محمد بن عیسیٰ کا بیان ہے کہ حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمتہ اللہ علیہ شہر طرطوس آتے جاتے رہتے تھے۔ راستے میں رقہ پڑتا تھا وہاں ایک سرائے میں قیام کرتے تھے۔ یہاں ایک نوجوان تھا جو سرائے میں قیام کی مدت میں حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت کرتا اور ان کی ضرورتوں کاخیال رکھتا اور ان سے حدیث کا سماع کرتا تھا۔ ایک دفعہ ایسا اتفاق ہوا کہ ابن مبارک رحمتہ اللہ علیہ رقہ کی اس سرائے میں حسب معمول قیام پذیر ہوئے تو آپ کو وہ نوجوان نظر نہیں آیا دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ قرض کی وجہ سے اسے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ آپ نے پوچھا ”وہ کتنی رقم کا مقروض ہے؟“ لوگوں نے بتایا دس ہزار درہم کا۔ آپ نے تلاش کے بعد صاحب قرض کو رات کے وقت بلایا اور کہا کہ ”تم اپنے دس ہزار درہم مجھ سے لے اور اس نوجوان کو رہا کر دو“ ساتھ ہی اس شخص کو اس کے اخفا کی بھی تاکید کی۔ یہ خطیر رقم ادا کرنے کے بعد حضرت ابن مبارک رحمتہ اللہ علیہ شب ہی میں وہاں سے روانہ ہو گئے۔وہ نوجوان رہا ہوا تو لوگوں نے اسے بتایا کہ حضرت ابن مبارک رحمتہ اللہ علیہ تھوڑی دیر پہلے اسی سرائے میں ٹھہرے ہوئے تھے اور وہ غالبا دو یا تین منزل کی مسافت پر پہنچے ہوں گے۔ یہ سن کر نوجوان بھاگا اور آخر کار انہیں جالیا۔ حضرت ابن مبارک رحمتہ اللہ علیہ نے اس کاحال دریافت کیا تو اس نے کہا میں قید میں تھا کہ ایک شخص سرائے میں مقیم ہو ا اس نے میری طرف سے قرض ادا کر دیا اور میں رہا ہو گیا۔ اور لطف یہ ہے کہ میں اس شخص کو جانتا بھی نہیں ہوں کہ کون ہے اور کہاں سے آیا ہے۔ راوی کا بیان ہے کہ حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمتہ اللہ علیہ کی وفات تک کسی پر اس راز کا افشا نہیں ہوا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں