پڑنے کا اندیشہ ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو کم کھانے اور وقت اللہ تعالیٰ جل شانہٗ کی طرف متوجہ رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔
شہد !خوبصورتی ہی خوبصورتی
(رابعہ قمر‘ لاہور)
اللہ تعالیٰ نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ ان نعمتوں میں سےا یک نعمت شہد بھی ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت پوشیدہ رکھی ہوئی ہے۔ شہد کے اثرات پر ہر کوئی سر تسلیم خم کرتا ہے اور ترقی یافتہ ممالک میں تو اسے مؤثر غذا کا درجہ حاصل ہے۔
وٹامن اور معدنیات کا خزانہ
شہد وٹامن اور معدنیات کا خزانہ ہے اس میں وٹامن بی، سی، ڈی، کے اور ایچ پائے جاتے ہیں۔ شہد کے وٹامن کی یہ خوبی بے حد افضل ہے کہ ان کا کوئی نقصان نہیں ہوتا جبکہ اگر مصنوعی وٹامن مقدار سے زیادہ کھالیے جائیں تو ان کا اثر انسانی صحت پر بہت جلد اور بہت بُرا پڑتا ہے۔ شہد میں معدنی اجزاء بھی وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں‘ مثلاً فولاد، کیلشیم، گندھک، سوڈیم، تانبا، میگنیشیم، پوٹاشیم وغیرہ مناسب مقدار میں موجود ہیں یہ قدرتی ٹانک ہے جسے بلامبالغہ ہزارنعمتوں سے بہتر قرار دیا جاسکتا ہے۔
قرآن و حدیث میں شہد کی دلیل
ہمارے حضور نبی اکرم ﷺ کی مرغوب ترین غذاؤں میں شہد کو اولین درجہ حاصل تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تمہارے لیے شفاء کے دومظہر ہیں شہد اور قرآن۔ اللہ تعالیٰ نے شہد کے مفید اثرات اور اس کی اہمیت قرآن پاک میں بڑے مؤثر انداز میں واضح کی ہے اور اس مقصد کیلئے ایک مکمل سورۂ نازل فرمائی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۂ نحل میں شہد کی مکھی کے بارے میں فرمایا ہے ’’تمہارے (اللہ) رب نے شہد کی مکھی پر وحی بھیجی کہ وہ پہاڑوں اور درختوں کی بلندیوں پر اپنا گھر بنائے پھر وہ ہر قسم کے پھلوں سے رزق حاصل کرے اور اپنے رب کے متعین کردہ راستوں پر چلے۔ ان کے پیٹوں سے مختلف رنگ کی رطوبتیں نکلتی ہیں جن میں لوگوں کیلئے شفاء رکھی گئی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نشانیاں ہیں تاکہ لوگ ان پر غورو فکر کرکے فائدہ اٹھائیں۔ ( سورۂ نحل، 68-69)
شہد کی تیاری
جتنی محنت، مشقت، مصیبت اور عرق ریزی سے شہد کی مکھی شہد تیار کرتی ہے۔ یہ کسی اور کے بس کی بات نہیں ہے۔ شہد تیار کرنے کیلئے شہد کی مکھیاں جن پھولوں‘ پھلوں اور سبزیوں کا انتخاب کرتی ہیں۔ وہ صحت کیلئے بے حد ضروری ہیں۔ مثلاً سیب، جامن، ناشپاتی، کیلا، لیموں، خربوزہ، کھیرا، توری، نارنگی، مولی، میٹھا، لسوڑا، لوکاٹ، گل داؤدی، گیندا، گلاب، املی، انار، امرود، اجوائن، آلوچہ، آڑو، کھجور، بیر، بادام، پودینہ، پیاز، تربوز، خوبانی، بھنڈی، بینگن، کیکر، دھنیا، کریلا، جنگلی پودینہ، میتھی، مکئی، مٹر اور بہت سی دوسری اشیاء شامل ہیں۔ غور کریں یہ سب انسان کی من پسند غذائیں ہیں اور اطباء بھی اپنی دواؤں میں استعمال کرتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں