Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

بے مروت شوہر‘ چڑچڑی بیوی اور اداس گھر

ماہنامہ عبقری - نومبر2013ء

ان سب باتوں کو لکھنے کا مقصد مردوں پر لعن طعن کرنا نہیں ہے۔ وہ تو پہلے بھی بہت کہی جاچکی ہے۔ بلکہ یہ ایک روش بن چکی ہے کہ شوہر کو بے مروت‘ خودغرض‘ بے حس‘ لااُبالی‘ شطرنج یا تاش کا رسیا‘ خود پسند وغیرہ القاب سے نوازا جاتا ہے

میری بیوی زینے سے اتفاقاً گر کر پیر کی ہڈی توڑ بیٹھی اور اُن کی جگہ مجھے گھر کاکام اور بچوں کی دیکھ بھال ہفتوں تک کرنی پڑی۔ اس عرصے میں مجھے جو تجربہ ہوا اُس نے میری نظروں میں بیوی اور ماں کے کام کی قدرومنزلت بہت بڑھا دی۔ میرے خیال میں اُن کاکام ہمارے معاشرے کی زندگی و صحت کیلئے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس کی قدر تو درکنا اُس کی اہمیت کا احساس تک ہم میں نہیں ہے۔
گھر کے کام کاج میں عورتوں کو بعض مخصوص قسم کی پریشانیوں اور مایوسیوں کا سامنا ہوتا ہے‘ اس بوجھ میں ہمیں یکساں طور پر ہاتھ بٹانا چاہیے۔ ایک ماں جو اپنے بچوں سے دل و جان سے وابستہ ہوتی ہے بعض اوقات اتنی دلبرداشتہ ہوجاتی ہے کہ اس کا دل چاہتا ہے کہ گھر بار چھوڑ کر کسی طرف نکل جائے۔ چھوٹے بچے ان عورتوں کے لیے بڑی تکلیف اور الجھن کا موجب ہوتے ہیں جنہیں سال کے 365 دن ان کی دیکھ بھال کرنی پڑتی ہے۔ یہ بچے بہت شوروغل مچاتے ہیں‘ آپس میں لڑتے جھگڑتے رہتے ہیں‘ طرح طرح کی شرارتیں کرتے ہیں۔ کبھی اپنے کپڑے بھگولیتے ہیں‘ کبھی فرنیچر کو کھرچ کر اس پر نشان ڈال دیتے ہیں‘ کبھی توڑ پھوڑ کرتے ہیں۔ غرض دن بھر ماں کا کلیجہ چھلنی کیا کرتے ہیں۔ شاید ہی کوئی عورت دنیا میں ایسی ہو جو بچوں کی ایک جھول کی جھول کی پرورش کرنے کے بعد یہ محسوس نہ کرے کہ میں بھی دنیا میں آخر کس جنجال میں پھنس گئی ہوں۔
اکثر عورتوں کو ایسے مسائل اور دشواریوں سے پالا پڑتا ہے جن کا سامنا مردوں کو عام طور سے نہیں ہوتا۔ مثال کے طور اُس عورت کو جو گھر پر رہتی ہے کسی ہم ذہن عورت کی رفاقت بالعموم حاصل نہیں ہوگی۔ وہ ہم جولی کی صورت کو ترستی ہے۔ ہنسی‘ محبت اور نوجوانی کے دور کے رومانی لمحات کی آرزو مند ہوتی ہے۔
شادی شدہ عورت کی تنہائی ازدواجی زندگی کی مایوسیوں کا ایک بہت ہی عام سبب ہے۔ وہ عورتیں جن کی ان آرزوؤں کی تسکین نہیںہوپاتی۔ ایک بیوی جس کی کوئی ایسی چیز گم ہوگئی ہو جو اس کی زندگی کے لیے بڑی اہم ہو توظاہر ہے کہ اس گمشدہ شے کو حاصل کرنے کے لیے اپنے شوہر سے رجوع کرتی ہے وہ بے اختیار چاہتی ہے کہ وہ اپنے اندیشوں اور مایوسیوں کو اُس پر واضح کردے لیکن وہ اسے سمجھانے سے قاصر رہتی ہے۔ وہ اپنے طور پر پوری کوشش کرتی ہے کہ اُس کو مطمع نظر واضح ہوجائے لیکن شوہراسے بغور سننے‘ اس کے ساتھ ہمدردی کرنے اور اُسے تسلی تشفی دینے کے بجائے یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ شکوہ شکایت کررہی ہے۔ خود کو ستم رسیدہ ظاہر کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ یا رشک و حسد میں مبتلا ہے۔ اکثر مردوں کا یہ خاصہ ہوتا ہے کہ وہ اس قسم کی باتوں کو ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے اُڑا دیتے ہیں۔
ایک خاتون نے جو ایک صاحب کی بیوی ہیں مجھے ایک بار یہ خط لکھا تھا جو ان جیسی لاکھوں بیویوں کے جذبات کی ترجمانی کرتا ہے ’’میری پژمردگی کا زیادہ تر سبب یہ ہے کہ مجھے کسی سے شکوہ کا موقع نہیں ملتا جب میں گھریلو مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرتی ہوں یا ان کے بارے میں اپنے شوہر سے کچھ کہتی ہوں تو وہ ایک مجسمہ سکوت بن جاتے ہیں جب میں کسی مسئلے پر بحث کرنا چاہتی ہوں تو وہ منفی انداز اختیار کرلیتے ہیں وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارا کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں۔‘‘
میاں بیوی میں ذہنی ہم آہنگی کا فقدان ناقابل معافی ہے خواہ اس کی وجوہات کچھ بھی ہوں۔ان سب باتوں کو لکھنے کا مقصد مردوں پر لعن طعن کرنا نہیں ہے۔ وہ تو پہلے بھی بہت کہی جاچکی ہے۔ بلکہ یہ ایک روش بن چکی ہے کہ شوہر کو بے مروت‘ خودغرض‘ بے حس‘ لااُبالی‘ شطرنج یا تاش کا رسیا‘ خود پسند وغیرہ القاب سے نوازا جاتا ہے۔ مرد ہونے کی حیثیت سے ان الزامات کو ایسا محسوس کرتا ہوں کہ جیسے یہ خود مجھ پر لگائے جارہے ہوں۔ لیکن یہ سچ ہے کہ میرا عقیدہ ہے کہ بہت سے مرد اپنی بیویوں کی جذباتی ضروریات کو نہیں سمجھتے وہ ایک بالکل مختلف دنیا میں رہتے ہیں جس میں بے شمار مایوسیاں انہیں گھیرے رہتی ہیں یا تو وہ اس بات سے قاصر ہوتے ہیں کہ خود کو اپنی بیوی کی حیثیت میں رکھ کر سوچیں کہ اسے کن پریشانیوں اور دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا پھر اپنے کام میں اتنے منہمک کہ اس کی بات کو سنتے ہی نہیں ہیں۔ وجہ خواہ کچھ ہی ہو یہ حقیقت ہے کہ عورتوں کی بعض ضروریات کو مرد سمجھ تک نہیں پاتے۔ عورتوں کو جو مسائل درپیش ہوتے ہیں اور جو مایوسیاں ہوتی ہیں اُن کا حل اور قابلِ عمل حل موجود ہے۔ کامیاب ازدواجی زندگی کے لیے اس سے بہتر نسخہ اور کیا ہوسکتا ہے جو کتاب مقدس میں خود اللہ تعالیٰ نے تجویز فرماتا ہے۔
شادی مرد اور عورت کا ایک ایسا رشتہ ہے جو مالی‘ جسمانی اور ذہنی لحاظ سے بڑی اہمیت اور تقدس رکھتا ہے۔ قرآن حکیم کے مطابق اس رشتے کو احسن طور پر نبھانا ہر انسان کا فرض ہے۔

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 126 reviews.